غلام غوث صدیقی
27فروری،2025
جگہ جگہ کے نام بدلنے کی فضا قائم ہو رہی ہے ، ایسے میں ٹی وی اینکروں کو بھی کافی اچھا مواد مل گیا ہے ، لگتا ہے بس سب کے لیے یہی ایک اہم موضوع رہ گیا ہے اور ملک کے لیے دوسرے مسائل اب اتنے اہم نہیں رہے ۔ جب میں ٹی وی اینکروں اور اس پر بیٹھے لوگوں کی باتیں سن رہا تھا تو خیال آیا کہ آخر کیوں یہ مباحثہ قائم کیا جا رہا ہے ، اس میں کونسا مذہبی فائدہ ہے ؟
سائنس اور ٹکنالوجی کی ترقی کے باوجود آج بھی فکری اور ذہنی تنزلی کا یہ عالم ہے کہ لوگ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آج کی دنیا میں نام کسی بھی چیز کا بدلا جائے تب بھی تاریخ کے صفحات سے بدلا نہیں جا سکتا ۔ ہر پڑھا لکھا شخص یہ ضرور جان لے گا کہ کسی چیز کا پرانا نام کیا تھا ؟
اگر مذہبی فائدے کی بات کی جائے تو یہ تو ظاہر ہے کہ کسی بھی مذہب میں نام بدلنے کی تعلیم نہیں ملتی ۔ نام کا مقصد صرف اور صرف کسی انسان ، کسی جگہ ، کسی مقام ، وغیرہ کی بہچان ہوتا ہے ۔ اس سے کسی مذہب کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔
اسلام نے ہمیشہ تقوی ، ایمانداری ، عدل و انصاف ، حسن عمل، اور صداقت کی تعلیم دی ہے اور اس کے علاوہ تمام طرح کے کرپشن، بے ایمانی ، جھوٹ ، دھوکہ ، فریب ، تکبر اور غرور جیسی روحانی بیماریوں سے دور رہنے کی تاکید بھی ہے ۔
نام بدلنے سے نہ تو کسی کے مذہب کو فائدہ ملے گا نہ تو کسی انسان کو ۔ اس عمل سے خدا بھی خوش نہیں ہوتا ہے ، بلکہ خدا اپنے بندے کے تقوی اور حسن عمل کو پسند فرماتا ہے ، وہ کبھی کسی متکبر کو پسند نہیں فرماتا ہے ، دنیا کا بادشاہ، نیتا ، راجہ ، یا منتری، وہ کتنا بھی مشہور کیوں نہ ہو جائے اسے بھی خدا کا بندہ ہی کہا جا سکتا ہے ، اسے یہ ماننے کے لے ضرور خدا کے سامنے جھکنا پڑے گا کہ اسی نے اسے پیدا کیا ہے اور وہ بھی اسی کا بندہ ہے ۔
دنیا کا بادشاہ ہو یا منتری ، یا پھر کوئی بھی، اگر اسے اپنی طاقت کا غرور ہے تو اس غرور سے کسی بھی شہری کو ڈرا سکتا ہے ، کسی کو سزا دے سکتا ہے ، کسی پر ظلم کے دروازے کھول سکتا ہے ، اور یا پھر ہر شہری سے بنا کسی بھید بھاو کے حسن سلوک کر سکتا ہے ، عدل و انصاف کی فضا قائم کر سکتا ہے ، غربا اور مساکین اور کمزوروں کا خیال بھی رکھ سکتا ہے تاکہ اسے اس دنیا میں لوگوں کی دعائیں نصیب ہو بلکہ موجودہ ہندوستان سے لیکر مستقبل کا ہندوستان بھی یہ یاد رکھے گا کہ کوئی بادشاہ تھا جو اپنے عدل و انصاف سے عوام میں جانا جاتا تھا، جس نے اپنی پرجا سے اتنا اہم رشتہ بنایا کہ مسلمان ہو یا ہندو ، کوئی بھی ہندوستانی ہو ، ہر ہندوستانی یہی کہے گا کہ تھا کوئی راجہ جس نے کم از کم انسانی بنیاد پر ہی سہی ، لیکن ملک کی سالمیت کا خیال رکھا ، لوگوں کو جوڑے رکھا، ملک کے کمزور ، غربا ، مساکین ، اور ضرورتمندں کا ہمیشہ خیال رکھا اور بلا تفریق مذہب ہر شہری کے ساتھ پوری ایمانداری اور سچائی اور عدل و انصاف کے ساتھ سلوک کیا ۔
خدا نے ہر بادشاہ کو اچھا یا برا عمل کرنے کی استطاعت دی ہے تاکہ اس کے اچھے یا برے عمل کا حساب لے کر اور اس کے عمل کا اجر دے کر یہ ظاہر کر سکے کہ دنیا جہان کا حقیقی بادشاہ وہی اکیلا خدا ہے جس نے پوری انسانیت کو پیدا کیا ۔
سوچنے کو تو بہت کچھ ہوتا ہے لیکن یہ بات تھی ٹی وی پر چل رہے گرما گرم مباحثوں کی، اس لیے یہ جان لینا ضروری ہے کہ نام بدلنے یا نہ بدلنے میں کسی کا کوئی بھی مذہبی فائدہ نہیں، بلکہ مذہبی فائدہ تو سچا پکا مذہبی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھا انسان بن کر رہنے میں ہے ، کیونکہ اسی سے ایک اچھے انسان کی اچھائی کا پتہ چلتا ہے ۔
-------
غلام غوث صدیقی نیو ایج اسلام کے مستقل انگریزی کالم نگار ہیں ۔
-----------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/religious-spiritual-perspective-changing-climate/d/134737
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism