New Age Islam
Sat Apr 01 2023, 08:02 AM

Urdu Section ( 28 March 2017, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Let's Go, There May Be Less Barbarism in Wilderness چلو کہ دشت میں شاید درندگی کم ہو


شکیل شمسی

28مارچ، 2017

کل شام وہاٹس ایپ پر کسی نے ایک تصویر بھیجی جس میں ایک مری ہوئی گائے پڑی تھی او راس کے ارد گرد خون پھیلا تھا، بعد میں معلوم ہوا کہ پرانے لکھنؤ کے سعادت گنج علاقے میں عاطف نام کے ایک شخص نے گائے کو اتنے ڈنڈے مارے کہ اس نے موقع پر ہی دم توڑ دیا ۔ گائے کی خطا یہ تھی کہ اس نے ایک شخص کے گھر میں گھس کر کچھ سبزیاں کھالی تھیں۔ ظاہر کہ پہلے ہی سے کشیدہ چل رہے حالات میں گائے کے بچھڑے کو بے دردی سے مار دینے پر علاقے کے وہ تمام لو گ نکل آئے جو گائے سے عقیدت رکھتے ہیں ۔وہ تو کہئے کہ لکھنؤ کی قدیم شرافت اور گنگا جمنی ثقافت کی وجہ سے معاملہ نعرے بازی او رمقامی ایم ایل اے کے گھر پر مظاہرہ کرنے تک محدود رہا ورنہ شہر کے حالات بگڑ بھی سکتے تھے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ گائے کو مارنے والے لوگ علاقے میں کشیدگی پیدا کرنا چاہتے ہوں او رکسی سیاسی پارٹی کے ایما پر اس قسم کی بہیمانہ حرکت انہوں نے جان بوجھ کر کی ہو، اس لئے ضلع انتظامیہ ان کو گرفتار کر کے سختی کے ساتھ پوچھ گچھ کرے۔

ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ گائے کو مارنے والے بہت دبنگ قسم کے لوگ ہیں اور علاقے کے لوگ ہیں اور علاقے کے لوگوں سے آئے دن مار پیٹ کرتے رہتے ہیں ۔ ایک مظلوم جانور کو پیٹ پیٹ کر مار دینے سے ہی ان لوگوں کی ذہنیت اور تشدد پسندی کا اندازہ آسانی سے لگایا جاسکتا ہے۔ایسے ہی ظالم او ربے رحم لوگ آج دنیا بھر میں مسلمانوں کی شبیہ کو مجروح کرتے پھرتے ہیں ۔ ایسے ہی لوگوں کی بے رحمی کی خبریں میڈیا کے ذریعہ پھیلتی رہتی ہیں اور سب کی نگاہیں مسلمانوں میں نقص نکالتی رہتی ہیں ، ملک بھر میں کوئی نہیں دیکھتا کہ کتنے مسلمان اپنے گھروں میں گائے پالتے ہیں ۔ کوئی نہیں دیکھتا کہ مسلم محلوں میں آوارہ گھومنے والی گائے کو کتنے لوگ روٹی کھلاتے ہیں ۔افسوس تو یہ ہے کہ کچھ غیر ذمہ دار لوگوں کی وجہ سے کل ملا کر ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ جیسے مسلمان گائے کو دیکھتے ہی اس کا گوشت کھانے کو بیتاب ہوجاتے ہیں، انہیں نا عاقبت اندیش لوگوں نے کچھ ایسا تاثر پیدا کر رکھا ہے کہ جیسے گائے کا گوشت کھائے بغیر انسان مسلمان ہو ہی نہیں سکتا ، مگر اس واقعہ میں تو گاؤں کشی کا کوئی معاملہ ہی نہیں تھا، بس ایک گھر کے تین ظالم لوگوں نے ایک بھوکے جانور کواس لئے مار دیا کہ اس نے گھر میں رکھی سبزیوں پر منھ مار کر اپنے پیٹ کی آگ کو بجھانے کی کوشش کی تھی۔

ایک بات یہاں پر قابل ذکر یہ بھی ہے کہ ایسے معاملات کے لئے وہ لوگ بھی برابر کے ذمہ دار ہیں جو گائے کو پالتے تو ضرور ہیں لیکن اس کو اپنے گھر میں باندھ کر رکھنے کے بجائے گلی، کوچوں ، بازاروں او ر منڈیوں میں آوارہ گھومنے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں، کیونکہ اس طرح گائے کومقدس تسلیم کئے جانے کی وجہ سے کوئی مارے گا نہیں ،گائے کے مالکان صبح او ر شام اس کا دودھ دوہنے کے بعد گائے کوباہر کردیتے ہیں ۔ گائے کومذہبی تحفظ حاصل ہونے کی وجہ سے ہی گائے تو آوارہ گھومتی ہوئی ملتی ہے، لیکن بھینس کو آپ آوارہ گھومتے نہیں دیکھیں گے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ لکھنؤ کے لوگوں نے بہت دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہونے نہیں دی اور اپنے غم وغصہ کوصرف ضلع انتظامیہ اورپولیس کی نا اہلی تک ہی محدودرکھا۔ ہم کوامید ہے لکھنؤ والوں سے تمام ملک کو لوگ درس لیں گے اور فساد کروانے کی کوشش کرے والے شر پسندوں کی حرکتوں کویونہی ناکام کریں گے۔یہاں پر یہ بھی بتاتے چلیں کہ جانوروں کے ساتھ بے رحمی سے پیش آنے کا یہ واقعہ اپنے آپ میں کوئی انوکھایا نیا نہیں ہے ایسے ہی واقعات پورے ملک میں ہر روز کہیں نہ کہیں پیش آتے ہیں ،ان واقعات کوکسی مذہب سے جوڑ کر نہیں دیکھا جاناچاہئے ۔ کل ہی جانوروں پر ظلم ڈھانے کی افسوس ناک خبر مراد آباد سے آئی جہاں ایک سرکاری افسر نے ایک کتے کو محض اس لئے گولی مار دی کہ وہ بہت بھونک رہا تھا۔ ومل دھیرنام کا یہ افسربجنور کے جن جاتی وکاس کے شعبہ میں سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر تعینات ہے۔ خود ہی سوچئے کہ جانوروں کے سامنے جانور بن جانے والے لوگوں کا بھلا کس مذہب سے تعلق ہوسکتا ہے۔

28مارچ،2017 بشکریہ : انقلاب ، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/let-go-there-be-less/d/110565

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..