سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
18 مئی 2021
صبر ایک سچے مومن کی فطرت
ثانیہ ہے
اہم نکات:
1. خدا مومنوں کو زندگی
کے ہر معاملے میں تحمل کا مظاہرہ کرنے کا حکم دیتا ہے۔
2. نماز اور صبر پر قرآن
نے یکساں زور دیا ہے۔
3. صبر ایک پیغمبرانہ خصلت
ہے۔
4. صبر اور استقامت کا
آخرت میں بھرپور اجر ہے۔
-----
قرآن نماز کی اہمیت پر بار
بار زور دیتا ہے کیونکہ نماز دین کا ستون ہے۔ نماز قائم کرنے کے ساتھ ساتھ دوسری خصلت
جو قرآن چاہتا ہے کہ مومن اپنے اندر پیدا کرے وہ خود پر قابو رکھنے یا صبر کرنے کی
طاقت ہے۔ ایک سچا مومن ہمیشہ غصے اور مشکلات کے دوران تحمل، صبر اور رواداری کا مظاہرہ
کرتا ہے۔ قرآن پاک بار بار مومنین سے کہتا ہے کہ اپنے راہ میں حائل ہونے والی رکاوٹوں
اور سازشوں کے باوجود ثابت قدم رہیں۔ قرآن ایسے مختلف انبیاء کرام علیہم السلام کی
کہانیاں بھی بیان کرتا ہے جنہوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ لہذا صبر ایک پیغمبرانہ
خصلت ہے۔ قرآن مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ نماز قائم کریں اور صبر و تحمل کا مظاہرہ
کریں۔
"اور صبر کرو کہ اللہ نیکوں کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا"۔
(ھود: 115)
ایک اور سورت میں قرآن پھر
مندرجہ ذیل الفاظ میں صبر کی اہمیت پر زور دیتا ہے:
"اور ضرور ہم صبر کرنے والوں کو ان کا وہ صلہ دیں گے جو ان کے
سب سے اچھے کام کے قابل ہو۔" (النحل: 96)
قرآن نے حضرت یوسف علیہ السلام
کے بھائیوں کی کہانی بیان کی ہے۔ جنہوں نے انہیں مارنے کی کوشش کی اور اپنے والد حضرت
یعقوب علیہ السلام کو حضرت یوسف کے بارے میں ایک جھوٹی کہانی بیان کی لیکن حضرت یعقوب
علیہ السلام نے صبر کا مظاہرہ کیا۔
"اور اس کے کر ُتے پر ایک جھوٹا خون لگا لائے کہا بلکہ تمہارے
دلوں نے ایک بات تمہارے واسطے بنالی ہے تو صبر اچھا، اور اللہ ہی سے مدد چاہتا ہوں
ان باتوں پر جو تم بتارہے ہو۔" (یوسف 18)
یہاں حضرت یعقوب علیہ السلام
نے صبر کا مظاہرہ کیا جب ان کے حاسدین بیٹے ان کے پاس حضرت یوسف علیہ السلام کی موت
کی جھوٹی خبر لائے۔
جب حضرت نوح علیہ السلام کی
قوم نے آپ سے بغاوت کر دی تو انہیں بھی اللہ نے صبر کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے اپنی
قوم کی مزاحمت اور سب و شتم کے باوجود صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ خدا نے آپ کو یقین
دلایا کہ آخر کار نیکوں کو انعام دیا جائے گا اور گنہگار، خواہ وہ امیر اور طاقتور
کی کیوں نہ ہوں، ہلاک ہو جائیں گے۔
"تو صبر کرو بیشک بھلا انجام پرہیزگاروں کا۔" (ھود: 49)
مسلمانوں کو دعوت کا کام کرتے
وقت صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ دعوت دین دیتے وقت انہیں غیر
مومنوں کی دشمنی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسی صورت حال میں قرآن مومنین سے صبر اور
تحمل کا مطالبہ کرتا ہے۔ دشمنی کی صورت میں ، اگرچہ مسلمانوں کو اپنا دفاع کرنے یا
مخالفین کو یکساں جواب دینے کی اجازت ہے، لیکن صبر کو ان کے لیے بہتر قرار دیا گیا
ہے۔
"اور اگر تم سزا دو تو ایسی ہی سزا دو جیسی تمہیں تکلیف پہونچائی
تھی اور اگر تم صبر کرو تو بیشک صبر والوں کو صبر سب سے اچھا۔" (النحل: 126)
"اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے، اور نیک لوگ
اللہ کے محبوب ہیں۔" (آل عمران: 134)
مومنوں کو صبر اور نماز سے
مدد طلب کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مندرجہ ذیل آیت کے مطابق بھی صبر اور نماز ایک ساتھ
چلتے ہیں۔
"اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے
ساتھ ہے۔" (البقرہ: 153)
صبر پر ان آیات کے علاوہ اور
بھی آیات ہیں جو صبر اور استقامت کے اجر پر زور دیتی ہیں۔ مختصر یہ کہ صبر ایک سچے
مومن کی فطرت ثانیہ ہے۔
English Article: Patience, Tolerance And Restraint Are The Qualities Of A True Believer
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism