ریاض عظیم آبادی
20جون، 2017
وشوہندو پریشد اب ملک کے ہندو
نوجوانوں کے درمیان ترشول تقسیم کر گؤکشی اور مبینہ نام نہاد لو جہاد کے خلاف جنگ کے
لئے تیا رکر مسلمانوں کے خلاف ایک نیا فرنٹ کھولنے کی سازش کررہی ہے۔ اتر پردیش کے
کئی علاقوں میں بجرنگ دل اپنے رضا کاروں کو ہتھیار چلانے کی ٹریننگ دینے کا کام کررہی
ہے۔
وی ایچ پی ہو یابجرنگ دل مسلسل
ہندو نوجوانوں کو مسلمانوں کے خلاف جاری نفرتی مہم کا حصہ بنانے کی کارروائی کو تیز
تر کرتی جارہی ہے۔ظاہر ہے انہیں ریاستی حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔ انتظامیہ کوئی کاروائی
کرے گی ایسی امید کرنا ہی فضول ہے۔ وی ایچ پی گجرات میں نوجوانوں کے لیے ترشول کنوکیشن
کا انعقاد کررہی ہے و ی ایچ پی اوربجرنگ دل مل کر ایک کنوکیشنوں میں نوجوانوں کے درمیان
ترشول تقسیم کررہی ہے ۔ تا کہ نوجوان اپنے آپ کو مسلمانوں سے جنگ (؟)کے لیے تیار کرسکیں
۔
احمد آباد سے موصول خبر کے
مطابق ایسے کئی کنوکیشنوں میں سیکڑوں ہندونوجوانوں کو ترشول تقسیم کیے جاچکے ہیں ۔
12جون کو گاندھی نگر میں 75نوجوانوں کو ترشول دیا گیا۔ دونوں تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ
ترشول کنوکیشن کامقصد’گؤکشی‘ کادفاع اور ’ لوجہاد‘کے خلاف جنگ ہے۔ تنظیم نے یہ بھی
دعویٰ کیا ہے کہ اب تک گجرات میں 4000نوجوانوں کو ترشول دیا جاچکا ہے ۔ گزشتہ پانچ
ماہ سے مسلسل ترشول کنوکیشنوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔ صرف 6پروگراموں میں 700ترشول
تقسیم کیا گیا ہے ۔ بجرنگ دل کے جارحانہ تیور کا اندازہ بہار میں ہوچکا ہے۔ ہماری اطلاع
کے مطابق آر ایس ایس کا ہدف بہار میں ایسے حالات پیدا کردینا ہے کہ لالو اورنتیش ایک
دوسرے سے الگ ہو جائیں اور نتیش کمار جھک مار کر بھاجپا جد (یو) کے پرانے گٹھ جوڑ کو
زندہ کرنے پر مجبور ہوجائیں ۔ اپریل میں نوادہ اور آرا کے واقعات کا جائزہ لیں تو حکومت
بہار نے فساد کرانے کے بہت سے منصوبے کو ناکام بنادیا ہے نواد ہ میں ایک مرکزی وزیر
کے اکساوے او رورغلانے پر بجرنگ دل کے کارکنان نے مسلمانوں پر قہر ڈھایا اس پر ستم
یہ کہ نوادہ پولس کا رویہ بھی مسلم مخالف نظر آیا ،یہاں تک کہ جنتا دل (یو) کے ممبر
قانون کونسل کے گھر کو بھی اپنانشانہ بنایا ۔ آرا میں بھی بجرنگ دل نے سورشوں کامظاہرہ
کیا۔ نواودہ میں unwantedایک
طرفہ کاروائی سے مسلمان حیرت زدہ رہ گئے ۔ سماجی کارکنوں او رمسلمانوں کے صبر و تحمل
نے بجرنگ دل کی سازشوں کو نا کام بنا دیا اور بڑا فساد ہونے سے رہ گیا۔ گجرات کو ایک
بار پھر نشانہ بنانے کی شازش کی جارہی ہے کیونکہ گجرات میں اسمبلی کا انتخاب ہونے والاہے۔
آخر ہندونوجوانوں کو کس ’ لو جہاد‘کے خلاف جنگ کے لیے تیار کیا جارہاہے؟اس اعداد و
شمار کو سامنے آنا ہی چاہیے کہ کتنی تعداد میں لو جہاد کے واقعات انجام پزیر ہوچکے
ہیں۔ لیکن ایساکوئی اعداد و شمار کہا ں سے لائیں گے! جھوٹ کی بنیاد پر فاشسٹ یا فسطائی
طاقتیں سرگرم رہتی ہیں ۔ گؤکشی کے نام پر مسلمانوں کے خلاف ایک طویل عرصے سے منصوبہ
بندسازشوں کے جال کو پورے ملک میں پھیلانے کی تیاری جاری ہے۔ ترشول کنوکیشن دراصل ہندو
نوجوانوں کو مسلمانوں کے خلاف قتل و غارتگری کی ٹریننگ دینے کی سازش کا حصہ ہے۔
ہماری پریشانی یہ ہے کہ کس
سے اپنی تشویش کا اظہار کریں؟ بہار کو ہدف بنایا گیا ہے ۔ لیکن نوادہ کی پولس کارول
شرمناک رہا۔ نتیش کمار اپنے حصار سے باہر نکل کرعام لوگوں او رسماجی کارکنان سے ملنا
ہی نہیں چاہتے ۔ لالو پرساد مخالف بھاجپائی مشن کا مقصد صرف اور صرف نتیش سے لالو کوالگ
کردینا ۔ اشتعال انگیز دیش بھگتی ملک میں عدم استحکام کا ماحول پیدا کرے گی۔ ہم ایک
بار پھر کہناچاہیں گے کہ ہندوستان میں فاشزم جرمنی کی طرح جمہوریت پر سوار ہوکر نہیں
بلکہ فرقہ پرستی پر سوار ہوکر آسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھاجپائی لیڈر ملک کے فرقہ وارانہ
ہم آہنگی کے ماحول کو بگاڑ نے کے لیے کوشاں ہیں ۔ یوپی میں بجرنگ دل کے ورکروں کوہتھیار
چلانے کی ٹریننگ اورگجرات میں ترشول کاتقسیم کیا جانا ایک ہی کڑی کا حصہ ہے۔
ان حالات میں مسلم اکابرین
کو حالات کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہئے او رملت کو کسی بھی اکساوے کی کاروائی بچنا
چاہیے ۔ اشتعال انگیزی سے بچنے اور اعتدال پسندی کے دامن کونہ چھوڑنے کاعزم کرناچاہئے
۔ سب سے بڑھ کر قانون کواپنے ہاتھ میں نہ لینے کاعہد کرناچاہیے ۔ اجتماعی کوشش اوردانشمندی
سے ہی ہم حالات کامقابلہ کرسکتے ہیں ۔
ہم نے بار ہا کہا ہے اور لکھا
ہے کہ مسلم نوجوانوں کا فکری اورعملی طور پر منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری تجویز ہے
کہ شہروں میں وارڈوں اور دیہاتوں میں پنچایتوں کو ہدف بنایا جائے ۔ ہر وارڈ اور پنچایت
میں دس مسلم اور دس غیرمسلم نوجوانوں کوملا کر امن دستہ کی تشکیل دی جائے ۔ امن دستے
کا اپنے علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو مضبوط بنانا او رامن و امان کو نقصان
پہچانے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا ۔ نوجوانوں کو اجتماعی طور پر تین عہد کرنا ہوگا
۔ اوّل یہ کہ وہ خود اشتعال انگیزی سے دور رکھیں گے، دوئم کہ اعتدال پسندی کو دامن
سے دور نہ جانے دیں گے اور سوئم کہ وہ کبھی بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے۔امن
دستہ کا پیامبر بنے کا سماجی تحریکوں کو فروغ دینے کی کوشش کرے گا۔ شراب بندی قانون،
کم عمر کی بچیوں کی شادیوں کو روکنے اور تلک جہیز کی رسم کو اکھاڑ پھینکنے کی تحریک
کو مضبوط بنانے او رکامیاب بنانے میں اہم رول ادا کرنا ہوگا۔ ہم یہ بارہا محسوس کررہے
ہیں کہ شراب کے دھندے باز کرپٹ پولس اہلکار کیساتھ مل کر چوی چھپے کاروبار جاری رکھنے
کے لیے کوشاں ہیں ۔ امن دستے کو ایسے عناصر پر نہ صرف نظر رکھنی ہوگی بلکہ انہیں قانون
کے حوالے کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ نوجوانوں کی بیداری سے سماج کے ناسوروں کاخاتما ممکن
ہوسکے گا۔ ہر وارڈ اور سبھی پنچایتوں میں ایک دونوجوانوں کو خود ہی پہل کرنی ہوگی۔
مجھ سے رابطہ کریں ہم ان کی مدد کریں گے ۔ ہماری فکریہ ہے کہ نوجوان اپنی دنیا سے باہر
آکر ذمہ داریوں کو محسوس کرنانہیں چاہ رہے ہیں ،جو ہمارے معاشرے کاالمیہ بنتا جارہا
ہے۔ کیا وہ پانی کے سر سے گذر جانے کا انتظام کررہے ہیں ؟ کسی کا انتظار نہ کریں بلکہ
خود ہی داعی بنیں ۔ آپ میں قیادت کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ معاشرے کو مثبت طریقے سے
بدلنے کاکام صرف نوجوان ہی کرسکتے ہیں ۔ ہماری ملی تنظیمیں ان امور کو اپنا ایجنڈہ
بنائیں اور ایک ملی فرض کو انجام دینے کے لیے پہل کریں ۔فکر ی او رنظریاتی مدد کے لیے
مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔
20جون ،2017 بشکریہ : روز نامہ میرا وطن ، نئی دہلی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/muslims-make-up-their-mind/d/111613