نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر
17 July 2023
سیما حیدر کی کہانی موجودہ پاکستانی سماج کے
کھوکھلے پن کا آئینہ ہے۔۔سیما کی عمر ستائیس برس ہے اور اس نے چار بچوں کے ساتھ ہندوستان
بھاگ کر ایک معمولی ہندو لڑکے سچن سے شادی کرلی ہے اور ہندو مذہب قبول۔کرلیا ہے۔ اس
نے صرف پانچویں درجے تک تعلیم حاصل۔کی ہے اس لئے قرآن اور اسلامی تعلیمات سے نابلد
ہے۔وہ پاکستان کے قبائلی صوبے بلوچستان میں پیدا ہوئی لیکن ایک سندھی نوجوان سے پہلی
شادی کی۔ وہ شادی بھی اس نے غلام حیدر سے اپنی مرضی سے کی۔ اس کی کہانی بڑی عجیب ہے۔
وہ پب جی کھیلتے ہوئے ایک ہندوستانی لڑکے سچن کے رابطے میں آئی اور اس سے اسے اتنی
شدید محبت ہوگئی کہ اس کے لئے وہ اپنے چار بچوں کے ساتھ غیر قانونی طور پر ہندوستان
چلی آئی جبکہ اس کا شوہر سعودی عرب میں کام۔کرتا ہے اور اسے باقاعدگی سے روپئے بھیجتا
تھا۔ اس روپئے سے اس نے 16 لاکھ روپئے میں ایک مکان بھی خریدا جسے وہ بیچکر ہندوستان
چلی آئی۔ لیکن اس کے اس عجیب اور حیرت میں ڈالنے والے اقدام کے محرکات کو سمجھنے کے
لئے پاکستان کے مذہبی ماحول اور سماجی و معاشی حالات کو سمجھنا ضروری ہے۔
پاکستان کی معاشی حالت گزشتہ ایک سال سے حد
سے زیادہ خراب ہے۔ مہنگائی نے سارے ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ اشیائے ضروری خصوصاٌ آٹے کی
شدید قلت ہے۔ بچے بھوکے سورہے ہیں ۔ کئی لوگوں نے خودکشی کرلی ہے اور درجنوں لوگ مفت
آٹا لینے کی۔کوشش میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ گزشتہ ایک سال۔میں پاکستان کے سات لاکھ سے زیادہ
افراد قانونی طور سے یوروپ ہجرت کرچکے ہیں اور جو لوگ قانونی طور پر باہر نہیں نکل
سکتے وہ پاکستان سے نکلنے کے لئے غیر قانونی راستے اپنا رہے ہیں۔گزشتہ۔ماہ غیر قانونی
تارکین وطن سے بھری ایک کشتی یونان کے ساحل۔پر ڈوب گئی جس میں تین سو سے زیادہ پاکستان
سوار تھے۔ان۔میں سے زیادہ تر لوگ ہلاک ہوگئے۔ ان لوگوں نے انسانی اسمگلروں کو پندروہ
پندرہ۔لاکھ روپئے دئیے تھے۔ اس سے قبل پاکستانی تارکین وطن اٹلی کے ساحل۔پر ڈوب کر
ہلاک ہوئے تھے جن میں پاکستان کی سابق ہاکی کھلاڑی بھی شامل تھی۔ اس وقت پاکستان میں
جو سیاسی عدم استحکام ہے اس کی وجہ سے مہنگائی اور بے روزگاری کافی بڑھ گئی ہے اس کی
وجہ سے پاکستان کے عوام۔کو وہاں اپنا,اور اپنے بچوں کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔ اس
لئے ان دنوں وہاں ایک نعرہ بہت مقبول ہے اور وہ نعرہ ہے پاکستان سے زندہ بھاگ۔
دوسرا سب سے بڑا مسئلہ پاکستان میں مذہبی اور
مسلکی تشدد اور انتہا پسندی ہے۔کراچی پاکستان کا ایک ایسا شہر ہے جہاں بلا ناغہ ہرروز
ٹارگٹ کلنگ میں لوگ مارے جاتے ہیں۔ ایسی صورت حال۔میں گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستانیوں
میں ہندوستان کی شبیہہ ایک ایسے ملک کے طور پر ابھری ہے جہاں امن وامان کی صورت حال
نسبتا بہتر ہے۔ یہاں پاکستان کے مقابلے میں گرانی بہت کم ہے۔ جہاں پاکستان میں آٹا
225 روپئے کلو گرام ہے وہیں ہندوستان میں آٹا صرف 30 سے 35 روپئے فی کلو ہے۔ دوسرے
پاکستانیوں میں ہندوستانیوں کو ایک امن پسند,قوم کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے جہاں پاکستان
کے مقابلے مذہبی اور مسلکی تشدد کم ہے۔ یہاں تعلیم۔کا نظام۔بھی بہتر ہے اور مذہبی معاملوں
میں بھی کھلا پن ہے۔ لہذا گزشتہ کچھ عرصے میں سوشل میڈیا پرپاکستانی عوام کی رائے ہندوستان
کے بارے میں کافی مثبت دیکھی گئی ہے۔پاکستان کی بدترین سماجی اورمعاشی حالت کے پس منظر
میں انہیں ہندوستان بہت بہتر نظرآتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام
ہندوستان سے الحاق چاہتے ہیں۔
شاید یہی وجہ رہی ہو کہ جب سیما کا رابطہ ہندوستان
کے ایک نوجوان سے ہوا اور وہ بھی اس سے شادی پر آمادہ ہوگیا تو سیما کو پاکستان چھوڑنے
اور ہندوستان میں سکونت اختیار کرنے کا ایک آسان راستہ مل گیا اور اس نے ہندوستان میں
بس جانے کے لئے ترک اسلام کا بھی فیصلہ کرلیا۔ ویسے بھی اس کا اسلام سے واسطہ نام بھر
کا ہی تھا ۔ پاکستان اور افغانستان کے قبائیلیوں میں لڑکیوں کو,زیادہ تعلیم۔نہیں دی
جاتی ہے۔ انہیں پانچویں یا چھٹی جماعت کے بعد تعلیم۔کی اجازت نہیں ہوتی ہے کیونکہ بارہویں
سال تک لڑکیاں بالغ ہوجاتی ہیں اس لئے اس عمر کے بعد ان پر پابندیاں عائد ہوجاتی ہیں۔اسی
قبائیلی اصول۔کے تحت طالبان نے افغانستان میں لڑکیوں کے چھٹی جماعت کے بعد تعلیم۔پر
پابندی عائد کردی ہے۔پاکستان کی ملالہ یوسف زئی کو طالبان نے اسی۔لئے گولی ماری تھی
کہ وہ تعلیم حاصل۔کرنا چاہتی تھی اور دوسری لڑکیوں کو بھی تعلیم حاصل۔کرنے کی ترغیب
دیتی تھی۔جو لوگ قرآن نہ جاننے پر سیما کو کوس رہے ہیں وہ دراصل پاکستان کے سماجی حالات
سے واقف نہیں ہیں۔
اگرچہ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اس نے میڈیا,سے بات کرتے ہوئے معاشی تنگی کا ذکر نہیں کیا ہے۔اس نے صرف شوہر کی بدسلوکی اور بیزاری کا ہی شکوہ کیا ہے ۔ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر وہ پاکستان میں کسی دوسرے مرد سے شادی کرلیتی تو وہاں اسے غیرت کے نام۔پر ماردیا جاتا۔ لہذا ، وہ اپنے اور اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے ہندوستان آئی اور اس کے لئے اس نے نہ صرف سولہ۔لاکھ روپئے خرچ کردئے بلکہ جوکھم بھی اٹھایا کیونکہ وہ ہندوستان۔میں غیر قانونی طور پر آئی ہے ۔ ایک طرف جہاں پاکستان کے لوگ اسمگلروں کو پندرہ لاکھ دے کر بھی خود کو ہلاکت میں ڈالتے ہیں وہیں سیما نے سولہ خرچ کر کے ہندوستان میں بس جانے کا آسان اور محفوظ راستہ چنا۔
سیما کو لیکر ہندوستان کے ٹی وی چینلوں نے وہی گندہ کھیل کھیلنا شروع کردیا جو,وہ اکثر کھیلتے ہیں۔ان چینلوں پر سیما حیدر کو پاکستانی جاسوس اور آئی ایس,آئی کا ایجنٹ بنا کر پیش کی گیا ا۔جبکہ اسے عدالت سے ضمانت مل گئی ہے اور پولیس کی طرف سے اس کے خلاف کوئی بیان نہیں آیا ہے۔ایک مشہور کرائم رپورٹر شمس طاہر خان نے یوپی پولیس کے اعلی افسران کے حوالے سے بتایا کہ یوپی پولیس کو,سیما کے جاسوس ہونے کے ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں اور وہ یہ سمجھتی ہے کہ سیما صرف محبت کی وجہ سے ہندوستان آئی ہے۔۔اس لئے اسے ابھی پاکستان بھیجنے کا حکومت ہند کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ بلکہ ہوسکتا ہے کہ اسے طویل۔مدتی ویزا مل جائے اور اس کے بعد وہ شہریت کے لئے درخواست دینے کی اہل بھی ہوجائے گی۔ یوپی پولیس کے اسی رخ کی وجہ سے یہ ٹی وی چینل سیما کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈا چلارہے ہیں تاکہ وہ یوپی پولیس اور حکومت ہند کے فیصلے پر اثرانداز ہو سکیں۔ہر روز وہ ٹی وی چینل اپنے یوٹیوب چینلوں کے تھمب نیل۔میں انتہائی گمراہ کن اور قابل اعتراض جملے پوسٹ کررہے ہیں ۔اس پروپیگنڈے کے پیچھے کون ہے یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ہوسکتا ہےکہ انتہا پسند اسلامی تنظیمیں یا گروہ اس پروپیگنڈے کے پیچھے ہوں کیونکہ اب کچھ مسلم لیڈران اور یوٹیوب صحافی بھی سیما کے خلاف بیانات دے رہے ہیں اور اسے پاکستانی جاسوس بنا کر پیش کررہے ہیں۔شمس طاہر خان نے یوپی پولیس افسران کے حوالے سے کہا ہے کہ سیما کو نہ صرف پاکستان میں جان کا خطرہ ہے بلکہ ہندوستان میں بھی اس کی جان کو خطرہ ہے۔ ظاہر یہ خطرہ انتہا پسند مسلمانوں کی طرف سے ہو سکتا ہے جن کی نظر میں سیما مرتد ہے اور مرتد کی سزا قتل ہے جبکہ قرآن میں مرتد کی کوئی سزا نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ سچن کے گھر والوں نے پولیس سے اس خطرے کے پیش نظر سیکیوریٹی کی درخواست دی ہے جس کے بعد انہیں کسی محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے اور یوپی پولیس نے اس کے گھر کی سیکیوریٹی بڑھا دی ہے۔
شاید سیما کو بھی یہ یقین ہوگیا ہے کہ یوپی پولیس مرکزی حکومت کو اس کی حمایت میں رپورٹ بھیجے گی اور حکومت ہند اسے پاکستان ڈپورٹ کرنے کے بجائے طویل۔مدت تک ہندوستان میں ایک ہندوستانی کی بیوی کی حیثیت سے رہنے کی اجازت دےگی اس لئے وہ ایک سوشل۔میڈیا ویڈیو میں اپنے سسرال۔میں ساڑی پہن کر خوشی سے ناچتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔
یوپی پولیس کے اس اشارے سے پاکستان کے میڈیا
میں مایوسی ہے اور پاکستانی حکومت نے دباؤ میں آکر ہندوستان سے رابطہ کیا ہے۔اور اس
معاملے میں دونوں ملکوں کے مابین گفت و شنید ہو لیکن چونکہ اب گیند ہندوستان کے پالے
میں ہے اس لئے حتمی فیصلہ ہندوستان کو لینا ہے اور چونکہ اب تک سیما حیدر کے خلاف ایجنسیوں
کو جاسوس ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے اس لئے فی۔الحال سیما ہندوستان۔میں ہی رہے
گی۔
URL: https://newageislam.com/urdu-section/seema-haider-mirrors-pakistani-society/d/130227
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism