سہیل ارشد ، نیو ایج اسلام
قرآن خدا کا کلام ہے اور اس میں خدا کی وحدانیت اور عظمت کا بیان ہے ۔ خدا کی اس کتاب میں جابجا خدا کی تعریف و توصیف کی گئی ہے اور اس کی قوتوں اور صفات کا ذکرکیاگیاہے ۔ اور اس کے ساتھ ہی انسانوں کو خدا کے ذکر اور اس کی تسبیح و توصیف کی تلقین کی گئی ہے ۔قرآن میں خدا کے ذکر کی اتنی بار تلقین کی گئی ہے کہ اس سے خدا کے ذکر کی اہمیت کا اندازہ ہوتاہے ۔ یہ کائنات خدا کی تخلیق ہے اور کائنات کی ادنی سے ادنی اور اعلی سے اعلی مخلوق اس کی قوت و حکمت اور اس کے جمالیاتی پہلو کی جیتی جاگتی تصویر معلوم ہوتی ہے ۔ ہر مخلوق کا جسمانی اور ذہنی نظام اتنا پیچیدہ ہے کہ اس پر غور کرنے پر خدا کی حکمت اورطاقت پر انسان کا دماغ چکرانے لگتاہے ۔ خدا نے اپنی مخلوقات پر غور فکر کرنے کو بھی ایمان کا جز ٹھہرایاہے ۔ اور یہ بھی کہاہے کہ قرآن کے ذکر سے خالی دل شیطان کی آماجگاہ بن جاتاہے ۔ اور غور وفکر سے خالی ذہن میں مضر اور گندی باتیں سماجاتی ہیں ۔ خدا کی عظمت اور اس کی نعمتیں اس بات کا تقاضہ کرتی ہیں کہ انسان ہر وقت خدا کی ہی یاد میں مگن رہے اور اس کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرتارہے ۔ اس لئے قرآن ایسے لوگوں کو خدا کی رضامندی کی بشارت دیتاہے جو ہر وقت خدا کا ذکر جلی و خفی کرتے رہتے ہیں اور کائنات میں چھپی ہوئی خدا کی حکمتوں پر غور کرتے رہتے ہیں :
’’جو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے خدا کو یاد کرتے اور زمین اور آسمان کی پیدائش مین غور کرتے ہیں۔کہ اے خداتونے اس کو بے فائدہ نہیں بنایا۔‘‘ (آل عمران : ۱۹۱)
قرآن انسانوں کو خدا کی عظمتوں کا ذکر کرتے ہوئے یہ نکتہ بھی بیان کرتاہے کہ خدا کی عظمتوں کا اعتراف نہ صرف جانور کرتے ہیں بلکہ بظاہر غیر جاندار چیزیں بھی کرتی ہیں کیونکہ ان کو خدا کی حکمت اور طاقت کا اندازہ ہے ۔ یہ زمین اورآسمان ، پیڑ، پہاڑ، چاند، سورج اور کیڑے مکوڑے یہاں تک کہ سائے بھی خداکو سجدہ کرتے ہیں ۔ پرندے بھی خدا کی حمد وثنا اپنے اپنے طریقے سے کرتے ہیں جو انسانوں کی فہم سے بالاترہے ۔
’’کیاتم نے نہیں دیکھا کہ جو بھی مخلوق آسمانوں میں اور زمین میں ہے اور سورج ، چاند ، ستارے ، پہاڑ ، درخت اور چارپائے اور بہت سے انسان خدا کو سجدے کرتے ہیں ۔(الحج: 18)
اور ہم نے پیڑوں کو داؤد کے لئے مسخر کردیاتھا کہ کہ ان کے ساتھ خدا کی تسبیح کرتے تھے اور جانور بھی ‘‘۔ (الانبیاء : 79)
قرآن یہ بھی کہتاہے کہ فرشتے بھی خدا کو سجدہ کرتے ہیں جو کہ خدا کی ایک محبوب اور اطاعت بردار مخلوق ہیں ۔
’’اور تمام جاندارجو آسمان میں ہیں اور جو زمین میں ہیں سب خدا کو سجدہ کرتے ہیں اور فرشتے بھی اور وہ غرور نہیں کرتے ۔‘‘ (النحل :49)
قرآن میں اور بھی کئی جگہوں پر اس مفہوم کی آیتیں ہیں جن میں انسانوں کو بتایاگیاہے کہ اس کائنات کی تمام مخلوقات چاہے وہ جاندار ہوں یا غیر جاندار خدا کو سجدہ کرتی ہیں ، اس کی حمد وثناکرتی ہیں اور اس کے ذکر میں مشغول رہتی ہیں ۔ کچھ مخلوقات تو رغبت اور خوشی سے کرتی ہیں اور کچھ مخلوقات جبر و اکراہ سے خدا کی عبادت و اطاعت کرتی ہیں کیونکہ وہ خدا کی طاقت کے سامنے مغلوب و مجبور ہیں ۔
’’اورجتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین مین میں ہیں وہ اللہ کو سجدہ کرتی ہیں خوشی سے یا جبر سے اور ان کے سائے بھی صبح و شام سجدہ کرتے ہیں‘‘ (الرعد: 15)
’’جو مخلوق آسمانوں میں اور زمین میں ہے وہ اللہ کی تسبیح کرتی ہے‘‘ (الحدید:۱)
’’کیا ان لوگوں نے ایسی چیزیں نہیں دیکھیں جوجن کے سائے دائیں سے اور بائیں سے لوٹتے رہتے ہیں (یعنی )خدا کے آگے عاجز ہوکر سجدے میں پڑے رہتے ہیں ۔‘‘(النحل : 48)
’’ساتوں آسمان اور زمین میں جو بھی مخلوقات ہیں سب اس کی تسبیح کرتے ہیں اور کوئی چیز نہیں جو اس کی تعریف و تسبیح نہیں کرتی مگر تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھ سکتے ۔‘‘(بنی اسرائیل : ۴۴)
یہ کہنے سے قرآن کا مقصد انسانوں پر خدا کی عظمت اور حقانیت کو واضح کرنا ہے کہ جب خدا کی ادنی سے ادنی مخلوق بھی خداکی حکمت اس کی طاقت اور اس کی حقانیت کو تسلیم کرتی ہے اور اس کی حمد وثنا کرتی ہے تو پھر انسان جسے خدا نے اشرف المخلوقات کا درجہ دیاہے وہ کیوں نہ خدا کی تسبیح و بندگی کرے جب کہ خدا نے اسے عقل و دانش عطاکیاہے جس کی مدد سے وہ خدا کی طاقت و قوت اور ا س کی حکمت کو ان سے بہتر طورپر سمجھ سکتاہے ۔ اللہ نے انسان کو غوروفکر اور ایجاد و دریافت کی صلاحیت بھی عطاکی ہے ۔ خدا کی یہ کائنات میں خدا کی حکمتوں کے ایسے ایسے نمونے موجود ہیں کہ اگر انسان ان کی تفصیل لکھنے بیٹھے تو قیامت تک اس کی حکمت کی باتیں ختم نہ ہوں ۔ اگر وہ تمام دنیا کے سمندروں کو روشنائی بنالے اور زمین کے تمام درختوں کے قلم بنالے تو بھی خدا کی بنائی ہوئی اس کائنات کی تمام تفصیلات کو قلم بند کرنا انسان کے لئے ناممکن ہوگا۔ بلکہ اگر وہ اور بھی سات سمندر لے آئے اور ان کے پانی کو روشنائی بنالے تو بھی خدا کی کائنات کی تفصیل نہ لکھ سکے گا کیونکہ تمام مخلوقات کی صفات در اصل خدا کی صفات و حکمت کا پرتو ہیں ۔
’’کہہ دو کہ اگر سمندر میرے رب کی باتوں کو لکھنے کے لئے سیاہی ہو جائے تو قبل اس کے میرے پروردگار کی باتیں تمام ہوں سمندر ختم ہوجائیں۔اگرچہ ویسا ہی ایک اور سمندر لے آئیں ۔‘‘(الکہف : 109)
’’اور اگرز مین کے سارے درخت قلم بن جائیں اور سمندر سیاہی بن جائیں اس کے بعد سات سمندر اور ہوجائیں تو بھی خداکی باتیں ختم نہ ہوں ۔‘‘(لقمن : 27)
خدا کی حمد و ثنا اور اس کی تسبیح کو قرآن نے سب سے بڑی عبادت قرار دیاہے ۔ کیونکہ خدا کی عبادت کرنے والا تو چند مخصوص ساعتوں میں خدا کو یادکرتاہے اور اس کا ذکرکرتاہے مگر خدا کا ذکرکرنے والا ہر وقت جلی اور خفی طور پر خدا کو یادکرتارہتاہے ۔ بلکہ جب وہ فطرت کے خوب صورت مناظر پر نظرکرتے ہوئے خدا کی حکمت پر دل ہی دل میں خوش ہوتاہے اور دل ہی دل میں خدا کی قدرت کا اعتراف کرتاہے تو اس وقت بھی در اصل وہ خدا کا ذکر ہی کررہاہوتاہے ۔ قرآن نے ذکر کو اس آیت میں سب سے بڑی عبادت کہاہے ۔
’’اورخدا کا ذکر سب سے بڑا (کام ) ہے ۔‘‘ (العنکبوت : 45)
لہذا، مندرجہ بالا مطالعے سے یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ پوری کائنات خدا کی حمد وثنا کرتی ہے اور کائنات کی ہر مخلوق اپنے اپنے طریقے سے خدا کی حمد و ثنا کرتی ہے اور اس کو سجدے کرتی ہے ۔ اس لئے انسان کو بھی قرآن یہ تلقین کرتاہے کہ اشرف المخلوقات ہوتے ہوئے اس پر بھی یہ فرض ہوجاتاہے کہ وہ ہروقت خدا کا ذکر بلند آواز میں یا خاموشی سے کرتارہے اورخدا کی بندگی کا حق ادا کرتارہے ۔ خد ا کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرنا بھی اس کے ذکر میں شامل ہے ۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/the-entire-universe-sings-hosanna/d/118496
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism