سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
22 فروری 2021
اسلامی حلقوں میں پھیلے ہوئے
افسانوں میں سے ایک یہ ہے کہ اسلام میں شاعری ایک شجر ممنوعہ ہے۔ اور اس بے بنیاد افسانے
کو تقویت دینے کے لیے سورہ شعراء کی آیات 224-226 پیش کی جاتی ہیں۔ آیات کہتی ہیں:
"اور شاعروں کی پیرو ی گمراہ کرتے ہیں۔ کیا تم نے نہ دیکھا کہ
وہ ہر نالے میں سرگرداں پھرتے ہیں۔ اور وہ کہتے ہیں جو نہیں کرتے۔"
حقیقت یہ ہے کہ ان آیات میں
فن شاعری کی مذمت نہیں ہے بلکہ صرف ان شاعروں کی تنقید ہے جو شاعری کے نام پر خیالی
اور لغو باتیں کرتے ہیں۔ بالفاظ دیگر قرآن ایسی شاعری کے خلاف نہیں ہے جو تعمیری پیغامات
پر مشتمل ہو اور سچائی پیش کرتی ہو۔ درحقیقت کوئی بھی خوبصورت کلام شاعری ہے اور خود
قرآن اپنی آیات کو مؤثر اور طاقتور انداز میں پیش کرنے کے لئے فن کلام کا استعمال کرتا
ہے۔ اس میں آیات کو موثر اور سماعت کے لیے پر کشش بنانے کے لیے مترادفات کا استعمال
کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، قرآن ایک منفرد
نمونہ کلام پر مشتمل ہے مثلاً سورۃ الرحمٰن یا سورۃ القمر کو ہی دیکھ لیں جس میں کلام
کے اندر اثر انگیزی پیدا کرنے کے لیے کسی خاص آیت کو بار بار استعمال کیا گیا ہے۔ قرآن
کی زبان خشک نہیں ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
بھی اچھی اور تعمیری شاعری کی تعریف کی ہے۔ اور ساتھ ہی انہوں نے ایسی شاعری کی حوصلہ
شکنی کی ہے جس کا کوئی مقصد نہ ہو۔ آپ ﷺ نے قبل از اسلام کے سب سے بڑے شاعر امرأ القیس
کی شاعرانہ صلاحیتوں کی تعریف فرمائی حالانکہ آپ ﷺ کو اس کی شاعری کا مواد بالکل ہی
پسند نہیں تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی شاعری کے نام پر لغو باتوں کی مذمت
فرمائی ہے کیونکہ یہ صرف وقت کا ضیاع ہے۔
ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان
کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کسی کے پیٹ کا پیپ سے بھر جانا
شعر سے بھرنے سے بہتر ہے“ (صحیح بخاری، کتاب الادب: 644)
بالفاظ دیگر بے مقصد شاعری
میں مصروف ہو کر اپنا وقت ضائع کرنا کوئی قابل تعریف عمل نہیں ہے۔
دوسری طرف حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچی اور تعمیری شاعری کی حوصلہ افزائی کی ہے جو انسانی ذہن
کو تقویت بخشتی ہے اور سننے والوں کو اچھے کام کرنے کی ترغیب دیتی۔
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان
کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض اشعار حکمت سے بھرے ہوتے
ہیں۔ (صحیح بخاری، کتاب الادب:1077)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے شاعر لبید کے ایک شعر کی تعریف بھی فرمائی کہ یہ سچی شاعری ہے:
"اللہ کے سوا سب فانی ہے"
(صحیح بخاری، کتاب الادب:1079)
صحیح بخاری کے مطابق حضور
صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں ایک شعر بھی عرض فرمایا۔
جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے
ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کے لیے تشریف لے جا رہے تھے۔ چلتے چلتے آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کو پتھر سے ٹھوکر لگی اور آپ کے پیر کی انگلیوں میں سے ایک انگلی
مبارک زخمی ہو گئی اور خون بہہ نکلا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بے ساختہ ایک شعر
فرمایا:
ترجمہ
"تم صرف ایک عاجز پیر ہو، اگر تم زخمی ہو گئے تو کوئی فرق نہیں
پڑتا،
پس اگر تم اللہ کی راہ میں
زخمی ہو جاؤ تو کیا بات ہے۔" (صحیح بخاری، کتاب الادب: 1079)
یہ تو سب کو معلوم ہے کہ حسان بن
ثابت ایک مشہور شاعر تھے جنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں
نعتیں لکھیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں خوب دعائیں دیں۔
صحیح بخاری کے مطابق رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات لڑائیوں کے دوران مسلم شاعروں کے اشعار پڑھا کرتے
تھے۔
یہ تمام احادیث شاعری کے بارے
میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خیالات کی طرف غماز ہیں۔ قرآن اور حدیث مجموعی طور
پر شاعری کو رد نہیں کرتے بلکہ تعمیری مقاصد کے لیے شاعری یا شاعرانہ انداز بیان کی
ترغیب دیتے ہیں۔ غیر اخلاقی یا بیہودہ شاعری کی مذمت قرآن و حدیث میں وارد ہوئی ہے۔
حکمت سے بھرپور اور تعمیری پیغام دینے والی شاعری کو اسلام نے سراہا ہے۔
Urdu Article: Islam Does Not
discourage Poetry
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism