شکیل شمسی
3دسمبر،2018
دہشت گردی اور انتہا پسندی
نے جب سے مذہب اور نسل کا لبادہ اوڑھا ہے تب سے کئی مذہبوں اورنسلوں کے جوشیلے اور
جذباتی لوگ اس کے سائے میں پھنس چکے ہیں۔ ہمارے ملک میں خالصتان کے حامی سکھوں ، الگ
تمل ریاست کا قیام چاہنے والے سری لنکائی تملوں ، گمراہ مسلمانوں اور ہندوؤں کے دہشت
پسند گروہوں نے کئی بار اس سرزمین کو خون سے لال کیا ہے۔ اس کے علاوہ نکسلائٹس کی جانب
سے بھی کئی دہشت گردی جاری ہے اور ادھر شمال مشرقی ریاستوں میں ناگا، یوڈو اور آسام
کے مختلف علاحدگی پسند دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں ۔ جہاں تک مسلمانوں کا تعلق ہے تو سیکڑوں
فسادات ہونے کے باوجود مسلمانوں نے کبھی دہشت گردی کا سہارا نہیں لیا، لیکن بابری مسجد
کے انہدام کے بعد ممبئی میں جو فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ان ہی کی وجہ سے بابری مسجد
کے انہدام کے صرف تین مہینے بعد مختلف جگہوں پر دھماکے ہوئے جس میں ڈھائی سوسے زیادہ
عام شہری ہلاک ہوئے ، اس کے بعدکئی بار بابری مسجدکے انہدام کابدلہ لینے کے نام پر
ٹرینوں ، عدالتوں اور مندروں میں بم بلاسٹ ہوئے اس دہشت گردی کے پیدا ہونے کی وجہ یہ
تھی کہ انتہا پسند اور ہجومی دہشت گردی میں ملوث اکثریتی فرقے کی تنظیمیں مذہبی جنون
پیدا کر رہی تھیں جس کے جواب میں اقلیتی فرقے کے چند لوگ بھی گمراہ ہوکر ایسی کارروائیاں
کرنے لگے جن سے ہندوستان کے امن پسند مسلمانوں کے لئے بھی سنگین مسائل پیدا ہوگئے تھے،
لیکن اچھی بات یہ تھی کہ مسلمانوں کی اکثریت دہشت گردی کے سخت خلاف رہی ، کیونکہ اس
حقیقت کا ہر مسلمان کو علم تھا کہ دہشت گردوں نے اسلام کو گزشتہ نصف دہائی میں جتنا
نقصان پہنچا یا ہے اتنا دشمنان اسلام اور کفار گزشتہ چودہ سو سال میں نہیں پہنچا سکے
۔
ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ کئی
جگہوں پر مسلمانوں کا لبادہ اوڑھ کر دشمنان اسلام دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ ہمارے
ملک میں بھی ابھینو بھارت جیسی تنظیم نے کتنی ہی جگہوں پر بم بلاسٹ کئے اورالزام مسلمانوں
پر تھوپ دیا مگر اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ دہشت گردوں کے مظالم نے نہ صرف
یہ کہ اسلام کے تشْخص کو داغدار کیا بلکہ انسانیت کے چہرے پر بھی بد نما داغ لگائے
۔ مختلف مسلم ممالک میں مسجدوں ، درگاہوں ، امام باڑوں ، اسکولوں ، بازاروں اور شاپنگ
سینٹروں کو ان ہی لوگوں نے مقتل میں تبدیل کیا۔ دہشت گردوں کی یہی جماعت ہے جس نے ایک
امن پسند دین کو تشدد پسندوں کا مذہب بنانے کی کوشش کی۔ خدا کا شکر ہے کہ ہندوستانی
مسلمانوں نے دہشت گردی سے خود کو ہمیشہ دور رکھا کیونکہ جانتے ہیں کہ دہشت گردی سے
مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ اسلام کی بدنامی کا ذریعہ بنتی ہے دہشت پسندی ، مگر سر حد
پار بیٹھے ایسے دہشت گرد جو ننھے ننھے بچوں کو اسکول کے اندر قتل کرنے کو جنت میں جانے
کا باعث سمجھتے ہیں ، وہ ہندوستانی مسلمانوں کو بھڑکا کر مسلسل دہشت پسندی کی آگ میں
جھو نکنے کی کوشش کرنے والے بیانات جاری کرتے ہیں ۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے بدنام
زمانہ دہشت گرد اظہر مسعود نے ایک آڈیو ٹیپ جاری کر کے بابری مسجد کی جگہ پر مندر بنائے
جانے کی کوششوں کی مخالفت کرتے ہوئے ملک بھر میں دہشت گرد انہ حملے کرنے کی دھمکی دی
ہے۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ اظہر مسعود نے جو دھمکی دی ہے اس کی وجہ سے ہندوستانی مسلمانوں
کے مسائل حل تو نہیں ہوں گے البتہ انتہا پسند ہندو تنظیمیں اس کا فائدہ ضرور اٹھائیں
گی۔ہمیں تو ایسا لگتا ہے کہ اظہر مسعود نے ان ہی طاقتوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے یہ
بیان جاری کیا ہے۔ ماضی میں بھی ان لوگوں نے ایسی حرکتیں کی ہیں جس سے ہندوستانی مسلمانوں
کو طرح طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور خود پاکستان کی جڑیں کھودنے کاکام بھی
ان ہی دہشت گردوں نے کیا ہے۔ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ اسلام دشمن طاقتوں نے جو وحشی
درندے پالے ہیں اظہر مسعود اور حافظ سعید اسی ریوڑ کا ایک حصہ ہیں اور دہشت گردوں کے
یہی سرغنہ ہمیشہ اسلام دشمن طاقتوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں ۔ مگر یہ بات یقینی ہے کہ
ہندوستانی مسلمانوں پر ایسے اسلام دشمنوں کی باتوں کاکوئی اثر نہیں ہوگا کیونکہ ان
کو جب پاکستان کے عوام نے ٹھکرا دیا توبھلا ہندوستان کے مسلمان کیا منھ لگائیں گے؟
ویسے ہندوستانی مسلمانوں کو اس وقت کئی انتہا پسند تنظیموں کی دہشت گردی کا سامنا ہے
لیکن وہ جانتے ہیں کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے دہشت گرد بننا یا درندوں کو
مارنے کیلئے خود درندہ بننا سر اسر حماقت ہے۔
3دسمبر،2018 بشکریہ : انقلاب، نئی دہلی
URL:
https://www.newageislam.com/urdu-section/azhar-masood-threatening-babri-masjid/d/117052
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism