سعدیہ دہلوی
21 فروری، 2013
(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)
حضرت نظام الدین اولیاء کو محبوب الہی کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، جس کا مطلب اللہ کا محبوب ہے ۔ اسلامی کیلنڈر کے مطابق، اس سال 28 فروری کے موقع پر اس عظیم چشتی شیخ طریقت کا 709واں عرس کی تقریبات کا آغاز ہو گا۔ ان کی درگاہ کے آنگن میں وہ تقریب منعقد کی جائے گی جو قرآن کی تلاوت ، قوالی اور لنگر کی تقسیم کے لئے نمایاں ہے،اور آنے والی صبح کو قل (ایک اجتماعی دعا خوانی ) کے ذریعہ اختتام پذیر ہو گا ۔
حضرت نظام الدین کی درگاہ دہلی میں میری سب سے پسندیدہ جگہ ہے، جہاں میں ان کی سکون بخش موجودگی محسوس کرتی ہوں ۔ یہ جگہ شہر کی روح ہے ،اور شاید دہلی میں ایسی واحد جگہ ہے جہاں کو ئی اس ثقافت کا تجربہ کر سکتا ہے جو کہ سات صدیوں سے زندہ ہے۔
درگاہ دلی کی زبان، شاعری، غذا، موسیقی اور فن تعمیر کی نمائندگی کرتی ہے۔ جیسا کہ حضرت نظام الدین کی زندگی میں ہی درگاہ ،طبقے، نسل، جنس، اور ایمان سے قطع نظر معاشرے کے تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنی طرف متوجہ کر رہا تھا ۔
حضرت نظام الدین اولیاء کی تعلیمات نے اسلامی نظریات کی افہام و تفہیم میں ایک نئی سمت کا اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے اکثر کہا ہے کہ خدا کو خوش کرنے کا تیز ترین اور یقینی راستہ انسان کے دل کو خوشی اور تسکین سے بھر دینا ہے ۔ انہوں نے سکھایا ہے کہ انسان کو جائز ذرائع سے روزی کمانا، کم از کم دولت رکھنا اور باقی کو ضرورت مند افراد میں تقسیم کرنا چاہئے ۔ انہوں نے زور دےکر کہا ہے کہ غریب کی دیکھ بھال کرنا باقاعدہ مذہبی رسومات اور معمولات پر عمل کرنے سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔
ان کی خانقاہ ، مسافر خانہ میں زبر دست مباحث چھیڑے جاتے تھے اور شیخ طریقت اس بات پر اصرار کرتے تھے کہ ایسے مکالموں کے دوران کسی قسم کے غصے کا کوئی اظہار نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے بار ہا یہ کہا کہ ،جو نیک راہ تلاش کرتے ہیں ، ان کے لئے خدا کی محبت واحد تحریکی عنصر ہونی چاہئے۔ عدم تشدد میں پختہ یقین رکھنے والے ، حضرت نظام الدین کا کہنا ہے کہ تشدد کا استعمال مسائل کو حل کرنے سے زیادہ مشکلات پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ،"اگر کوئی شخص تمہارے راستے میں ایک کانٹا رکھتا ہے اور تم بھی اس کے راستے میں کانٹا رکھتے ہو ، تو ہر جگہ کانٹے ہی ہو ں گے۔" بدلہ لینے کو جنگل کا قانون قرار دیا ۔
لوگ حضرت نظام الدین کو سب سے زیادہ خوش قسمت زندہ آدمی سمجھتے ہیں ، لیکن انہوں نے کچھ اور محسوس کیا۔ " دنیا میں کوئی اتنا اداس اور خوش نہیں ہے جتنا میں ہوں ۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان کی مصیبت کے ساتھ میرے پاس آتے ہیں، میرے دل اور روح کو ایذا پہنچاتے ہوئے ۔ تعجب یہ ہے کہ ، دل غم دیکھتا ہے اور اس کی طرف سے منتقل نہیں ہوتا ہے ۔ عارف قسمت والے ہیں جو پہاڑوں اور جنگلوں میں گوشہ نشین ہیں۔ "
صوفی سنتوں کا مذہبی نقطہ نظر خدا کے تصور سے پیدا ہوا ہے ،جیسا کہ تمام ہم آغوش حقیقت اخلاقی، دانشورانہ اور جمالیاتی ہستی کو جذب کر لیتی ہے ۔بد نظمی کے ساتھ ایک درہم بر ہم دنیا میں،ان عظیم مشائخ طریقت کی تعلیمات ہمیں ہمدردی ،اور ایک دوسروں کو ساتھ لے کر چلنے کے تجربے کے طور پر، مذہب کو سمجھنے کی ضرورت کا محرک بننےکی یاد دلاتی ہیں ۔
سعدیہ دہلوی دلی کی ایک رائٹر اور تصوف پر The Heart of Islam کی مصنفہ ہیں۔
ماخذ:
http://www.asianage.com/mystic-mantra/compassion-master-794
URL for English article:
https://newageislam.com/islamic-personalities/hazrat-nizamuddin-auliya-compassion-master/d/10531
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/hazrat-nizamuddin-auliya-compassion-master/d/10589