نیو ایج اسلام اسٹاف
رائیٹر
22مارچ،2024
رمضان کے دوران کشمیر سے
متعلق ایک خبر سے مسلمانوں کے اندر اسلامی شعائر سے دوری اور قرآن اور حدیث کی
تعلیمات کے منافی طرز عمل نمایاں ہوگیا۔ خبر کے مطابق رمضان کے مہینے میں کشمیر کے
تاجروں نے پھلوں اور سبزیوں سمیت اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ
کردیا ہے۔ ایسا انہوں نے رمضان میں منافع خوری کے مقصد سے کیا ہے۔ وہ حکومت کی طرف
سے جاری کردہ ریٹ لسٹ کو نظرانداز کررہے ہیں اور روزہ داروں سے من مانی قیمتیں
وصول کرریے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سری نگر میں ساگ 80 اور بینگن 80 روپئے کیلو بک
رہے ہیں۔ پھلوں کی قیمتیں بھی دوگنی کردی گئی ہیں۔ کیلے جو رمضان سے قبل 80 روپئے
درجن بک رہے تھے وہ رمضان میں 150 روپئے درجن بک رہے ہیں۔ چاول اور دوسرے غلے بھی
اضافی قیمتوں پر فروخت ہورہے ہیں۔ کشمیری تاجروں کی منافع خوری کی وجہ سے عام
کشمیریوں کے لئے روزے میں افطار اور سحری کے لئے اچھی غذائیں حاصل کرنا دشوار
ہوگیا ہے۔ حکومت کشمیری تاجروں کی منافع خوری کے چلن پر لگام لگانے میں ناکام ہے۔
کشمیر ایک مسلم اکثریتی
ریاست ہے اس لئے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مسلم تاجر کم از کم رمضان میں بے ایمانی
اور منافع خوری سےباز رہتے اور مناسب منافع پر پھل ، سبزیاں اور غلے فروخت کرتے۔
ہندوستان کی دیگر ریاستیں جہاں اکثریت ہندوؤں کی ہے وہاں رمضان میں منافع خوری کا
رجحان نہیں ہے ڈیمانڈ اور سپلائی کے اصول۔کے تحت قیمتوں میں تھوڑی بہت اچھال کہیں
کہیں دیکھی جاتی ہے لیکن منافع خوری جتنی مسلم اکثریتی کشمیر میں ہے اتنی کسی
دوسری ریاست میں نہیں ہے۔مثال کے طور پر مغربی بنگال میں پھل اور سبزیاں تقریبا
عام دنوں کی ہی طرح بک رہی ہیں ۔ کیلے 40 روپئے سے 50 روپئے درجن فروخت ہورہے ہیں۔
کھیرا بھی 30 روپئے سے 40 روپئے کیلو فروخت ہورہا ہے۔ انگور 80 روپئے سے 100 روپئے
کیلو فروخت ہورہے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔
کشمیر میں مسلم تاجروں کی
منافع خوری پڑوسی اسلامی ملک پاکستان کے زیر اثر ہے۔ پاکستان میں بھی رمضان کے
مہینے میں تجار پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں بے حساب اضافہ کردیتے ہیں جبکہ
وہاں گرانی پہلے سے ہی زیادہ ہے۔ وہاں منافع خوری کا چلن عام ہے۔ کووڈ کے دوران
پاکستان میں 10 ہزار روپئے کی دوائیں سوالاکھ روپئے میں بلیک کی گئیں ۔دوسری طرف
ہندوستان میں کچھ مسلمانوں نے آکسیجن مفت سپلائی کی۔ یہ مسلم منافع خور تاجر عام
مسلمانوں کے لئے رمضان میں مشکلیں پیدا کرتے ہیں جبکہ انہیں رمضان میں روزہ داروں
کے لئے آسانیاں پیدا کرنی چاہئے تھیں۔ یہ بڑے افسوس کی بات ہے۔
مسلم معاشروں خصوصاً
پاکستان اور کشمیر میں منافع خوری، بے ایمانی ، رشوت خوری، ، مکروفریب
اور ناانصافی زیادہ ہے
کیونکہ مسلمانوں میں ظاہری مذہبی اعمال پر زیادہ زور دیا گیا اور سیرت و کردار
سازی پر کم جبکہ قرآن اور حدیث میں تزکیہ نفس اور دل کی صفائی کی بار بار تلقین کی
گئی یے۔جمع اندوی ، مال کی حرص اور منافع خوری پر دردناک عذاب کی تنبیہہ کی گئی
ہے۔ لین دین اور تجارت میں ایمانداری اور شفافیت کو ایک مسلمان کاطرہء امتیاز
بتایا گیا ہے۔ قناعت کو مومن کی پہچان بتایا گیا ہے۔
اس کے باوجود مسلمانوں
میں خصوصاً رمضان کے مہینے میں جمع اندوزی اور منافع خوری کا چلن عام ہے۔کشمیر اور
پاکستان میں مذہبی اور سیاسی تنظیموں کے قائدین نظام مصطفے کے قیام۔کی بات کرتے
ییں۔ کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما جیلانی کشمیر میں نظام مصطفے لانے کا دعوی کرتے
تھے۔ جبکہ اسی کشمیر کے تاجروں میں نظام مصطفے کا کتنا احترام ہے یہ ظاہر یے۔
کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ کشمیر میں
بدعنوانی ہندوستان کے دیگر صوبوں سے زیادہ ہے۔ ہندوستان کے دیگر صوبوں میں کمیشن
خوری کا فیصد 4 سے 5 ہے جبکہ کشمیر میں 15 فیصد ہے۔ لہذا، کشمیر کے تاجروں میں
منافع خوری اور بے ایمانی صرف رمضان کا منظرنامہ نہیں ہے بلکہ اس بات کی غماز ہے
کہ عام۔کشمیریوں اور پاکستانیوں میں اسلامی شعائر کی پابندی ظاہری مذہبی اعمال تک
ہی محدود ہے۔ ان کی سیرت اور کردار پر اسلامی تعلیمات کا اثر بہت کم ہے۔
------------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism