New Age Islam
Tue Dec 10 2024, 03:57 AM

Urdu Section ( 31 May 2016, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Is It that, We Our Own Enemy? ہم ہی دشمن تو نہیں ہیں اپنے ؟

 شکیل شمسی

30 مئی، 2016

ایک دوست نے فیس بک پر لکھاکہ اگر کوئی صرف اللہ والی پوسٹ ڈالے تو لوگ پوچھتے ہیں تم سلفی ہو، اگر کوئی صرف رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کےبارے میں پوسٹ ڈالے تو پوچھتے ہیں تو بریلوی ہو، کوئی حضرت علی کا ذکر کرے تو پوچھتے ہیں تم صوفی ہو اور کوئی صرف اہل بیت کا تذکرہ کرے تو سوال کرتے ہیں کہ تم شیعہ ہو؟ کوئی ہم کو مسلمان کے نام سے کیوں یاد نہیں کرتا؟ اس پر میں نے ان سے اتفاق کرتے ہوئے لکھا کہ یہ بھی عجب ستم ہے کہ جب کوئی دہشت گرد بندوق کاندھے پر ٹانگے نظر آتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ مسلمان ہے۔ آپ خود ہی سوچئے کہ ہماری اس حالت کا ذمہ دار کون ہے؟ کفار، مشرکین، نصاریٰ ، صیہونی یا ہم خود؟ آج سے ایک ڈیڑھ صدی پہلے بھی مسلمانوں میں مختلف فرقے موجود تھے ، مگر باہری دنیا کےلوگوں کو ان اختلافات کاعلم نہیں تھا۔ ساری دنیا مسلمانوں کو صرف مسلمان کی حیثیت سے جانتی او رپہچانتی تھی، لیکن اب دنیا بھر میں ہم کو مسلکوں ، فرقوں، ذاتوں، قبیلوں او رقوموں کے نام سےجانا او رپہچانا جاتا ہے۔ اب ہم صرف شیعہ اور سنی نہیں ہیں، ہم سلفی، حنفی، شافعی ، حنبلی، صوفی، اخباری، اصولی اور بوہرہ ہیں ۔ اتنا ہی کافی نہیں تھاکہ دیوبندی اور بریلوی میں بھی ہم نے خود کو تقسیم کرلیا، لیکن یہ تقسیم بھی ناکافی تھی اس لئے کردی، ترکی، عربی، عراقی، شامی، فلسطینی، افریقی اور افغانی کا لیبل بھی مسلمانوں پر لگناواجب ہوگیا۔

 یہ منافرتیں کم لگیں تو لوگوں نے خود کو نسب اور شجروں میں بانٹ لیا اور بڑے فخر سے خود کو سید ، مرزا، مغل اور پٹھان لکھنے لگے ۔ ہماری ذہنیت مزید کوتاہ ہوئی تو خود کو اشراف و اذلال کے غیر اسلامی خانوں میں بانٹ لیا۔ ہندوستان کے منووادی سماج سےمتاثر ہوکر ہم نےبھی اپنے کاروبار کی بنیاد پر خود کو قریشی ، راعینی، سلمانی، حسناتی اور انصاری لکھنا شروع کردیا ، لیکن یہ آئی ڈی بھی کافی نہیں تھی کہ ہم مدارس کے نام سے خود کو روشناس کروانے لگے، مگر ہماری پستیوں کی آخری حد شاید ابھی باقی تھی اس لئے ہم علماء اور ان کے گھرانوں سے وابستگی کو بہت فخر یہ انداز میں لکھنے لگے اوران ہی سب باتوں کا نتیجہ ہے کہ آج حالات ایسے ہوگئے کہ مسجدوں میں نمازیوں پر پتھراؤ کرنے کےلئے کسی دوسری قوم کی ضرورت نہیں ۔ آج مسجدوں میں تالا لگوانے کے لئے ہمیں کسی غیر کی ضرورت نہیں ہمارے ہی نوجوان موجود ہیں ۔ واضح ہوکہ ان دنوں یوپی کےمشہور ضلع بارہ بنکی کی فتح پور تحصیل کی مسجد وقف غیاث الدین میں نماز کی اجازت دیئے جانے کامطالبہ کرنے والے کچھ مسلمان دھرنے پر بیٹھے ہیں ۔ اس مسجد میں مسلکی بنیادوں پر ہوئے تنازعہ کے بعد مار پیٹ لڑائی جھگڑے ،رپورٹم رپاٹا اور تھانہ چوکی کی نوبت آگئی تھی ، جس کے بعد سے اس میں مسجد میں 8 ، اپریل کو ضلع حکام نے تالا ڈال دیا۔

 میں اس معاملے پر اپنی رائے دینا نہیں چاہتا صرف آپ کا ذہن اس طرف مبذول کرواتنا چاہتا ہوں کہ کیاکبھی آپ نے سوچا ہے کہ یہ جھگڑے پیدا کیوں ہوتے ہیں؟ اپنی بات واضع کرنے کےلئے ایک مثال پیش کردوں؟ اکثر میاں بیوی میں اس لئے طلاق ہوجاتی ہے کہ دال میں نمک کم تھا، لیکن کسی ماہر نفسیات سے پوچھئے تو وہ کہے گا کہ طلاق کی وجہ نمک نہیں بلکہ ایک دوسرے کے تئیں نارو اسلوک ، نا آسودگی او رلا پروائی اور عزیزوں کی لگائی بجھائی ہے،میرے خیال میں مسلمانوں کے درمیان منافرت کی بھی یہی وجہ ہے کہ ان کے ہر مدرسے میں ایسی کتابیں شامل نصاب ہیں جو دوسرے مسلک کے مسلمانوں سے نفرت کرنا سکھاتی ہیں ۔ مسلمانوں کو روزانہ ایسی تقریریں اور خطبے سننے کو ملتےہیں جن میں اتحاد کی باتیں کم اور انتشار کا مواد زیادہ ہوتا ہے ۔ محراب و منبر میں کھڑے ہوکر گفتگو کرنے والے زیادہ تر لوگ دوسرے مسلک والوں کے عقائد کی بخیہ ادھیڑنے کےعلاوہ کچھ نہیں کرتے۔ ان کی ساری زندگی دوسرے مسلکوں کو فتنہ، ملت کےلئے خطرہ او ریہودیوں کا ایجنٹ قرار دیتے ہوئے گزر جاتی ہے لیکن وہ اس سےبے خبر ہوتےہیں کہ ان کے فرقے کے بارےمیں یہی الفاظ کسی دوسری مسجد میں بھی کہے جارہے ہیں ، بالکل ویسے ہی کہ جیسے سڑک پر گاڑی چلانے والا ہر ڈرائیور اپنے آگے چل رہی گاڑی کے ڈرائیور کو غلط ڈرائیونگ کا مرتکب سمجھتا ہے لیکن اس کو معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے پیچھے چل رہی گاڑی کا ڈرائیور بھی اس کے بارے میں یہی سوچ رہا ہے۔

30مئی، 2016 بشکریہ : انقلاب ، نئی دہلی

URL: https://newageislam.com/urdu-section/is-that,-our-own-enemy/d/107475

New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Womens in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Womens In Arab, Islamphobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism,

 

Loading..

Loading..