وولوچ قتل نے مسلمانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور انہوں نے اس کرتوت کو غیر اسلامی اور دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔
اور کہا ہے کہ اسلام میں ایسی حرکتوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لیکن پاکستان کے سلفی۔وہابی طبقے نے جواسلام کے نام پر نفرت اور قتل کے نظرئیے کے فروغ میں پیش پیش ہے اس موقع کو بھی اپنی نفرت کی مہم کو فروغ دینے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ وہ فیس بک پر اپنے صفحے الجہاد پر اور دوسرے ذرائع ابلاغ کی مدد سے یہ کا م کررہے ہیں۔پاکستان کے چند دیگر مشکوک کردار کے مالک صحافیوں ، کارکنوں اور علماء نے بھی اپنی تحریروں میں دونوں جنونیوںکا دفاع اور ان کی تو صیف کرنے کی کوشش کی ہے۔ مائیکل ادیبولاجو برطانیہ کے انتہا پسند طالبانی واعظ انجم چودھری کا شاگرد ہے جس کے خیالات طالبانیوں سے متاثر ہیں کیونکہ وہ بھی پاکستا ن کے مسلم رہنماؤں کو کافر سمجھتے ہیں اور انہیں واجب القتل قرار دیتے ہیں۔یہ وہابی۔ سلفی نظریہ جس کی نمائندگی طالبان۔ القاعدہ اور دوسری جنگجو تنظیمیں کرتی ہیں پاکستان اور پوری دنیا میں سعودی پٹروڈالر کی مدد سے پھیلایا جارہا ہے۔ذیل میں ہم اسی وہابی۔سلفی طبقے کی دونوں جنونیوں کی حمایت میں لکھے گئے خیالات کو پیش کرتے ہیں تا کہ قاریئن کو اندازہ ہوسکے کہ کس طرح یہ لوگ چند گمراہ مسلمانوں کے افکار اور اعمال کو اسلام سے منسوب کرکے اسلام کی تصویر بگاڑ رہے ہیں ۔۔ نیو ایج اسلام ایڈٹ ڈیسک
سارہ خان
31 مئی، 2013
انتہا پسندوں کے فیس بک صفحے الجہاد پر شائع شدہ مضمون
برطانیہ میں دوغیور مسلمانوں نے گوروں تک امت مسلمہ کی آواز پہنچادی
مشرقی لندن کے وولچ علاقے میں دو غیور مسلمانوں مائیکل ادیبولاجو اور مائیکل ادیبوالے نے بدھ کے روز ٹوکے اور چاقو سے پچیس سالہ برطانوی فوجی لی رگبے پر حملہ کرتے ہوئے اس کا سر تن سے جدا کردیا۔ پھر اس کی لاش کو گھسیٹتے ہوئے سڑک کے بیچ میں لاکر پھینک دیا۔
پھر جائے وقوعہ سے بھاگنے کی بجائے وہاں شیر کی طرح کھڑے ہوکر خون آلود ہاتھوں میں ٹوکے اور چاقو کو لہراتے ہوئے آنے جانے والے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے موبائلوں سے ویڈیو بنانے اور تصاویر لینے کو کہتے ہوئے ان کے سامنے اس حملے کی وجوہات اور اسباب بتانا شروع کردیئے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چینل کی ایک نشر کردہ فوٹیج ویڈیو میں ایک حملہ آور کو ٹوکا لہرا کر یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا کہ:
’’ہم اللہ کی قسم اٹھا کر کہتے ہیں کہ ہم تم سے لڑنا ہرگز نہیں روکیں گے۔
ہم ان سے اسی طرح جنگ کریں گے جس طرح یہ ہم سے جنگ کرتے ہیں۔
ہمیں ایسا کرنے پر جس چیز نے ابھارا وہ یہ ہے کہ ہر روز مسلمان مارے جارہے ہیں۔
اس برطانوی فوجی کو مارنا یہ آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت کا قصاص لینے میں سے ہیں۔
پھر حملہ آور نے جائے وقوعہ پر موجود عورتوں سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ: ’’میں عورتوں سے معذرت چاہتا ہوں کیونکہ انہیں یہ سب کچھ دیکھنا پڑا لیکن ہمارے سرزمینوں پر عورتوں کو ایسے ہی مناظر دیکھنے پڑتے ہیں۔‘‘
برطانوی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے حملہ آور نے کہا کہ: ’’تمہیں امن وامان ہرگز حاصل نہیں ہوسکتا۔ اس حکومت سے نجات حاصل کرلوں جو تمہاری کوئی پرواہ نہیں کرتی ہے۔‘‘
پھر دونوں غیور مسلمان 20 منٹ تک جائے وقوعہ پر گھومتے ہوئے وہاں سے گزرنے والے لوگوں کو بیانات دیتے اور اپنی ویڈیوز بنواتے رہیں تاکہ برطانوی عوام تک ان کی آواز کو پہنچایا جاسکیں۔
جائے وقوعہ سے قریب ہی وولچ کے علاقے میں فوجی چھاؤنی موجود ہے، مگر برطانوی حکومتی فورسز خوف کے مارے بیس منٹ بعد جائے وقوعہ پر ڈرتے ہوئے پہنچی اور اس نے دونوں حملہ آور بہادر شیر مسلمانوں کو گرفتار کرنے کے لیے ان پر عوام کے سامنے بزدل کی طرح گولیاں چلاکر ان شیروں کو زخمی کیا اور پھر انہیں زخمی حالت میں بھی مرعوب ہوتے ہوئے گرفتار کرکے لیجانے میں کامیاب ہوئی۔
یاد رہے کہ انفرادی جہاد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اور امت مسلمہ پر جاری صلیبی جنگ اور روزانہ مسلمانوں کے ہونے والے قتل عام کو دیکھ کر جہاد ومجاہدین سے تعلقات نہ رکھنے کے باوجود عام غیور مسلمانوں نے افغانستان اور عراق کے قاتل صلیبی فوجیوں کو امریکہ میں بھی ہلاک کیا ہے، جس کی زندہ مثال میجر حسن نضال ہے، جو امریکی فوج میں ہونے کے باوجود ان کا ضمیر جاگ اٹھا اور انہوں نے امریکی فوجیوں پر حملہ کرتے ہوئے کئی قاتل صلیبی فوجیوں کو جہنم واصل کیا اور کئی کو زخمی کیا۔
لندن میں جو واقعہ پیش آیا، وہ اس حوالے سے منفرد تھا کہ اس میں دونوں غیور مسلمانوں کا ہدف برطانوی فوجی کو لوگوں کے سامنے ہلاک کرکے رائے عامہ کو امت مسلمہ پر ہونے والے مظالم وجرائم سے آگاہ کرتے ہوئے ان کو ان حالات وواقعات کی جھلک محسوس کرانا جو آج مسلمان امریکہ وبرطانیہ کی طرف سے شروع کردہ صلیبی جنگ کی وجہ سے روزانہ سہہ رہے ہیں۔ اسی طرح حملہ آوروں کا ہدف قاتل برطانوی حکومت کی اصلیت کو عوام کے سامنے منظر عام پر لانا تھا۔
اس واقعہ نے برطانوی عوام کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور انہیں ایک بار پھر حکومت کیخلاف اٹھ کھڑے ہونے کے لیے جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے، جبکہ حملہ آور دونوں مسلمان ان کو یہ پیغام پہنچانے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ ہم اعلی اخلاق کے حامل پر امن لوگ ہیں، مگر تمہاری حکومتوں نے ہم مسلمانوں کی سرزمینوں پر دہشت گردی کے نام پر صلیبی جنگ شروع کرکے روزانہ مسلمانوں کے قتل عام کا ارتکاب کررہے ہیں۔ اگر اس جنگ کو رکوانے کے لیے برطانوی عوام نے اپنی حکومت پر دباؤ نہ ڈالا تو پھر برطانیہ میں بھی امن وامان قائم نہیں رہے گا اور ان کو بھی وہ مناظر دیکھنے ہونگے جو روزانہ مسلمان اپنے ملکوں میں امریکہ وبرطانیہ کی وجہ سے دیکھ رہے ہیں۔
لندن میں دوغیور مسلمانوں کا ایک برطانوی فوجی کو ہلاک کرکے گوروں تک امت مسلمہ کی آواز پہنچانے کے جدوجہد کرنے کی ویڈیو فوٹیج کو یہاں سے دیکھیں۔
http://www.facebook.com/video/video.php?v=333009733495395&saved
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=333010550161980&set=a.300231273439908.1073741830.300085130121189&type=1
یہ غیر حساس اور دہشتناک پیغام فیس بک پیج الجہاد پر شائع ہوا جو پاکستان کے سلفی دیوبندی جنگجوؤں کا اردو زبان کا پورٹل ہے۔ ان کا یہ صفحہ اسامہ بن لادن، حق نواز جھنگوی (سپاہ صحابہ)، النصرہ (شام) اور پاکستان اور افغانستان کے دیوبندی طالبان کے دہشت گردوں کی تعریف و توصیف سے بھرا ہوا ہے۔
ان کا یہی صفحہ ایسے ویڈیو سے بھی بھرا ہوا ہے جن میں وہابی دیوبندی مندرجہ ذیل ‘کارناموں’ کی کریڈٹ لیتے ہوئے دکھائے گئے ہیں:
۱۔بنگلہ دیش میں اعتدال پسندوں اور سیکولر سنیوں کے ذریعے دیوبندی اور سلفی فاشسٹوں کے خلاف احتجاج کی مخالفت
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=312365955559773&set=a.300231273439908.1073741830.300085130121189&type=1
۲۔افغانستان اور عراق میں امریکی سپاہیوں کا بیدردانہ قتل
۳۔شام میں شیعوں، سنی صوفیوں اور عیسائیوں کا سفاکانہ قتل
یہ فیس بک صفحہ فری سیریں آرمی یعنی سعودی قطری ۔ترکی حمایت یافتہ النصرہ ۔ القاعدہ کا ہے۔ مشرقی یونین اور امریکہ ان وہابی سلفی جنونیوں کو اپنی حمایت پر نظرثانی کرے۔
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=323483754447993&set=a.300231273439908.1073741830.300085130121189&type=1
یہ بات واقعی فکر کا باعث ہے کہ کس طرح شیعہ مسلم، سنی صوفیوں اور عیسائیوں کا وہابی دیوبندیوں کے ذریعہ قتل عام وہابی جہادی اجنڈے کے فروغ کے لئے کیا جاتا ہے۔مثال کے طور پرگذشتہ سال کابل میں ایک دہشت گردانہ حملے میں سینکڑوں شیعہ مسلم مارے گئے اور اس کے لئے سعودی حمایت یافتہ دیوبندی سپاہ صحابہ نے ذمے داری قبول کی اس حملے کو فلسظینوں پر حملہ کہ کر ٹال دیا گیا۔
https://www.facebook.com/photo.php?fbid=312781485518220&set=a.300231273439908.1073741830.30008513012
بدقسمتی سے وولوچ المیہ کے تمام حوالوں میں قاتلوں کی وہابی۔دیوبندی شناخت کو یکسر ہٹا دیا گیا ہے اور انہیں محض مسلم یا سنی جنگجو کہا گیا ہے۔ اس طرح کی درجہ بندی انتہائی غیر حساس معاملہ ہے کیونکہ ان کی وہابی دیوبندی اور ان کے سعودی آقا کی شناخت کو چھپا کر قاتلوں اور مقتول کو ایک صف میں لا کھڑا کیا گیاہے۔ان کی یہ حرکت سنی مسلمانوں، شیعہ مسلمانوں ، احمدیوں کی توہین ہے کیونکہ وہ بھی وہابی دیوبندی دہشت گردی کے اتنے ہی شکار ہیں جتنے عیسائی، یہودی اور ہندو ہیں۔
http://criticalppp.com/archives/266997۔۔
URL for this article: