New Age Islam
Sat Apr 01 2023, 02:39 PM

Urdu Section ( 31 Aug 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Ban on Amr bil Maroof and Nahi Anil Munkar? امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر پابندی؟

شکیل شمسی

29اگست،2018

اگر آپ غور کریں گے تو دیکھیں گے کہ اسلام نے اپنے بندوں کے لئے کوئی ایسی رسم نہیں رکھی جس کو انجام دینے کے لئے علماء ، پروہتوں ،راہبوں، یا رابّائیوں کی ضرورت پڑے۔ نہ تو شادی بیاہ میں کوئی ایسی رسم رکھی کہ جس کی ادائیگی کے لئے کسی مولوی کا ہونا ضروری ہو، نہ مردوں کی تدفین کے سلسلے میں کوئی ایسا قانون بنایا کہ جس میں کوئی مولوی یا ملا کی موجودگی ضروری ہو، اسی طرح نماز پڑھانے کا مجاز بھی ہر اس مسلمان کو بنا دیا جو قرآن پاک کی سورتوں کی صحیح طریقے سے تلاوت کر سکتا ہو۔ اصل میں اسلام تو چاہتا ہی یہ تھا کہ پروہت واد، ہبانیت، ربّائیت اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کرنے والوں کے ہاتھوں عام آدمی کا استحصال نہ ہو ۔ یہ شرف صرف اسلام نے ہی اپنے علماء کوعطا کیا کہ ان کے فرائض صرف مذہبی رسومات کی انجام دہی تک محدود نہ رہیں بلکہ اسلام نے علماء کے کاندھے پر ایک ایسی ذمہ داری ڈالی جس کو امر بالمعروف اور نہی المنکر کہا گیا، یعنی جو شخص بھی عالم دین بنے وہ لوگوں کو نیکیوں اوراچھائیوں کی دعوت دے اور برائیوں سے روکے۔ اسلام ہی پہلا ایسا مذہب تھا جس نے علماء سے یہ توقع کی کہ وہ صرف عام انسانوں کو اچھائیوں اورنیکیوں کی طرف راغب نہیں کریں گے بلکہ حکمرانوں کوبھی اچھے راستوں کی طرف لائیں گے اور اسلام نے علماء کی اس ذمہ داری کادائرہ حکمرانوں تک بڑھاتے ہوئے حکم دیا کہ ان کوبھی علماء برائیوں کی طرف بڑھنے سے روکیں۔ خدا کا شکر ہے کہ ہر دور میں ایسے علماء موجود رہے جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر بادشاہوں اور حکمرانوں کے خلاف زبان کھولی۔ کئی علماء مغل شہنشاہوں سے بھی ٹکرا گئے اور اس کی انہوں نے سخت سزا بھی پائی ۔

انگریزوں کے خلاف فتاویٰ جاری کرنے والے علماء نے نہ تو کالے پانی کی فکرکی اورنہ توپ سے اڑائے جانے کے ڈر سے اپنی زبان روکی ،لیکن اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ہزاروں علماء ایسے بھی ہوئے جنہوں نے حکومتوں کے لقمے کھانے کو ہی اپنا دینی فریضہ سمجھا، مگر خدا کاکرم یہ ہے کہ اسلام دونوں قسم کے علماء کی نشاندہی علمائے حق او رعلمائے سوکی شکل میں بہت پہلے ہی کرچکا تھا ۔ اس لئے جب کوئی عالم دین کسی بادشاہ کی ہاں میں ہاں ملاتا نظر آیا تو عام مسلمانوں نے فوراً اس کو پہچان لیا کہ اس کا تعلق علماء کے کسی طبقے سے ہے اور جو عالم دین حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہوا نظر آگیا اس کو دیکھ کر مسلمان سمجھ گئے کہ اس کے دل میں صرف اللہ کا خوف ہے۔ ایران کے بادشاہ نے کتنے علماء کو جیلوں میں ٹھونسا یا جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا، لیکن وہاں کے علماء اسلامی انقلاب لاکر ہی مانے ۔ عراق میں بھی علما ء پر کیا کیا ستم نہ توڑے گئے مگران کے قدموں میں لغزش نہیں آئی، مگر اب اسلام کے سب سے مقدس مقام پر بیٹھے علماء کو جیل کی سلاخیں دیکھنا پڑرہی ہیں، ویسے تو سعودی عرب میں نا می گرامی علماء کو گرفتار کرنے کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے، لیکن کسی کی بھی گرفتاری کی کانوں کان خبر عوام کونہیں ہوتی ،صرف شیخ باقر النمر ایک ایسے عالم دین تھے جن کو گرفتار کئے جانے اور بعد میں ان کی گردن کاٹے جانے پر عالمی پیمانے پر بہت ہنگامہ مچا، چونکہ وہ ایک شیعہ عالم دین تھے اس لئے جہاں جہاں شیعہ رہتے تھے انہوں نے ان کی گرفتاری پر احتجاج کیا،لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کے ساتھ جن سنی علماء کو گرفتار کر کے سزا ئے موت دی گئی ان کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہوا، حالانکہ موت کی سزا پانے والوں میں شیخ فارس احمد جمعان آل شویل الزہر انی جیسے بڑے عالم دین شامل تھے،لیکن حد تو اس وقت ہوگئی جب ایک ہفتہ قبل امامہ حرم شیخ صالح الطالب کو اس جرم میں گرفتار کر لیا گیا کہ انہوں نے اپنی تقریر میں عوام سے امر بالمعروف اختیار کرنے کو کہا تھا ، لیکن ہم نے سنا ہے کہ انہوں نے کسی تقریب کے دوران صہیونیوں کے خلاف چند جملے کہہ دئے تھے اور یہی جملے ان کی گرفتاری کی اصل وجہ بنے۔ آخر میں ہم کہتے چلیں کہ ایسے تمام علماء قابل مبارکباد ہیں جو حکمرانوں کی پروا کئے بغیر حق بات کہنے کو اپنی دینی ذمہ داری سمجھتے ہیں، بھلے ہی ان کی دنیا نہ سنور ے لیکن ان کی آخرت کا سنورنا تو یقینی ہے۔

29اگست،2018، بشکریہ :انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/ban-amr-bil-maroof-nahi/d/116251


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


 

Loading..

Loading..