New Age Islam
Wed Dec 17 2025, 06:02 AM

Urdu Section ( 10 Jul 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Quran Burning as a Political Tool قرآن سوزی ایک سیاسی ہتھیار

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

10 جولائی 2023

گذشتہ ماہ سویڈن کی راجدھانی اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے سامنے سویڈن میں سکونت پذیر ایک عراقی شخص نے قرآن سوزی کی اور اسلا م کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کیا۔ اس کے اس اقدام سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ اسلامی ممالک نے اس واقعے کی مذمت کی ۔ سویڈن کے قانون کے مطابق قرآن سوزی کا اقدام اظہاررائے کی آزادی کے تحت آتا ہے اور اس کے لئے ملزم۔نے پولیس سے باقاعدہ اجازت لی تھی اور پولیس تحفظ کی فیس,31 ڈالر ادا کئے تھے۔

اسی سال جنوری میں ڈنمارک اور سویڈن کی دوہری شہریت رکھنے والے سیاست دان راس مس پالودان نے اسٹاک ہوم میں ترکی ایمبیسی کے سامنے قرآن جلایا تھا۔ اس کے لئے اس نے وہاں کے قانون کے تحت پولیس سے اجازت لی تھی اور اس کے لئے احتجاجی پرمٹ فیس 31 ڈالر ادا کئے تھے۔

راس مس پالودان مسلم مخالف سیاست داں ہے جو اسلام مخالف بیانات کے لئے بدنام ہے۔ وہ سویڈن اور ڈنمارک میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کو وہاں کے لئے خطرہ بتاتا ہے۔ اس نے 2019 کے ڈنمارک کے قومی الیکشن میں حصہ لیا تھا اور اس کی پارٹی اسٹرام کرس کو صرف 8۔1 فی صد ووٹ ہی ملے تھے۔ لہذا اس کے ذریعہ قرآن سوزی کو ملک میں اپنی سیاسی ساکھ بنانے کے لئے ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

حال میں سلوان مومیکا نام کے عراقی شخص کے ذریعہ اسٹاک ہوم میں قرآن سوزی کے واقعے کا بھی ایک سیاسی پہلو ہے۔ گزشتہ سال فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سویڈن اور فن لینڈ نے ناٹو اتحاد میں شامل ہونے کی درخواست دی کیونکہ وہ روس کی جارحیت سے اپنے لئے خطرہ محسوس کرنے لگے تھے۔ روس نے یوکرین پر حملہ اسی لئے کیا تھا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یوکرین پر ناٹو اتحاد میں شامل ہونے کے لئے دباؤ ڈال رہے تھے۔ روس کو یہ خطرہ محسوس ہوا کہ اگر یوکرین ناٹو میں شامل ہوگیا تو ناٹو اس کے دروازے پر آجائے گا جو اس کے لئے ایک سیاسی اور دفاعی مسئلہ پیدا کرے گا۔ لہذا,اس نے یوکرین کو ناٹو میں شامل ہونے سے روکنے کے لئے اس پر حملہ کردیا۔

سویڈن اور فن لینڈ نے جب ناٹو میں شمولیت کے لئے درخواست دی تو ترکی نے اس کی مخالفت کی۔ ترکی بھی ناٹو کا ممبر ہے اور ناٹو کے قانون کے مطابق ناٹو میں کسی کی شمولیت تبھی ہوسکتی ہے جب اس کے تمام 31 ممبران اس کی شمولیت کو منظوری دے دیں۔چونکہ ترکی کو سویڈن سے کئی شکایتہں ہیں اس لئے ترکی نے سویڈن کی شمولیت کو منظوری نہیں دی۔ ترکی کا الزام ہے کہ سویڈن نے ترکی کی ممنوعہ تنظیم کردش ورکرس پارٹی کے فنڈنگ کرنے والوں کو پناہ دے رکھی ہے اس کے علاوہ سویڈن نے 2016 میں رجب طیب اردگان کا تختہ پلٹنے کی سازش میں ملوث افراد کو بھی پناہ دے رکھی ہے۔ ترکی سویڈن سے ان تمام افراد کی حوالگی کی مانگ کرتا رہا ہے۔سویڈن نے ترکی پر اسلحہ کے لین دین پر بھی پابندی لگا رکھی تھی جو اس نے ترکی کو راضی کرنے کے لئے اٹھا لی ہے۔ اس کے علاوہ سویڈن نے اپنی دہشت گردی مخالف قانون میں میں بھی تبدیلی کی ہے لیکن ترکی ان سب اقدامات سے مطمئن نہیں ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ اس نے جو اقدامات کئے ہیں اس پر عمل درآمد بھی ہونا چاہئے۔ وہ چاہتا ہے کہ سویڈن کرد مزاحمت کاروں اور تختہ پلٹ کی سازش میں ملوث افراد کو اس کے حوالے کرے۔ اس سلسلے میں سویڈن اور ترکی کے درمیان گفتگو بھی ہوئی ہے لیکن بے نتیجہ رہی ہے۔

اسی دوران راسمس پالودان نے جنوری میں قرآن سوزی کی۔ اس کے اس قدم کو اسلامو فوبیا کا نتیجہ قرار دیا گیا لیکن فن لینڈ کے وزیر خارجہ نے قرآن سوزی کے پیچھے روس کا ہاتھ ہونے کا شبہ ظاہر کیا۔ اس کے بعد فن لینڈ کی میڈیا میں روس کے ایک ٹی وی چینل رشیا ٹوڈے کے ایک سابق رپورٹر کے راس مس پالودان کے تعلقات کی خبریں بھی آئیں۔ اس رپورٹر چانگ فریک نے یہ اعتراف کیا کہ اس نے راسمس پالودان کے احتجاجی پرمٹ کی فیس 31 ڈالر ادا کی تھی۔ چانگ فرک نے اس سے قبل یہ بھی دعوی کیا تھا کہ وہ روسی صدر پوتن کے قریب تھا۔ فن لینڈ کے اس دعوے نے یہ سوال کھڑا کردیا کہ کیا روس سویڈن کی ناٹو میں شمولیت کو روکنے کے لئے قرآن سوزی کا سہارا لے سکتا ہے۔

جنوری میں قرآن سوزی کے واقعے کے بعد ترکی کے صدر اردگان نے سویڈن کی طرف اشارہ کرتے ہوۓء کہا تھا کہ جو لوگ قرآن کی بے حرمتی کرتے ہیں وہ ہم سے ناٹو میں شمولیت کے لئے حمایت کی امید نہ رکھیں۔

جولائی 6 کو برسلس میں سویڈن اور ترکی کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ ہوئی اور اس سے ایک ہفتے قبل اسٹاک ہوم میں ایک عراقی شخص نے قرآن سوزی کی۔ اس واقعے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ترکی کے وزیر خارجہ حکان فدان نے کہا کہ سویڈن مسائل کو سلجھانے کے بجائے الجھا رہا ہے۔ حالیہ قرآن سوزی کے بعد سویڈن کے تئیں ترکی کا رویہ مزید سخت ہو گیا ہے۔ اگلے ہفتے لتھوانیا میں ناٹو کا اجلاس ہے جس میں دونوں ممالک کے سربراہ ملیں گے۔ لیکن ترکی کے تیور کو دیکھتے ہوئے سویڈن کی ناٹو میں شمولیت کی راہ آسان نہیں لگتی۔ ایک ایسے وقت میں جب سویڈن ناٹو میں شمولیت کے لئے ہر ممکن کوشش کررہا ہے قرآن سوزی کے دو واقعات کا سویڈن میں ہی واقع ہونا فن لینڈ کے اس دعوے کو تقویت دیتا ہے کہ روس قرآن سوزی کے پیچھے ہے کیونکہ جب بھی قرآن سوزی ہوتی ہے ترکی احتجاجاً سویڈن کی مخالفت کرنے لگتا ہے۔ فن لینڈ کو اس سال اپریل میں ناٹو میں شمولیت مل گئی ہے۔

 سویڈن نے ترکی کو منانے کے لئے اپنے قوانین میں تبدیلی کر لی ہے لیکن کرد دہشت گردوں کی حوالگی پر کوئی مفاہمت نہیں ہوسکی ہے۔ ترکی کامطالبہ ہے کہ وہ 33 کرد دہشت گردوں اور تختہ۔پلٹ کی سازش میں ملوث افراد کو اس کے حوالے کرے۔ ان میں ایک ترک صحافی بھی ہے جس کی حوالگی پر سویڈن کے سپریم۔کورٹ نے گزشتہ سال روک لگا دی تھی۔ ۔

چونکہ ترکی ایک اسلامی ملک ہے اس لئے قرآن سوزی سے سویڈن کی ناٹو میں شمولیت پر اثر پڑرہا ہے۔بقرعید کے دن پوتن کاایک مسجد کے امام سے ملنا اور قرآن کو سینے سے لگا کر مذاہب کے احترام کی بات کرنا کہیں چور کی داڑھی میں تنکا کی طرف اشارہ تو نہیں ہے۔ اگر واقعی سویڈن میں ہونے والے قرآن سوزی کے واقعات میں روس اس لئے ملؤث ہے کہ اس سے ترکی ناراض ہوگا اور ناٹو میں سویڈن کی شمولیت کی مخالفت کرےگا تو اس کا مطلب ہے کہ قرآن سوزی کو غیر مسلم ممالک ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔

--------------------

URL:  https://newageislam.com/urdu-section/quran-burning-political-tool/d/130178

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..