New Age Islam
Fri Apr 18 2025, 03:29 AM

Urdu Section ( 8 Oct 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Seerat-E-Rasool, the Biography of the Prophet, And Its Relevance Today عصر حاضر میں سیرت رسول کی اہمیت

غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام

سیرت رسول انسانی حقوق کی تعلیمات کا آئینہ ہے

اہم نکات:

1. سیرت رسول سسکتی ہوئی انسانیت کے لیے شافی علاج ، حق کے متلاشی اور انسانی زندگی کو معتدل و متوازن ، خوشحال ، پاکیزہ اور بابرکت بنانے کے لیے ایک وسیلہ عظیمہ بھی ہے۔

2. ہر گھر کے گارجین کو ایک جامع سیرت رسول کی کتاب رکھنا ، اس کے لیے روزانہ ایک گھنٹہ نکال کر اپنے اہل و عیال کے سامنے پڑھنا اور اس میں غور وفکر کرنا بہت ضروری ہے تاکہ عمدہ اخلاق، علم و معرفت ، رشد و ہدایت ، خیر و برکت اور دنیا و آخرت کی سعادتوں میں اضافہ ہو۔

....

آج انسانی دنیا نے سائنس و ٹکنالوجی میں مسلسل کامیابی ، اسباب و وسائل اور دولت کی فراوانی تو حاصل کر لی مگر اخلاقی تنزلی کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔مادی ترقی کی دنیا نے لوگوں کو اتنا مصروف کر دیا کہ قلبی وروحانی تسکین کی طرف ان کی توجہ نہ رہی ۔لہذا آج بعض لوگوں کی حالت ایسی ہے کہ وہ خود بھی بے چین ہیں اور نت نئے نفرتی بیانات اور زہریلے پروپیگنڈے سے دنیا کو بھی بے چین کرنے میں مصروف ہیں ۔ اس طرح انسانی زندگی سامان تعیش کی کثرت کے باوجود قلبی سکون سے محروم ہوکر بے راہ روی اور تاریکی کی دلدل میں پھنس کر رہ گئی ہے جہاں اسے اچھے برے کی تمیز نظر نہیں آ رہی ہے ۔اس کربناک حالت میں کہیں امید کی کرن نظر آتی ہے تو وہ سرور کائنات فخر موجودات محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ اور سیرت پاک ہے جو سسکتی ہوئی انسانیت کے لیے شافی علاج ، حق کے متلاشی اور انسانی زندگی کو معتدل و متوازن ، خوشحال ، پاکیزہ اور بابرکت بنانے کے لیے ایک وسیلہ عظیمہ بھی ہے ۔آج بھی اگر دنیا ، بالخصوص مسلم دنیا کو عمدہ اخلاق اور معاشرتی امن حاصل کرنا ہے اور مایوسیوں کے دلدل سے آزاد ہونا ہے تو تعصب و تنگ نظری کی عینک نکال کر سیرت رسول کا مطالعہ کرنا ہی ہوگا ۔

 عرب کے مشہور عالم شیخ علی طنطاوی نے اپنی کتاب‘‘ رجال من التاریخ’’ کے صفحہ ۲۱ پر لکھا ہے کہ ہر گھر کے گارجین کو ایک جامع سیرت رسول کی کتاب رکھنا ، اس کے لیے روزانہ ایک گھنٹہ نکال کر اپنے اہل و عیال کے سامنے پڑھنا اور اس میں غور وفکر کرنا بہت ضروری ہے تاکہ عمدہ اخلاق، علم و معرفت ، رشد و ہدایت ، خیر و برکت اور دنیا و آخرت کی سعادتوں میں اضافہ ہو۔

چودہ سو سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی سیرت رسول کی اہمیت آج بھی محفوظ و مسلم ہے ۔اس عرصہ میں متعدد انقلابات ہوئیں ، گوناگوں طبیعتیں رونما ہوئیں، مختلف تہذیبوں کی چھاپ انسانی زندگی پر پڑتی رہی، اکثر مذہبی پیشواوں کی زندگیاں ان کے انتقال کے چند سال بعد بدل دی گئیں ، مگر پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ جوں کا توں آج بھی محفوظ و مامون ہے ۔سیرت رسول خود نہیں بدلی بلکہ بگڑے ہوئے انسانوں کے ظاہر وباطن کو بدل دیا ۔

سیرت رسول سے ملنے والا درس ہر شخص کے لیے اہمیت کا حامل ہے ، خواہ وہ بادشاہ ہو یا رعایا، امیر ہو یا غریب، مرد ہو یا عورت ، بوڑھا ہو یا جوان ، شہری ہو یا دیہاتی ، سید ہو یا شیخ صدیقی ، پٹھان ہو یا کسی بھی نسل یا ذات سے ہو ۔سیرت رسول سے ملنے والی تعلیمات نے ہی ذات پات، امیر و غریب، کالے و گورے ، عربی و عجمی اور شعوب و قبائل کی عصبیت کو تباہی و بربادی کا سبب قرار دے کر اخوت و محبت اور باہمی الفت کو ایک عظیم نعمت قرار دیا جس کے نتیجے میں عربوں کے درمیان قدیم زمانے سے چلی آ رہی قبائلی جنگوں کا خاتمہ ہو گیا اور پھر راحت و اطمینان کی فضا قائم ہوئی ۔

پیارے رسول نے حجۃ الوداع کے خطبہ میں کئی اہم نکات بیان فرمایا جن میں انسانیت کی عظمت ، احترام اور حقوق پر مبنی ابدی تعلیمات قابل غور ہیں مگر خیال رہے کہ سیرت رسول میں حقوق انسانی سے متعلق یہ واحد دستاویز نہیں بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پوری زندگی عمدہ اخلاق، تکریم انسانیت کا آئینہ ہے ۔

حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی اہم نکات بیان فرمایا جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

انسانی مساوات کا درس دیتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

’’اے انسانو! اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ‘‘اے لوگو!ہم نے تمہیں ایک مرد اورایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں قومیں اور قبیلے بنایاتاکہ تم آپس میں پہچان رکھو، بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگارہے بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے۔’’ (۴۹:۱۳)۔لہذا (مذکورہ آیت کی روشنی میں) نہ کسی عربی کسی عجمی پر کوئی فضیلت ہے ، نہ کسی عجمی کو کسی عربی پر ، نہ کوئی کالا شخص کسی گورے شخص سے افضل ہے ، نہ گورا کالے سے افضل۔ہاں! اگر فضیلت و برتری کا کوئی معیار ہے تو وہ تقوی ہے ’’۔

صاحب مدارک مذکورہ بالا آیت کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں: اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :اے لوگو!ہم نے تمہیں ایک مرد حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اورایک عورت حضرت حوا رَضِیَ اللہ تَعَالی عَنْہَا سے پیدا کیا اورجب نسب کے اس انتہائی درجہ پر جا کر تم سب کے سب مل جاتے ہو تو نسب میں ایک دوسرے پر فخر اوربڑائی کا اظہار کرنے کی کوئی وجہ نہیں ، سب برابر ہو اور ایک جدِّ اعلیٰ کی اولاد ہو (اس لئے نسب کی وجہ سے ایک دوسرے پر فخر کا اظہار نہ کرو) اور ہم نے تمہیں مختلف قومیں ،قبیلے اور خاندان بنایاتاکہ تم آپس میں ایک دوسرے کی پہچان رکھو اور ایک شخص دوسرے کا نسب جانے اوراس طرح کوئی اپنے باپ دادا کے سوا دوسرے کی طرف اپنے آپ کومنسوب نہ کرے، نہ یہ کہ اپنے نسب پر فخر کرنے لگ جائے اور دوسروں کی تحقیر کرنا شروع کر دے۔( مدارک، الحجرات، تحت الآیۃ: ۱۳، ص۱۱۵۶، بحوالہ صراط الجنان)

حقوق کی ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ‘‘قریش کے لوگو! ایسا نہ ہو کہ اﷲ کے حضور تم اس طرح آؤ کے تمہاری گردنوں پر تو دنیا کا بوجھ لدا ہو اور دوسرے لوگ سامانِ آخرت لے کر پہنچیں اور اگر ایسا ہوا تو میں خدا کے سامنے تمہارے کچھ کام نہ آ سکوں گا’’

پھر نسلی تفاخر کا خاتمہ کرتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ‘‘’’قریش کے لوگو! خدا نے تمہاری جھوٹی نخوت کو ختم کر ڈالا اور باپ دادا کے کارناموں پر تمہارے فخر و مباہات کی کوئی گنجائش نہیں۔‘‘

اس کے بعد انسانی جان کا حق اور اس کی اہمیت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’لوگو! تمہارے خون و مال اور عزتیں ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے پر قطعاً حرام کر دی گئی ہیں۔ ان چیزوں کی اہمیت ایسی ہی ہے جیسی اس دن کی اور اس ماہ مبارک (ذی الحجہ) کی خاص کر اس شہر میں ہے۔ تم سب خدا کے حضور جاؤ گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کی بازپرس فرمائے گا۔‘‘

پھر قتل وغارت گری سے منع کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’دیکھو کہیں میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ آپس میں ہی کشت و خون کرنے لگو۔‘‘

اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لاقانونیت کے خاتمہ ، مال کے تحفظ کا حق، سماج میں رہنے والے تمام افراد کے حقوق، نوکروں کے حقوق، معاشی استحصال سے تحفظ کا حق، وراثت کا حق، اور میاں بیوی کے حقوق وغیرہ کے متعلق بہت عمدہ تعلیمات دی ، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پوری دنیا میں انسانی حقوق اور اقدار و روایات کی پاسداری کا دور بڑی تیزی سے شروع ہوا اور مسلسل ترقی پذیر ہے ۔ انسانی ترقی کا سفر ہنوز جاری ہے لیکن اس سلسلے میں اخلاص تبھی ممکن ہے جب دور جدید کا انسان سیرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھیک اسی طرح گلے لگائے جس طرح تاریک دور میں سیرت نبی کو پہلی مرتبہ بنی آدم نے گلے سے لگایا تھا ۔

-----------

غلام غوث صدیقی نیو ایج اسلام کے مستقل کالم نگار ہیں ۔

----------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/seerat-e-rasool-biography-prophet/d/128132

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..