سہیل ارشد ، نیو ایج اسلام
کربلا میں حضرت امام حسین اور اہل بیت کی شہادت اسلای تاریخ کا ایک اہم واقعہ اور خونین باب ہے۔ اس معرکہ کی تاریخ سے ہر مسلمان کم و بیش واقف ہے ۔ مگر معرکہ کربلا کا ایک باب ایسا بھی ہے جس سے بہت کم مسلمان واقف ہیں کیونکہ اسلامی تاریخ میں اس کا ذکر نہ کے برابر ہواہے اور مورخین تاریخ کربلا نے اس باب کو غیر اہم سمجھ کرنظر انداز کیاہے ۔
دت حسینی برہمن ، ہندو برہمنوں کا ایک ایسا طبقہ ہے جس نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ اپنی محبت اور عقیدت کا ثبوت میدان کربلا میں دیا اور شہادت حسین کے بعد یزیدکے خلاف مہموں میں سرگرم حصہ لیا اور یزیدیوں کو کیفرکردار تک پہنچانے میں اہم حصہ ادا کیا مگر ان کی قربانیوں کو اس قابل نہیں سمجھا گیا کہ انہیں اسلامی تاریخ میں قابل قدر مقام دیاجائے ۔ایک دت حسینی برہمن راہب دت نے اپنے سات بیٹوں کو کربلا میں قربان کردیا اور شہادت حسین کے بعد مختار ثقفی کے ساتھ یزیدیوں کے قلع قمع میں حصہ لیا۔
رہاب سنگھ دت ہندوستان کے شمالی خطے، (پنجاب ہریانہ ) کے جاٹ برہمن تھے اور عرب میں تجارت کی غرض سے مقیم تھے ۔ ان جاٹ برہمنوں کو موہیال کہاجاتاہے ۔ یہ لوگ کافی پڑھے لکھے ہوتے تھے اور اور ہندوستان میں راجاؤں کے مشیر یا راج گرو کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے تھے ۔جاٹ برہمن اسلام سے قبل بھی اور حضور ؐ کے وقت بھی اچھی تعداد میں عرب میں موجود تھے ۔ وہ اپنی بہادری اورعلم کی وجہ سے عرب میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ۔راہب دت لاولد تھے ایک دن وہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے درخواست کی کہ ان کے لئے اللہ سے ددعا فرمادیں کہ انہیں ایک بیٹا عطا ہوجائے ۔ حضرت حسین نے راہب دت سے فرمایا کہ اس کی قسمت میٰں اللہ نے بیٹا نہیں لکھا ہے ۔ اس پر وہ دل شکستہ ہوکر رونے لگا اور بہوش ہوگیا۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو اس پر رحم آگیا اور انہوں نے رہاب دت کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ جاؤ تہمیں ایک بیٹا ہوگا۔ اس پر وہاں موجود ایک بزرگ نے اعتراض کرتے ہوئے حضرت حسین سے کہا کہ آپ مشیت ایزدی میں دخل دے رہے ہیں۔ ان کے اعتراض پر حضرت حسین نے راہب سے کہا کہ تمہیں ایک اور بیٹا ہوگا۔ اس بزرگ نے پھر اعتراض کیا کہ آپ اللہ کی مرضی میں دخل دے رہے ہیں ۔ اس پر حضرت حسین نے پھر رہاب دت سے فرمایا کہ تمہیں ایک اور بیٹا ہوگا۔ اس طرح بزرگ اعتراض کرتے رہے اور حضرت حسین ہربار رہاب کو ایک اور بیٹے کی بشارت فرماتے رہے اور اس طرح انہوں نے رہاب دت کو سات بیٹوں کی بشارت دی ۔ اللہ نواسہ رسول ؐ کی بات کو کیسے رد کرسکتاتھا۔ رہاب کو ایک کے بعد ایک سات بیٹے ہوئے اور وہ حضرت حسین کے گرویدہ اور عقیدت مند ہوگئے۔
معرکہ کربلا کے وقت راہب کے ساتوں بیٹے جوان تھے ۔ جب راہب کو معلوم ہواکہ حضرت حسین کوفے کے لئے مع اہل وعیال روانہ ہوچکے ہیں تو وہ بھی اپنے ساتوں بیٹوں اور اپنے چند ہمنواؤنں کے ساتھ کوفے کے لئے روانہ ہوگئے ۔ روایتوں کے مطابق جب وہ کربلا پہنچے تو اس وقت حضرت حسین شہید کئے جاچکے تھے ۔ ایک دوسری روایت کے مطابق رہاب کے ساتوں بیٹے کربلا میں شہید ہوئے ۔ حسینی برہمنوں کی روایتوں کے مطابق شہادت کے بعدراہب دت حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے ملا اور ان سے اپنی داستان بیان کی اور اپنے بیٹوں کی شہادت کے بارے میں انہیں بتایا۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا اس بات کو سن کر آبدیدہ ہوگئیں اورراہب دت سے فرمایا کہ آج سے تم حسینی برہمن کہلاؤگے ۔
راہب دت حضرت امام حسین کی شہادت سے دل شکستہ ہوچکا تھا۔ اس نے حضرت امام حسین کی محبت میں اپنے ساتوں بیٹے ان پر قربان کردئیے تھے جو انہی کی دعاؤں کے طفیل میں اسے ملے تھے ۔ شہاد ت حسین کے بعد اس نے مختار ثقفی کے ساتھ اپنے دیگر حسینی برہمنوں کے ساتھ یزیدیوں کے خلاف مہم میں حصہ لیا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا۔ اس کے بعد راہب دت ہندوستان واپس ؤگیا مگر سینکڑوں حسینی برہمن ایک دوسرے سردار بھوریہ دت کے ساتھ عراق میں ہی رہ گئے اور وہیں بس گئے ۔ عراق میں اس وقت تقریبا چودہ سو حسینی برہمن تھے ۔عراق میں حسینی برہمنوں کے لئے ایک علاقہ مخصوص کردیا گیا تھا جس کو دائرہ الہند کہتے تھے ۔
ہندوستان آنے کے بعد حسینی برہمن راجستھا ن اور سندھ کے علاقوں میں بس گئے اور خود کو اسی نام سے پکارنے لگے ۔ آج حسینی برہمن خاندان پنجاب ، ہریانہ اور دہلی میں بسے ہوئے ہیں اور حضرت امام حسین علیہ السلام سے اپنی وابستگی پر فخر کرتے ہیں ۔ وہ ہر محرم کے مہینے میں حضرت حسین اور اہل بیت کی شہادت کا ماتم کرتے ہیں اور انکی عورتیں مقامی زبان میں حضرت امام حسین اور اہل بیت کی شہادت پر درد بھرے گیت گاتی ہیں ۔
راہب دت کو حضرت حسین ؒ نے سلطان کا خطاب عطا کیا تھا۔ آج بھی راہب دت کے متعلق ایک کہاوت راجستھا ن کے علاقوں میں مشہور ہے :
واہ دت سلطان
ہندو کا دھرم مسلمان کا ایمان
آدھا ہندو آدھا مسلمان
ہندوستان میں آج بھی حسینی برہمنوں کی ایک خاصی تعداد ہے ۔اور وہ ہر سال محرم کے مہینے میں شہیدان کربلا کو یاد کرتے ہیں ۔ 2013میں حسینی برہمنوں کی پہلی کانفرنس ہریانہ کے پانی پت میں منعقد ہوئی جس میں پنجاب کے سابق گورنر جو ایک حسینی برہمن ہیں شریک ہوئے ۔ اردو کے مشہورادیب و ناول نگار ڈاکٹر کشمیری لال ذاکر جوایک حسینی برہمن ہیں وہ بھی شریک ہوئے ۔اداکار سنیل دت کا خاندان بھی حسینی برہمن ہے ۔ اداکارہ نرگس کے والد موہن بابو بھی حسینی برہمن تھے ۔ سنیل دت حسینی برہمنوں کی نسل سے اپنی وابستگی پر فخر کا اظہار کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہمارے جدامجد نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے لئے سر کٹایاتھا۔
مگر حسینی برہمنوں کے متعلق اسلامی تاریخی کتابوں میں بہت کم ذکر آیاہے ۔ حسینی برہمنوں کی زبانی روایتوں میں انکی قربانیوں کاذکر ملتاہے اور حسینی برہمن آج بھی اپنے آباو اجداد کی قربانیوں اور حضرت حسین رضی اللہ سے اپنی محبت اور وابستگی کا ذکر فخریہ انداز میں کرتے ہیں ۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism