New Age Islam
Sat Jan 25 2025, 12:40 AM

Urdu Section ( 3 Oct 2019, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Quran considers all the Prophets Equal in Status انبیاء کی فضیلت


سہیل ارشد ، نیو ایج اسلام

تمام انبیاء کرام اللہ کے محبو ب و مقرب بندے تھے ۔اللہ نے انہیں انسانوں میں افضل بنایا۔ انہیں معجزے عطاکئے اور ایسی صفات اور ہنر عطاکئے جو عام انسانوں کو حاصل نہیں تھے۔ انہیں معجزے عطاکئے اور ایسی صفات وہنر کا حامل بنایا  جو عام انسانوں کو حاصل نہیں تھے۔ ان صفات اور خوبیوں کی وجہ سے وہ عام انسانوں میں ممتاز ہوتے تھے۔ انبیاء کو اللہ نے معجزے، صفات اور اعلی اخلاق کا حامل اسی لئے بنایاتھا کہ کہ ان کا معاشرہ انہیں نبی یا رسول تسلیم کرلے کیوں کہ انبیاء بھی نسل انسانی سے تعلق رکھتے تھے اور منکرین ا ن سے کہتے تھے کہ آپ تو ہمیں نبی معلوم نہیں ہوتے۔آپ تو ہمیں اپنے جیساہی انسان نظر آتے ہیں۔ اللہ نے مختلف ابنیاء کو مختلف معجزے، صفات اور ہنر عطاکئے۔ مثال کے طور پر:

(1) حضرت نوح علیہ السلام کو ویو ہیکل کشتی تعمیر کرنے کا علم اور ہنر عطا کیا۔

 (2) حضرت داؤد علیہ السلام کو خوش الحان بنایا اور لوہے کے اوزار اور ہتھیار بنانے کا ہنر دیا۔

 (3)حضرت سلیمان علیہ السلام کو ہواؤں میں اڑنے کی طاقت عطاکی۔

(4)حضرت خضرعلیہ السلام  کو ابدی زندگی کا راز عطا کیا۔

(5) حضرت موسی علیہ السلام سے اللہ نے براہ راست کلام کیا۔

 (6)حضرت عیسی علیہ السلام کو مردوں کو زندہ کرنے، کوڑھ کے مریضوں کو اچھا کرنے اور غیب کا علم عطافرمایا۔

(7)حضرت لقمان کو حکمت عطا کی۔

(8)حضرت محمد ﷺ معراج عطاکی۔

ان معجزات و صفات کی ودیعت کا مقصد یہ تھا کہ انسان انہیں اپنے جیسا انسان نہ سمجھیں بلکہ انکی نبوت کا یقین کرلیں۔ ابنیاء کو ودیعت کی گئی اس فضیلت کا ذکر قرآن یوں کرتاہے۔

”یہ سب رسول فضیلت دی ہم نے ان میں بعض کو بعض پر۔ کوئی تو ہے کہ کلام فرمایا اس سے اللہ نے اوربلند کئے بعضوں کے درجے اور دئیے ہم نے عیسی بن مریم کو معجزے صریح اور قوت دی اس کو روح القد س سے۔“ (البقرہ: 253)

 ”اور ہم نے کچھ نبیوں کو دوسروں پر فضیلت دی اور داؤد کو زبور عطاکیا۔ (بنی اسرائیل: 55)

بہرحال، مندرجہ بالا آیتوں سے یہ مفہوم نکالنا غلط ہے کہ قرآن کچھ انبیاء کو دوسروں سے افضل اور کچھ کو دوسروں سے کم تر قرار دیتاہے۔ ان آیتوں کا مفہوم صرف یہ ہے کہ اللہ نے ہر نبی کو خوبیوں اور معجزوں کے اعتبار سے منفرد بنایا۔ یہ ایساہی ہے جیسے انسانوں میں کوئی اچھا قاری ہوتاہے تو کوئی بڑا عالم۔ کوئی ریاضی پر دسترس رکھتاہے تو کوئی طبیعیات پر۔کوئی فٹ بال کا اچھا کھلاڑی ہوتاہے تو کوئی کرکٹ کا۔ ان میں ہر ایک صلاحیتوں اور علم کے لحاظ سے منفرد اور ممتاز ہے اور کسی کو دوسرے سے کم تر یا افضل نہیں کہہ سکتے۔ لہذا، ”ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی“کا مطلب ہے کہ ہم نے انبیاکو ایک دوسرے سے منفرد اور ممتاز بنایا۔ ان پر فضل کیا۔ تمام انبیاء کی امتوں سے بھی قرآن کہتاہے کہ وہ کسی بھی نبی کو کسی نبی سے کم تر نہ سمجھیں۔ ہر نبی نے اپنے عہد کی ضرورتوں کے مطابق اپنی امت کی رہنمائی کی اور ان کے عہد کی ضرورتوں کے مطابق ہی ان کو معجزے اور صفات عطا کی گئیں۔ لہذا، قرآن اس بات کی وضاحت مندرجہ ذیل آیت میں کرتاہے:

 ”نبی نے اس پر یقین کیا جو اس کے رب کی طرف سے اس پر اتارا گیا اور مومنوں نے بھی۔ سبھی اللہ پر ایمان لائے اور اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے نبیوں پر اور کہا کہ ہم اس کے رسولوں میں امتیاز نہیں کرتے۔“ (البقرہ: 285)

 قرآن نے یہ وضاحت اس لئے کی کہ گزشتہ قوموں نے اپنے انبیاء کی فضیلت میں مبالغے سے کام لیا۔ انہوں نے اپنے بنی کو دوسرے انبیاء سے برتر قرار دیا قرآن کی آیتیں اس مبالغہ آمیزی کو رد کرتی ہیں۔

”یہودیوں نے کہا کہ عزیر اللہ کے بیٹے ہیں تو عیسائیوں نے کہا کہ مگر یہ سب محض ان کے منہ کی باتیں ہیں۔جو وہ گزشتہ زمانے کے منکروں کی نقل میں کرتے ہیں۔ اللہ انہیں ہلاک کرے وہ سب کیسے فریب میں ہیں۔“(9: 30)

ان آیتوں سے واضح ہو جاتاہے کہ انسانوں کے لئے ابنیاء کے درجے میں امتیار کرنا قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے۔ مومن تمام انبیاء کا یکساں احترام کرتاہے اور ان میں امتیاز نہیں کرتا۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/quran-considers-all-prophets-equal/d/119896

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..