سہیل ارشد ، نیو ایج اسلام
داس رادھا موئے گوسوامی بنگا ل کے ایک ممتاز باوَل گزرے ہیں ۔ ان کی پیدائش ایک مسلم گھرانے میں ہوئی ۔ ا ن کا اصل نام قاضی نورالاسلام تھا ۔ ان کے والد کا نام رشید ڈاکٹر تھا ۔ انکی پیدائش 20 ء مئی 1930ء میں بیرپھوم کے کھوجوٹی پاڑہ میں ہوئی ۔ ان کی ابتدائی تعلیم منگل کوٹ میں ہوئی تھی جہاں انکی ملاقات ویشنو شاعر کمودرنجن ملک سے ہوئی ۔ اور انہوں نے انکی شاگردی اختیار کرلی ۔ بردوان میں وہ ملکی سیاست میں بھی شامل ہوگئے ۔ اور نیتاجی سبھاش چندر بوس کے نظریات کے حامی بن گئے ۔ بعد میں وہ بیربھوم کے کھوجوٹی پاڑہ واپس آگئے اور وہیں بس گئے ۔ وہاں کے اسپتال کی ایک نرس بھکتی متی آشالتا دیوی سے ہوئی اور انہوں نے اس سے شادی کرلی ۔ وہ ایک بیوہ عورت تھی ۔
قاضی نورالاسلام شروع سے ہی ویشنو دھرم سے متاثر تھے اور ویشنو سادھووَں کے صحبت میں رہتے تھے ۔ آخرکار ویشنو دھرم سے متاثر ہوکر انھوں نے ویشنو دھرم قبول کرلیا اور مرشدآباد کے رادھاگھاٹ آشرم کے نیتائی کھیپا کی مریدی اختیار کی اور سنیاس لے لیا ۔ ان کا نام رادھا موئے گوسوامی رکھا گیا ۔ آشالتادیوی سے شادی اور سنیاس لینے کے بعد انہوں نے اجے ندی کے کنارے واقع گاؤں کیندولی میں اپنا آشرم قائم کیا ۔ یہیں بنگلہ کے ویشنو شاعر جے دیو کی جائے پیدائش ہے ۔ انہوں نے جے دیو کیندولی گاؤں کی ترقی کے لئے جے دیو انوسندھا ن سمیتی قائم کی اور اس سلسلے میں جے دیو کے نمبارک آشرم کے مہنت سے بھی انہیں تعاون ملا ۔
اسی دوران اڑیسہ کے کچھ پنڈتوں نے بنگلہ شاعر اور گیت گوبند کتاب کے مصنف جے دیو کے متعلق دعوی کیا کہ جے دیو کا اصل مقام پیدائش بیربھوم کا کیندولی گاؤں نہیں بلکہ اڑیسہ کا کیندولا گرام ہے ۔ اس دعوی سے رادھاموئے گوسوامی کو بہت دکھ ہوا اور انہوں نے بنگال کے پنڈتوں اور مورخین کو لیکر ایک کانفرنس منعقد کی تھی اور اڑیسہ کے پنڈتوں کے اس دعوی چیلنج کیاتھا ۔ انکی کوشش تھی کہ جئے دیو (کیندولی ) میں ایک مسافر خانہ اور لائبریری قائم ہو ۔ انکی حیات میں ہی جے دیو میلہ کمیٹی کے زیر اہتمام مسافرخانہ اور لائبریری اور باوَل منچ کی تعمیر ہوئی ۔ جہاں ہر سال میلہ کے موقع پر باوَل گیتوں کا پروگرام ہوتاہے ۔
را ادھا موئے گوسوامی نے انٹرنیشنل شری چیتینہ درشن پرچار سمیتی نام کا ایک ادارہ بھی قائم کیا ۔ انہوں نے اس ادارے کے تحت مختلف اضلاع میں پروگرام کرکے شری چیتنیہ کے فلسفے کی اشاعت کی ۔ 1949ء میں آل انڈیا بھارتیہ بھاشا ساہتیہ سمیلن میں انہیں قومی یکجہتی پر تقریر کرنے کی دعووت ملی ۔ انہوں نے طبیعت کی ناسازی کے باعث اپنی تقریر کا انگریزی ترجمہ سمیلن کے صدر پورنیندو پرساد بھٹا چاریہ کو ارسال کردیا ۔
بردوان میں اپنے قیام کے دروان انہوں نے بردھمانیر ڈاک اور رامیر آنچل رسائل میں سلسلہ وار کالم لکھے ۔ بنگلہ کا مشہور ہفتہ وار ’’چنڈی داس ‘‘ انہی کی ادرت میں شاءع ہوتاتھا ۔
رادھاموئے گوسوامی کے سینکڑوں باوَل گیتونں نے بنگال کے عوام کی فکری آبیاری کی ہے ۔ انکے شاگردوں نے ان کے گیتوں کا ایک مجموعہ ’’ داس رادھاموئیر گان ‘‘ شاءع کیا ۔ انکے کئی گیت ریکارڈ کمپنیوں نے ریکارڈ کئے ہیں ۔ انکے گیتوں میں باوَل فرقے کے عقاید اور افکار پیش کئے گئے ہیں ۔ رادھاموئے گوسوامی کا انتقال 10 اگست 1989ء کو ہوا ۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/a-bhaktivadi-poet-bengal-das/d/119001
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism