ثاقب
سلیم، نیو ایج اسلام
13 جون
2022
"میں
ہندوستان میں ایک مسلمان تھا۔ لیکن یہاں (ترکی، یورپ اور دیگر مسلم ممالک میں) میں
پہلے ہندوستانی ہوں اور پھر اس کے بعد مسلمان ہوں۔ یہ تبصرہ انقلابی رہنما اقبال
شیدائی نے 1923 میں ہندوستان میں آزادی کے متوالوں کے نام لکھے گئے ایک خط میں کیا
تھا۔
غیر منقسم پنجاب میں
سیالکوٹ کے محمد اقبال شیدائی نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز محمد علی اور شوکت علی کی
رہنمائی میں تحریک خلافت میں شمولیت سے کیا۔ انہوں نے الوحدۃ الاسلامیہ کا پرچار
کیا لیکن جلد ہی انہوں نے غدر پارٹی کے ساتھ بھی روابط استوار کرنا شروع کر دیا
تھا 1920 میں وہ افغانستان ہجرت کر گئے اور وہاں وہ مولانا عبید اللہ سندھی، برکت
اللہ، راجہ مہندر پرتاپ اور کئی دوسرے غدر کے رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں آئے۔
انہوں نے 1922 میں افغانستان چھوڑا اور سوویت یونین سمیت مختلف ممالک کا دورہ کیا
اور کئی ممالک میں ہندوستانی انقلابیوں کی انجمنوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا
کیا۔
اقبال
سیدھائی روم میں، 1942
----
دوسری جنگ عظیم کے دوران
شیدائی نے سردار اجیت سنگھ (مشہور انقلابی اور بھگت سنگھ کے چچا) کے ساتھ مل کر
اٹلی میں آزاد ہندوستان حکومت قائم کی۔ انہوں نے برطانوی فوج میں ہندوستانی
سپاہیوں کو بھرتی کیا اور پروپیگنڈے کے لیے ریڈیو ہمالیہ شروع کیا، اور اسی ماڈل
کو جرمنی اور جاپان میں سبھاش چندر بوس نے بھی استعمال کیا۔ بوس نے اٹلی میں ان کے
کیمپوں کا معائنہ بھی کیا۔
محمد
اقبال شیدائی 1942 میں روم میں آزاد ہندوستان بٹالین کے ساتھ
-----
1923 میں،
شیدائی نے ہندوستانی مسلم قیادت پر تنقید میں کئی خطوط لکھے جن میں انہوں نے یہ
واضح کیا کہ مسلم قیادت الوحدۃ الاسلامیہ کے نام پر مسلمانوں کو وقوف بنا رہے ہیں۔
ترکی سے عبدالرحمٰن صدیقی کو لکھے گئے خط میں انہوں نے لکھا کہ ’’وہ (مسلم رہنما)
بڑے بڑے جلسوں سے خطاب کرتے ہیں اور ایک یا دو تقریریں کرتے ہیں اور بہت سارا پیسہ
ضائع کرنے کے بعد نہ صرف خود کو بلکہ کروڑوں لوگوں کو بھی گمراہ کرتے ہیں۔ میں ان
سب باتوں سے پوری طرح بیزار ہوں۔ میں پچھلے تین سالوں سے اسلامی ممالک میں گھوم
رہا ہوں، اور میں نے اس معاملے کا بغور مطالعہ کیا ہے۔ ہر کوئی ہم ہندوستانیوں (مسلمانوں)
کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ میں ہندوستان میں مسلمان تھا۔ یہاں میں پہلے
ہندوستانی ہوں اور پھر اس کے بعد مسلمان ہوں۔ …… دعا کریں کہ مسلمان محفوظ رہیں۔
ہندوستانیوں (مسلمانوں) کو بے وقوف بنانے والے بہت ہیں لیکن مخلص مسلمانوں کی
تعداد کافی کم ہے۔ اسمیں میرا لہجہ سخت ہو گیا ہے، اگر آپ اسے ابوالکلام آزاد یا
ڈاکٹر انصاری یا مولانا عبدالقادر یا محمد علی کی اہلیہ کو بھی ارسال کر سکیں تو
مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
شیدائی نے افغان قیادت پر
الزام لگایا کہ انہوں نے برطانوی مخالف تحریک میں ہندوستانی قیادت کا ساتھ چھوڑ
دیا ہے۔ ان کا ماننا تھا کہ سیف الدین کچلو اور دیگر رہنما افغانیوں کی وجہ سے ہی
گرفتار ہوئے تھے۔ دوسرے خطوط میں، انہوں نے مسلم قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ مسلم
ممالک میں اتحادیوں کی تلاش کرنا بند کریں اور ہندوستانیوں کے ساتھ مل کر مقامی
قوم پرست تحریک میں اپنی توانائیاں صرف کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سردار
اجیت سنگھ روم میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شیدائی نے لکھا، ’’اگر آپ
مجھ سے سچ پوچھیں تو میں کہوں گا کہ اسلام کا کوئی وجود نہیں، نہ ترکی میں، نہ
افغانستان میں، نہ بخارا میں اور نہ ہی آذربائیجان میں۔ مجھے نہیں معلوم کہ کیوں
ہندوستان کے انقلابی افراد غلط اور بے بنیاد معلومات کی بنیاد پر ناخواندہ
ہندوستانی مسلمانوں کو گمراہ کررہے ہیں؟ اگر ہندوستان آزادی سے محروم رہ جائے تو
یہ صرف ہمارے (ہندوستانی مسلمانوں) مہان لوگوں کی بدولت ہوگا۔
ماخذ: Awaz, the Voice
English Article: How Did Iqbal Shedai Realise Pan-Islamism Is A Farce?
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism