سیف شاہین،نیو ایج اسلام
انگریزی سےترجمہ۔مصباح الہدیٰ،نیوایج
اسلام
مصری نزاد ایک عام امریکی
نے آن لائن ایک ایسا وڈیو کلپ جاری کیا جس میں مسلمانوں کی ایک خونخوار اور وحشت ناک شبیہ پیش کی گئی ہے ۔صرف مسلم ہی کیوں ،کون نہیں سوچتا کہ ،وہ ہیں،یا ایک خونخوار
یا وحشی کے طور پر ان کی شبیہ پیش کر نی چاہئے ،اس اشتعال انگیزی پر رد عمل ظاہر کرنا ہے ؟ بالکلخونخواراور وحشی
رویہ اختیار کرکے:گلیوں میں فساد ،سفارت خانوں پر حملہ کرنا ،اور ان بے گناہوں کو مارنا
جن کا اس فلم میں تھوڑا بھی تعاون رہا ہے ۔
نقائص سے بھر پور یہ فلم ،۱۴ منٹ
کی یہ ٹریلر طنزاًجس کا نام Innocence of Muslims ہے،با قاعدہ اس نے اپنے آپ کو تکمیل ذات کی پیشن
گوئی کرنے والا ثابت کر دیا ہے۔اس فلم کی شروعات قبطی عیسائیوں پرحملے اوران کی موت
سے ہوتی ہے۔جو ۱۴۰۰
سال پیچھے محمد ﷺ کے زمانے سے پہلے سےمصر میں رہنے والی سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہے ۔
اس فلم میں محمد ﷺ کی شبیہ ایک ایسے انسان کے طور پر پیش کی
گئی ہے جو غیر مسلموں کے قتل کا ،عورتوں کے ساتھ رکھیلوں جیسا اور بچوں کے ساتھ جیسا
ان کا جی چاہے ویسا سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔فلم
کے مناظر کے درمیان محمدﷺ کا استہزاء بنایا جا تا ہے اور مسلمانوں کے مقدس کتاب
قرآن کو توریت New Testament کے سا تھ خلط ملط کرنے کا حکم دیا جاتا ہے ،اور فلم
ختم ہو نے سے پہلے یہ دیکھایا جا تا ہے کہ
محمد ﷺ ایک خون آشام تلوار اٹھا کر تمام ‘‘بے دینوں ’’کے قتل کا مطالبہ کر رہے ہیں
۔
خبروں کے مطابق یہ فلم لوس
اینجلس میں رہنے والے Nakoula Basseley Nakoula کے ذریعہ
بنائی گئی ہے ،جو ۱۹۹۰
سے کتنی مرتبہ جیل
آیا گیا ہے ۔اور جو کچھ ہفتوں سے یو ٹیوب پر تھا ۔لیکن پچھلے کچھ دنوں میں یہ ظاہر
کرنے کیلئے کہ یہ سب سے بڑا جھوٹ ہے ،مسلمانو ں نے احمقانہ طور پراسی طرح کا سلوک پیش
کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس طرح وہ فلم اس کی نمائندگی کرتی ہے ۔
یمن میں انہوں نے امریکی سفارت
خانے پر حملہ کر دیا ،کھڑکیوں کی توڑ پھوڑ کی ،اور امریکی جھنڈے کو جلا دیا ۔مصر میں
امریکی سفارت خانے کے باہر کئے گئے مظاہرے نے ۲۰۰ لوگوں
سے بھی زیادہ کو خطرے میں ڈال دیا ۔زیادہ سنگین مظاہرے ایران، عراق ،موروکو،سوڈان اور
بنگلہ دیش میں وقوع پذیر ہوئے ۔اور لیبیا کے شہر بن غازی میں ایک روکیٹ حملے میں امریکی
سفیر Chris Stevens سمیت سفارت
خانہ کے چار اسٹاف مارے گئے ۔
اگر چہ متضاد یہ ہے کہ،مسلم
ممالک میں موہومہ اور حقیقی توہین کے خلاف
احتجاج کےتعلق سے déjà
vu کا
تصور واضح طور پرپا یا جاتا ہے ، جس کے نتائج اکثر پر تشدد اور سیاسی اور سماجی طور
پر سنگین بر آمد ہو تے ہیں ۔اور اس کے تاریک دور کا آغاز سلمان رشدی کے The
Satanic Verses1989سےہوتا ہے اور ڈنمارک کےاخبار Jyllands-Posten میں 2005
میں محمد ﷺ کے شائع شدہ کارٹون کے خلا ف احتجاج تک پہونچتا ہے ۔مسلمانوں کے ناقدین نے ان کی جو شبیہ پیش کی تھی
اسی کے مطابق ان کے کردار کی بے شمار مثالیں پائی جا رہی ہیں ۔ایسا لگتا ہے کہ وہ مستقل
اس بات کے انتظار میں ہیں کہ انہیں اس پر ابھارا جائے ۔اور اگر ایک مرتبہ انہیں کوئی
موقع ہاتھ لگے تو گلیوں میں نکل آتے ہیں اور خود کو اس بد نامی کے لائق ظاہر کرتے ہیں
جوان پر سختی سے اچھالا گیا۔ہندوستان میں بھی مسلمانوں کی طرف سے ایسے فسادی مظاہرے مستقل کئے جا رہے ہیں ۔اسی سال
،حال میں ہی جب رشدی کی ہندوستان کے ایک کتاب میلہ میں ممکنہ شرکت سے پہلے ایک مرتبہ
پھر مظاہروں کی آگ بھڑک اٹھی ۔(مستقل کئی سالوں سے ملک میں جو واقعات رو نماں ہو رہے
ہیں اس کے با رے میں فکر کی کوئی با ت نہیں )آخری مہینوں میں ہی ،شمالی مشرق ممبئی
میں بسنے والے نام نہاد بنگلہ دیشی مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے کی مذمت میں نکالی
گئی ریلی یکایک صحافیوں اور پولس کے خلاف تشدد
میں تبدیل ہو گئی ۔
یہ یقینی ہے کہ بہت سارے پر تشدد احتجاج عالمی اسلاموفوبیز سے متأثر
ہیں ۔مثلاً Jyllands-Posten میں شائع شدہ کارٹون،تنازعات
کو حل کرنے میں خود میں نا کام رہے؛ایسا صرف چند رپوٹروں کے ذریعہ انتہاء پسند علماءسے
اس کارٹون کے بارے میں رائے جاننے کی کوشش کرنے بعد ہوا جس نے عالمی سطح پر ایک بحران
پیدا کر دیا ۔ٹھیک اسی طرح Innocence of Muslims بھی 6 ستمبر تک نظر انداز کی گئی ،جب ایک اسلام
مخالف کارکن Morris
Sadek نے اس ویڈیو کلپ کے لنکس یو ری دنیا کے صحافیوں کو بھیجنا شروع کر دیا
۔
بہر حال ،مسلمانوں کا اس طرح
بر انگیختہ ہو نا کیا ان کی اپنی ذمہ داری
ہے ؟اور اس طرح کا برتاؤ کرنا جو دقیا نوسی اور دروغ بیانی کی تائید کرے انہیں کوئی
فائدہ نہیں پہونچائے گا۔
اس فلم کا معتدل اور معقول
جواب یہ ہوتا کہ اس کلپ کو YouTube سے ہٹانے کی درخوست کی جا تی ۔اور معاملہ یہیں رفع
دفع ہو جاتا ۔لیکن ایسا نہیں ہوا،اور رنجیدگی سے رکارڈ کی گئی کلپ سے زیادہ اثر انداز،ان پر تشدد مظاہرہ کرنے
والوں اور ان دہشت گردوں کی سر گرمیاں ہونگیں جنہوں نے امریکی سفارت خانے کے عملہ کی جانیں لیں ۔
مسلمان بارہا یہ دعویٰ کرتے
ہیں کہ اسلامی دہشت گردی اور بنیاد پرستی کی ذمہ داری معاشرے کے حاشیہ نشیں چند لوگوں
پر عائد ہوتی ہیں ۔لیکن وہ اسکی ذمہ داری قبول کرنے والوں کو بہت کم پائینگے جب وہ
خود اسلامو فوبک کی سرگرمیوں کے طور پر مغربی
معاشرے میں امریکی سفارت خانے کے عملے کی طرح بے گناہوں کو سزا دینگے۔
---------
سیف شاہین یونیورسیٹی آف ٹیکساس آسٹن ،امریکہ میں ڈاکٹریٹ ریسرچ اسکالر ہیں ،اور
وہ منٹ میں سابق نیوز ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں۔
URL:
for English article: http://newageislam.com/islam-and-the-west/saif-shahin/the-paradox-of-protest--many-of-these-are-sparked-by-intentional-incitement-from-islamophobes/d/8673
URL: