New Age Islam
Thu May 15 2025, 06:55 PM

Urdu Section ( 14 Feb 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Sectarian Hostility Sees a New Low in India ہندوستان میں مسلکی منافرت کی بدتر صورت

نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر

14 فروری،2024

چند روز قبل ہندوستان کی ریاست مہاراشٹر کے شہر ناسک میں مسلکی منافرت کا ایک ایسا مظاہرہ ہوا جس پر مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ جانی تھی اور مسلمانوں کے تمام حلقوں کی جانب سے اس واقعے کی مذمت ہونی چاہئے تھی۔ لیکن خاموش ایسے ہیں سب جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔اردو میڈیا میں بھی اس تشویش ناک واقعہ پر نہ کسی کالم نویس نے کوئی کالم لکھا اور نہ ہی کسی فورم پر کوئی بحث ہوئی۔

واقعہ یہ ہے کہ جس طرح ہندوتووادی تنظیموں کے کارکن کسی مسلمان کو سڑک پر پکڑ لیتے ییں اور اس کو جئے شری رام کہنے پر مجبور کرتے ہیں اور بعض اوقات ہجومی تشددکے نتیجے میں اس کی موت بھی ہو جاتی یے اسی نہج پر مسلمانوں کے ایک مسلک کے کچھ پیروکاروں نے دوسرے مسلک کے کسی پیروکار کو پکڑ لیا اور اسے دھمکا کر اپنے مسلکی عقائد سے دستبردار ہونے پرمجبور کیا ۔حتی کہ اسے اپنے مسلک کے ایک مشہور عالم دین کو گالی دینے پر بھی مجبور کیا گیا۔ اس واقعے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا لیکن اس پر مسلمانوں کے ملی قائدین کی طرف سے نہ کوئی مذمتی بیان آیا اور نہیں مذہبی موضوعات پر ہر روز اخبار کے صفحات سیاہ کرنے والے کالم نگاروں کے مضامین شائع ہوئے۔ اگر کسی کالم نگار نے اس واقعے پر کچھ لکھا بھی ہوگا تو اردو اخبارات نے اے شائع نہیں کیا ہوگا کیونکہ اخبارات کے ذمہ داران کسی مسلکی تنازع میں نہیں پڑنا چاہتے۔ انہیں اخبار کی بزنس کی فکر زیادہ ہوتی ہے۔ انہیں جذباتی موضوعات پر مواد زیادہ پسند ہوتا ہے ۔ مسلمانوں کے مسلکی اختلافات یا مسلکی منافرت پر مضامین یا اداریہ لکھنے سے ان کے اخبارات کی مقبولیت میں کمی کا اندیشہ ہوتا یے۔ نیز یہ بھی خطرہ ہوتا ہے کہ اخبار یا اس کے ایڈیٹر کو کسی خاص مسلک کا حامی اور کسی خاص مسلک کا مخالف بلکہ کافر بھی قرار دے دیا جائے۔

مسلمانوں میں مسلکی اختلافات تو کو نئی بات نہیں ہے ۔ آیک دوسرے کے خلاف کفر کے فتوے اور بیانات مسلمانوں کے معاشرے کا ایک حصہ بن چکے ہیں۔پاکستان میں مسلکی بنیاد پر مسلمان ایک دوسرے کا قتل بھی کردیتے ہیں کیونکہ ان کا عقیدہ یے کہ کسی کافرکو قتل کرنا باعث ثواب اور جنت کی گارنٹی ہے۔لیکن سڑک پر کسی مسلک کے پیروکار کو پکڑکر اسے جبراً اپنےعقائد سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنا مسلمانوں میں مسلکی منافرت کی ایک نئی شکل ہے جو بہت تشویشناک ہے۔اگر اس واقعے کو رجحان بننے سے نہ روکا گیا تو آگے چلکر ہندوستان میں مسلمان ہی مسلمانوں کی ماب لنچنگ کرینگے اور ایسا کرنے کو کارثواب سمجھینگے جبکہ اس طرح کی حرکتیں احکام قرآن کے منافی اور رسولﷺ کی ناراضی کا سبب ہیں۔ یقیناً ایسے لوگ قرآن اور سنت کی تعلیمات سے ناواقف ہیں اور اپنی بداعمالیوں سے دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کی بدنامی اور جگ ہنسائی کا سامان کرتے ہیں۔ قرآن میں مسلکی فرقہ بندی پر واضح الفاظ میں آخرت میں عذاب کی وعید سنائی گئی ہے اور دنیا میں بھی ذلت اور رسوائی اور آفات ارضی وسماوی سے خبردار کردیا گیا ہے۔ مسلکی اختلافات کی وجہ سے آج مسلمان پوری دنیا میں منتشر ہیں اور ایک دوسرے کی جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں ۔اس اختلا ف اور فرقہ بندی کا فائدہ دشمنان اسلام اٹھاتے ہیں۔ لیکن مسلمان اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے اور گذشتہ قوموں کی تباہی سے عبرت حاصل کرنے کے بجائے مسلکی اختلافات کو ختم کرنے کی بجائے مزید فروغ دے رہے ہیں اوراس کے اظہار کی بدتر طریقے اختیار کررہے ہیں۔ ناسک میں رونما ہونے والا واقعہ اسی کی ایک۔مثال ہے۔

قرآن میں ہرفرد کو اپنے عقائد اور اعمال کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ قیامت کے دن کوئی شخص کسی دوسرے کے اعمال و عقائد کا بوجھ نہیں ڈھوئے گا۔ اس لئے ہر انسان کو پر امن طور پر دین کی تعلیمات کی اشاعت اور قوم کی اصلاح کی کوشش کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔اس سلسلے میں کسی طرح کا تشدد کرنے اور خلفشار پیدا کرنے سے مسلمانوں کو روکاگیا ہے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ملی قائدین ، علمائے کرام اور اخبارات مسلمانوں میں مسلکی منافرت اور تشدد کو بڑھنے سے روکنے کے لئے اپنے اپنے طور پر سعی کریں اور قرآن اور حدیث کی تعلیمات کو عام کرکے مسلمانوں میں دین کی صحیح سمجھ پیدا کرنے کی کوشش کریں قبل اس کے کہ پانی سر سے اونچا ہو جائے۔

-----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/sectarian-hostility-low-india/d/131714

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..