سہیل ارشد ، نیو ایج اسلام
19 جون 2021
دجال کے بارے میں احادیث
مستقبل میں الحاد اور مذہب کے درمیان مذہبی اور سیاسی تصادم کی طرف اشارہ کرتی ہیں
اہم نکات:
1. دجال ملحد طاقتوں کی نمائندگی کرتا ہے جو مستقبل میں دنیا پر
راج کریں گی
2. دجال چین، افغانستان اور ایران پر محیط خطے سے ظاہر ہوگا
3. مودودی نے دجال سے متعلق احادیث کو غیر معقول قرار دے کر رد کیا
ہے
4. مولانا وحید الدین خان کی رائے ہے کہ اسلامی خلافت کے زبردستی
نفاذ کی وکالت کرنے والے علماء دجال ہیں
-----
(Photo
Courtesy: Islamic Guidance/YouTube)
-----
اسلامی تعلیمات میں دجال
ایک برا شخص ہے جو اس دنیا کے آخری دور میں زمین پر ظاہر ہوگا۔ اگرچہ دجال کا ذکر
قرآن میں نہیں ہے لیکن بہت سی ایسی احادیث موجود ہیں جن میں زمین پر اس کے ظہور
اور فسادات کی خبر دی گئی ہے۔
احادیث کے مطابق دجال سرخ
چہرہ اور گھنگریالے بالوں والا چھوٹا، موٹا یا بولڈ آدمی ہوگا۔ وہ ایک آنکھ والا
ہوگا اور شاید مسیحا یا خدا ہونے کا دعویٰ کرے گا۔ اس کے پاس معجزات ظاہر کرنے کی
طاقت ہو گی اور وہ عظیم سائنسی یا فوجی طاقتوں سے بھی لیس ہوگا۔ وہ پوری دنیا پر
غلبہ حاصل کرے گا لیکن مکہ اور مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ تمام برے مرد اور
عورتیں اس کے پیروکار بن جائیں گے اور اس کی وجہ اس کے وہ معجزات اور عجائبات
ہونگے جن سے وہ کام لے گا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ
عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے
ہوئے اور خدا کی حمد و ثنا کی جیسا کہ خدا کی تعریف کا حق ہے اور پھر دجال کے بارے
میں بتایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں اور ہر نبی نے اپنی امت
کو دجال سے ڈرایا ہے۔ لیکن میں تم کو اس کی ایک نشانی بتاتا ہوں جو مجھ سے پہلے
کسی نبی نے نہیں بتائی۔ وہ ایک آنکھ والا ہو گا اور خدا ایک آنکھ والا نہیں ہے۔''
(صحیح بخاری، کتاب الفتن؛ 2002)
ایک اور حدیث
عبداللہ بن عمر رضی اللہ
عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ میں نے خواب
میں دیکھا کہ میں خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہوں۔ میں نے ایک آدمی کو دیکھا جس کا
رنگ گندمی اور سیدھے بالوں والا تھا۔ پانی اس کے بالوں سے گر رہا تھا۔ میں نے
پوچھا، 'وہ کون ہیں؟'، 'لوگوں نے کہا، 'وہ عیسیٰ ابن مریم ہیں۔' پھر میں دوسری طرف
مڑا تو ایک سرخ چہرے والا بولڈ آدمی دیکھا۔ میں نے پوچھا، 'وہ کون ہے؟' لوگوں نے
کہا، 'وہ دجال ہے۔' اس کا چہرہ خزاعہ کے عبد العزی بن قطان سے مشابہ تھا۔ (ان کی
وفات زمانہ جاہلیت میں ہوئی تھی۔" (صحیح بخاری؛ کتاب الفتن؛ 2003)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال مشرق سے ظاہر ہوگا اور
مدینہ کے مضافات تک پہنچ جائے گا۔ وہ مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ اسی طرح
طاعون بھی مدینہ میں داخل نہیں ہو گا انشاء اللہ۔ (صحیح بخاری 2009)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال مشرق سے ظاہر ہوگا
اور مدینہ کے مضافات میں پہنچ جائے گا۔ پھر مدینہ میں تین بار زلزلہ آئے گا اور
