صوت الحق
اے آر وائی چینل نے 2015۔01۔15 کو پاکستان میں گھنٹہ گھروں کی حالت زار پر آدھ گھنٹے کی فلم پیش کی جس میں کراچی لاہور سکھر اور حیدر آباد کے گھنٹہ گھر دکھائے گئے کہ ناکارہ حالت میں ہیں کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے۔ اے آر وائی نے بتایا کہ ایک گھنٹہ گھر پچھلے چودہ سال سے بیکار کھڑا ہے سوئی پچھلے چودہ سال سے 4 بجکر 10 منٹ پر کھڑی ہے ۔ آخر یہ کسی غلطی اور نا اہلی ہے۔ ان گھنٹہ گھروں کو کون چالو رکھے گا یہ تو شہر کی رونق ہیں؟۔
جناب یہ انگریز کی لا پروائی اور نا اہلی ہے۔ جب وہ جارہے تھے (1947ء) میں تو کم از کم کسی ویلیم مائیکل رابرٹ کو چھوڑ جاتے کہ ان گھڑیوں کو تیل دیتے رہتے، ان کی صفائی کرتے رہتے ۔ ہم سےتو یہ کام نہیں ہوتے ۔ افسوس ہے کہ پورے ملک کے گھنٹہ گھر بیکار بند پڑے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ انگریز نے اس وجہ سے لگائے ہوں کہ لوگوں میں وقت کی قدر پیدا ہو لیکن وقت کیا چیز ہے پی آئی اے نے وقت اور تاریخ کی پابندی کو کچل کر رکھ دیا اس طرح ریلوے کے لیٹ آمد و رفت کو شکست دی ہے پتہ نہیں وہ باکمال لوگ کہاں چلے گئے جن کی لا جواب پرواز تھی۔ انگریز تو وقت کے غلام ہیں ہم آزاد قوم ہیں گھنٹہ گھر کی طرف تو وہ لوگ دیکھتے ہیں جن کے پاس گھڑی نہیں ہوتی یہاں ہر شخص پاس گھڑی ہوتی ہے۔ یہ ٹاور والی گھڑیوں کے تمام پرزے پیتل کے ہوتے ہیں پانچ چھ کلو گرام کا پیتل ہر گھڑیال سے مل سکتا ہے اگر چڑھنا آسان ہوتا تو کوئی نہ کوئی اسے بیچ کر کھاجاتا ، رہ گیا وہ خلا یعنی وہ سوراخ جہاں گھڑی فٹ تھی وہاں صدر وزیر اعظم اور وزرا علاؤں کی تصاویر لگادیں جائے۔ اور یہ گھنٹہ گھر بیکار بند نہیں ہیں 24 گھنٹہ میں یہ دو بار صحیح ٹائم دیتے ہیں مثلاً 4 بجکر 10 منٹ پر جو گھڑی کھڑی نظر آرہی ہے وہ 4 بجکر 10 منٹ پر صبح اور 4 بجکر 10 منٹ پرشام کو صحیح وقت بتاتی ہے۔ یقین نہ آئے تو ایک نظر دیکھ لیا کریں۔ آخر 1883 ء کی گھڑی او رکتنا کام کرے گا؟۔
ہم گھڑی بدل نہیں سکتے البتہ بیوی ذرا سی پرانی ہوجائے تو اسے مار دیتے ہیں یا طلاق دیکر فارغ کردیتے ہیں ۔
اپریل ، 2015 بشکریہ : صوت الحق، کراچی
URL: https://newageislam.com/urdu-section/carelessness-british-/d/106147