سلمان حسینی ندوی
یہ ایک کھلی اور جانی بوجھی حقیقت ہےکہ قرآن مجید کے جتنے نسخے دنیا میں موجود ہیں ،سب سورۃ الفاتحہ سےشروع ہوتے ہیں ، اور سورۃ الناس پرختم ہوتے ہیں ،یہ کل 114 سورتیں ہیں، اور ان کی اس ترتیب پر پوری امت کا اتفاق ہے،سورتوں کے اندر آیات کی ترتیب بھی تمام نسخوں میں یکساں ہے ، اور اس پر علمائے امت کا اتفاق ہے، کہ سورتوں کے اندر آیات کی ترتیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہوئی ہے ، اس میں صحابہ کرام کے اجتھا د یا رائے کو دخل نہیں ہے ،لیکن آیتوں کی تعداد کے بارےمیں اختلاف ہے ،ہاں سورتوں کی ترتیب کے بارے میں دورائے چلی آرہی ہے ، اور امیرالمومنین خلیفہ راشدین حضرت عثمان بن عفان رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ اس کی بنیاد ہے، جس پر امت پر اتفاق پیدا ہوگیا، اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اپنی ترتیب اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نزولی کے علاوہ نہیں رہی تدوین کی کتابوں میں اس کےحوالے ہی باقی رہ گئے ۔
سورتوں کی ترتیب کے علاوہ جو تقسیم و ترتیب لوگوں میں زیادہ رائج ہوگئی ، وہ پاروں اور رکوعوں کی ترتیب ہے، ان دونوں ترتیبوں کا مرتب کون ہے؟ آج تک عوام تو کیا اہل علم کو بھی اس کاعلم نہیں روایت پرستی اور تقلید کا مزاج امت میں اتنا پختہ ہے کہ نامعلوم مرتبین کی ترتیب کو اس درجہ شہرت اوراعتبار حاصل ہوگیا ، کہ اسی کی بنیاد پر حفظ وناظرہ کےدرجات میں عمل ہورہا ہے ، اور تراویح میں قرآن سنایا جارہا ہے، تلاوت کرنےوالے پاروں کی تلاوت کررہے ہیں ، اور مقدار قرأت پاروں کے ذریعہ بیان کی جارہی ہے۔
تیس پاروں میں قرآن کی تقسیم کی کوئی شرعی بنیاد نہیں ہے،قرآن جیسی کتاب میں اس بے بنیاد ترتیب کا اس درجہ رواج تعجب انگیز ہے ، اور لائق تنقید بھی ،قرآن کی تلاوت سورتوں کی بنیاد پر ہونی چاہئے تھی، تراویح میں سورتوں کے اختتام کو اصل قرار دینا چاہئے تھا، فرض نمازوں کی رکعات میں اور طلبائے حفظ و ناظرہ کے اسباق میں رکوعوں کوملحوظ رکھا جاسکتاہے ، اور بہتر ہے کہ رکھا جائے ، کہ جس نے بھی رکوعوں کی تحدید کی ہے، وہ کوئی صاحب علم اور مضامین قرآنی کا واقف کار ہی تھا ، اسباق اور رکعات کی بنیاد صفحہ کی آخری آیات پر رکھنا ، جیسا کہ ‘‘حافظی قرآن’’ میں کیا گیا ، قرآن کے معانی پر سخت ظلم ہے، ایسے حفاظ ، علماء کے لئے سخت آزمائش کا ذریعہ بنتے ہیں، اور معانی کو توڑنے مروڑنے کاانہیں احسا س بھی نہیں ہوتا، اس لئے اسباق اور رکعات کو رکوعوں سےمربو ط رکھنا چاہئے ،نہ کہ صفحات سے۔
پاروں کی تقسیم اگر حروف و الفاظ کی تعداد کی بنیاد پر کی گئی ہے تو غلط کام کیا گیا ہے، قرآن حسابی اور ریاضی تقسیم کےلئے نہیں ہے،مضمون قرآنی کی رعایت اصل ہے ، کئی پاروں کا اختتام او رابتدا بالکل غلط ہے، تلاوت میں وہاں پرٹھہرنا اور رکعات و تراویح کا وہاں اختتام کرنا، یا پاروں کے شروع سےابتدا کرنا درست نہیں ہے بلکہ متعدد مقامات پر معنی او رمضمون پر بڑا ظلم ہوا ہے، اور بعض جگہ تو جملہ ہی ناقص رہ جاتا ہے ،مضمون کی کمر توڑ دی جاتی ہے ،عبادت کے الفاظ کٹ جاتے ہیں ،ابتدائ بے معنی ہوجاتی ہے، جیسے ‘‘ والمحصنات ’’ سےابتدا کسی طرح درست نہیں، اس کاتعلق ‘‘حرمت علیکم’’ سے ہے ، اس لئے پارہ یا تو ‘‘ حرمت علیکم ’’ سے شروع ہوناچاہئے ،یا ‘‘يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ’’ سے ، یا زیادہ سے زیادہ ‘‘وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلًا’’ سے پانچویں پارہ کاآغاز ہونا چاہئے ،بہتر ہے کہ ‘‘حرمت علیکم ’’ سے ہو ، جیسا کہ ہم نے اس نسخہ میں کیا ہے۔
اسی طرح بیسواں پارہ ‘‘أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ ’’ سے نہیں شروع ہوناچاہئے ، اس کا ماقبل کے جملے سے تعلق ہے، ‘‘قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ’’ سے اسے شروع کرناچاہئے ، ‘‘ ربما بودالذین ’’ سے چودھواں پارہ شروع کرنے کی کیامصیبت ہے ، ایک آیت سورۃ الحجر کی کیوں چھوڑ ی گئی ؟ پارہ کو سورہ ابتدا ء سے شر وع ہوناچاہئے ،ساتویں پارہ کو تین آیات کے بعد رکوع سے شروع کرنا چاہئے ،نواں پارہ حضرت شعیب کے قصہ سے شروع ہوناچاہئے ، تیرہواں پارہ رکوع سےشروع ہونا چاہئے ، سولہواں ‘‘اما السفینۃ ’’ یا ‘‘وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ ذِي الْقَرْنَيْنِ’’ سے شر وع ہونا چاہئے ، بائیسواں پارہ ‘يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ’’سے شروع ہوناچاہئے تئیسواں پارہ ‘‘وجاء من أقصى المدينة ’’ سے شروع ہونا چاہئے ، ستائیسواں پارہ ‘‘هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ’’ سے شروع ہوناچاہئے ، 26۔28۔29۔30 ویں پارے سورتوں سےشروع ہورہے ہیں ، ان میں کوئی اشکال نہیں ،میں ایک عرصہ سےحفاظ او رائمہ تراویح کو اس سلسلہ میں متوجہ کرتا رہاہوں ،لیکن عادت اور روایت چھٹتی نہیں ، اور اکثر حفاظ فہم نہیں رکھتے ۔
سلمان حسینی ندوی جامعہ احمد شہید ، احمد آباد ، ملیح آباد ، لکھنؤ بتاریخ شب 17 رمضان المبارک 1436 ھ بتاریخ 5 ،جولائی 2015ء
URL: https://newageislam.com/urdu-section/order-compilation-quran-/d/103886