تمام کافر و منافق گھبرا جائیں گے۔ وہ مدینہ سے نکل کر دجال کے ساتھ شامل ہو جائیں
گے۔ (صحیح بخاری، کتاب الفتن، 1999)
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ
روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل مدینہ دجال سے نہیں
ڈریں گے۔ اس دن مدینہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے کی حفاظت دو فرشتے کریں
گے۔
دوسری آسمانی کتابیں جیسے
عبرانی بائبل اور دی نیو ٹیٹامنٹ میں بھی دجال کا ذکر ہے۔ ان میں دجال کو مخالف
مسیح یا جھوٹا نبی کہا گیا ہے۔
انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا
کے مطابق:
"الدجال یا مخالف مسیح کا ذکر سب سے پہلے عیسائی لٹریچر (pseudo
apocalyptic)
میں ہوا جس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں دوبارہ پایا گیا۔
احادیث میں اسے سرخ چہرے اور گھنگریالے بالوں اور ایک آنکھ والا آدمی بیان کیا گیا
ہے جس کے ماتھے پر عربی حروف ک ف ر (کفر) لکھا ہوگا۔"
میتھیو (باب 24) اور مارک
(باب 13) میں یسوع اپنے شاگردوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ جھوٹے نبیوں (مخالف مسیح)
کے فریب میں نہ آئیں۔
عبرانی بائبل بھی لوگوں
کو جھوٹے نبیوں کے خلاف خبردار کرتی ہے۔ لیکن اس میں کسی مسیح مخالف کا ذکر نہیں
ہے۔
دجال کے معاملے میں قرآن
بھی خاموش ہے۔
عربی لفظ دجل کا مطلب ہے
دھوکہ یا جھوٹ ہے۔ دجال وہ ہے جو دھوکہ دے یا جھوٹ بولے۔ اس طرح دجال وہ ہو گا جو
اپنے الحادی نظریے کو پھیلانے اور لوگوں کو اپنا پیروکار بنانے کے لیے لوگوں کو
دھوکہ دے گا یا جھوٹ بولے گا۔
اسلامی روایات کے مطابق
یسوع مسیح اسے مار ڈالیں گے یا جن اس کا سامنا عیسی مسیح سے ہوگا تو وہ پانی میں
نمک کی طرح گھل جائیں گا۔
لیکن دجال کے بارے میں
مولانا وحید الدین خان اور مولانا ابوالاعلیٰ مودودی جیسے علماء کے جدا جدا نظریات
ہیں۔ مولانا وحیدالدین خان نے اپنے ایک لیکچر کے دوران ایک حدیث کا حوالہ دیا جس
میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بعد کے زمانوں میں 30
دجال دنیا میں ظاہر ہوں گے۔ وہ دجال کو فتنہ سے تعبیر کرتے ہیں۔ ان کا یہ بھی
ماننا ہے کہ سیاسی اسلام کا نظریہ جو کچھ اسلامی علماء نے تشکیل دیا ہے وہ دجالیت
ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اسلام کی پرتشدد تشریح دجالیت ہے۔ ان کے نزدیک ہمارے
دور کا سب سے بڑا مسئلہ دجالیت ہے۔ کچھ علماء نے اسلام کی اپنی تشریح پیش کی اور
تشدد کو اسلامی لبادہ میں پیش کرنے کی کوشش کی۔
وحید الدین خان اس نظریہ
سے متفق نہیں ہیں کہ اسلام ایک مکمل نظام زندگی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جس لمحے آپ
کہتے ہیں کہ اسلام ایک مکمل نظام زندگی ہے آپ اسے معاشرے پر مسلط کرنے کی کوشش
کرتے ہیں۔ اور اسے مسلط کرنے کے لیے آپ کو باقی تمام نظاموں سے لڑنا ہوگا اور دنیا
کو اپنا دشمن بنانا ہوگا۔ اس طرح تشدد جائز ہے۔ اسلام انسان کو زندگی کے تمام
شعبوں میں اچھا انسان بننے کا حکم دیتا ہے۔ اسلام انسان کو مسلط کرنے کا نہیں بلکہ
پیروی کرنے کا حکم ہے۔
ان کے خیال میں اس سیاسی
نظریے سے پر تشدد نظریہ جنم لیتا ہے کہ اسلام ایک مکمل سماجی و سیاسی نظام ہے جسے
نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ اور مولانا کے نزدیک یہی دجالیت ہے۔ یہ نظریہ القاعدہ،
اخوان المسلمین، داعش، طالبان وغیرہ جیسی تنظیمیں اور دجال جیسے ابوبکر البغدادی،
ملا عمر، اسامہ بن لادن وغیرہ پیش کرتے ہیں۔
ایک اور مشہور عالم سید
ابوالاعلیٰ مودودی دجال سے متعلق احادیث کو نہیں مانتے۔ وہ دجال کے متعلق احادیث
کو اس بنیاد پر رد کرتے ہیں کہ دجال سے متعلق روایات غیر معقول ہیں جنہیں عقل و
خرد قبول نہیں کرتی۔
اگر ہم دجال کے بارے میں
تمام روایات اور احادیث کو دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بعض احادیث کے مطابق
وہ کوئی انسانی شخصیت ہے: وہ سرخ چہرہ والا بولڈ یا مضبوط آدمی ہے۔ وہ ایک آنکھ
والا ہے۔ بعض دیگر احادیث میں اسے ایک علامتی شخصیت کے طور پر پیش کیا گیا ہے: وہ
خراسان یا مشرق کے کسی حصے میں ظاہر ہوگا اور 40 دن یا 40 سال میں پوری دنیا کا
سفر کرے گا۔ اس کے پاس نہریں ہوں گی اور اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ ہو گا۔ اس کے
حکم سے دریا نمودار ہوں گے اور خشک ہوں گے۔ وہ بنجر زمین پر پودوں کو اگائے گا۔ جب
وہ بولے گا تو اس کی آواز پوری دنیا میں سنی جائے گی۔ وہ بھوکھوں کو کھانا کھلائے
گا۔ وہ ساری دنیا کو فتح کرے گا لیکن مدینہ سے باہر روک دیا جائے گا۔ وہ بادلوں کی
رفتار سے سفر کرے گا۔ وہ یسوع کی طرح معجزے ظاہر کرے گا۔ وہ کوڑھیوں کو شفا دے گا
اور مردوں کو زندہ کرے گا۔ یہودی اس کے اصل پیروکار ہوں گے لیکن جادوگر، عورتیں
اور بد فطرت مرد بھی اس کے پیروکاروں میں ہوں گے۔ مزید یہ کہ، اس کے پیروکار چپٹے
چہرے والے لوگ ہوں گے (شاید چینی؟) اور اسے یسوع مسیح اسرائیل کے دارالحکومت تل
ابیب سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر لود نامی مقام پر پکڑ لیں گے۔ بعض روایات میں ہے کہ
عیسیٰ علیہ السلام اسے قتل کر دیں گے اور دوسری روایات کے مطابق دجال عیسیٰ علیہ
السلام کے سامنے آنے پر پانی میں نمک کی طرح گھل جائے گا۔
ایک روایت کے مطابق دجال
ایک انسانی شکل ہے جو مشرقی یمن کے ایک جزیرے میں زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے اور جلد
ہی رہا ہو جائے گا۔
دجال کے بارے میں متضاد
تصریحات اور روایات کی وجہ سے علماء دجال کے بارے میں کوئی واضح تشریح نہیں کر
سکے۔ لیکن یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ دجال ایک طاقتور شخصیت یا ریاست کا
سربراہ ہو گا جو مذہب کو نہیں مانے گا اور اپنی عسکری اور سائنسی طاقت سے دنیا پر غلبہ
حاصل کرنے کے لیے نکلے گا۔ ساتویں صدی میں خراسان اس خطے کو کہا جاتا تھا جو آج
چین، افغانستان اور ایران پر محیط ہے۔ چینی چپٹے چہرے والے ہیں اور ملحد بھی۔
کمیونسٹ کو ملحد مانا جاتا ہے۔ جیسے ہی آپ کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ فلاں آدمی
کمیونسٹ ہے، آپ سمجھ جاتے ہیں کہ وہ شخص ملحد ہے (اس کی آنکھوں کے درمیان لفظ کفر
لکھا ہوا ہو گا)۔ لہٰذا دجال ایک مشہور ملحد شخصیت ہو گا جس کے اختیار میں بڑی
عسکری اور سائنسی طاقتیں ہوں گی۔ وہ 40 دنوں یا سالوں میں دنیا پر غلبہ حاصل کر لے
گا۔ غالباً، ملحد طاقت 40 سالوں میں دنیا پر اپنا تسلط قائم کر لے گی۔ اس کے پاس
کم وقت میں بنجر زمین کو زرخیز بنانے اور پودوں کو اگانے کے لیے سائنسی اور تکنیکی
طاقتیں ہوں گی۔ وہ اس علاقے میں ندیاں بہائے گا جہاں لوگ اس کی بیعت کریں گے اور
اس خطے کی نہریں خشک کر دے گا جہاں لوگ اس کی بیعت سے انکار کر دیں گے۔ وہ اس وقت
ظاہر ہو گا جب پانچ سال سے خشک سالی ہو گی اور لوگ بھوکے اور بری حالت میں ہوں گے۔
پس جب وہ ان کو وافر مقدار میں خوراک اور پانی مہیا کرائے گا اور لوگوں کو
بیماریوں سے شفا دے گا اور سائنسی طاقتوں کی مدد سے مردوں کو زندہ کرے گا تو لوگ
یقین کریں گے کہ وہ مسیحا یا خدا ہی ہے۔ اس کے پیغامات اور احکامات مواصلات اور
نقل و حمل کے سائنسی اور تکنیکی آلات کے ذریعے دنیا میں دور دور تک پہنچیں گے۔ جب
ہم 5G ٹیکنالوجی کے فوائد کو جانتے ہیں تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ 8G یا 10G ٹیکنالوجی کیا ہو
سکتی ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی بدولت وہ کسی بھی وقت دنیا کے کسی بھی
حصے میں پہنچ جائے گا۔ وہ اپنی انہیں طاقتوں کی وجہ سے خدا ہونے کا دعویٰ کرے گا۔
شاید وہ زمین پر جنت اور جہنم بھی بنائے گا۔
جب ہم اپنے دور کی سائنس
اور ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کو دیکھتے ہیں اور اب سے 50-100 سالوں بعد کی
سائنسی اور تکنیکی ترقی کا اندازہ لگاتے ہیں تو مندرجہ بالا تمام منظرنامے ناقابل
یقین نہیں لگتے۔ عسکری، سائنسی اور اقتصادی طور پر چین کے عروج سے مستقبل کے عالمی
نظام کا اشارہ ملتا ہے۔ اس نے اپنا مشن مریخ پر بھیجا ہے۔ ایک دوسرا طاقتور ملک شمالی
کوریا، جو کہ سائنسی ترقی کے ساتھ ایک کمیونسٹ ریاست بھی ہے اور ایک طاقتور ملک کے
طور پر ابھرنے کا انتظار کر رہا ہے اور چین کا حلیف ہے۔ اور یہودی یا اسرائیل مسلم
ممالک کے خلاف بننے والے کسی بھی اتحاد کا حصہ ہوں گے۔ اور اس بات سے کہ عیسیٰ
(عیسائی برادری کے روحانی پیشوا) امام مہدی (مسلمانوں کے روحانی پیشوا) ایک طرف
ہوں گے اور ملحد (چینی اور کوریائی) اور یہودی دوسری طرف ہوں گے، اس بات کا اندازہ
ہوتا ہے کہ چند دہائیوں کے بعد یا 22ویں صدی میں دنیا ایک بڑا مذہبی و سیاسی تصادم
دیکھے گی جس کے نتیجے میں شدید خونریزی ہوگی۔
ملحد طاقتوں کا اتحاد
(دجال کی قیادت میں) علاقوں پر علاقے فتح کرے گا۔ آخر کار یہ لشکر مدینہ پہنچے گا
اور مکہ اور مدینہ کو تباہ کرنے کا ارادہ کرے گا۔ یہ وہ وقت آخری تصادم کا ہوگا۔
اس دوران حضرت عیسیٰ اور امام مہدی کا ظہور ہوگا۔ ایک جنگ عظیم لڑی جائے گی۔ ایک
فریق کی فتح سے امن قائم ہوگا۔ ایک حدیث میں ہے کہ بالکل آخری زمانے میں دنیا کے
اندر شدید خونریزی ہوگی۔
لہٰذا احادیث میں دجال کے
بیانات کو غیر معقول یا افسانہ کہہ کر رد نہیں کیا جا سکتا۔ انہیں علامتی اور لفظی
طور پر سمجھا جانا چاہیے۔ وہ مکمل طور پر لفظی یا مکمل علامتی نہیں ہیں۔ ان کی
وضاحت صرف جدید سیاسی پیش رفت اور سائنسی اور تکنیکی ترقی کو ذہن میں رکھ کر ہی کی
جا سکتی ہے۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism