New Age Islam
Fri Mar 21 2025, 09:20 AM

Urdu Section ( 24 Oct 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Reason in Islam: The Foundations of Faith and Community اسلام میں عقل و استدلال: دین اور قوم کی بنیادیں

ادیس دودیریجا، نیو ایج اسلام

3 اکتوبر 2024

"عقل و استدلال دین کی بنیاد ہے۔ عقل و استدلال نہ صرف استنباطی ہے، بلکہ استقرائی بھی ہے۔ اس کی مدد سے، عبارات سے انسانی اخلاقیات کے اصول اخذ کیے جاتے ہیں، کیونکہ یہ انسانی اعمال، کردار اور افعال سے استنباط کرتی ہے۔ عقل و استدلال وہ بندھن ہے جو انسانوں کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔ اگر مکالمے اور افہام و تفہیم میں عقل و استدلال کو ایک عام معیار نہ بنایا جائے، تو اقتدار کی بھوک حاوی ہو جاتی ہے۔" (حسن حنفی)

دین کی بنیاد کے طور پر عقل و استدلال

اسلامی فکر کی بنیاد میں عقل و استدلال کے کردار کو کم نہیں کیا جا سکتا۔ ایک ممتاز مصری فلسفی حسن حنفی نے اسی بات کو واضح کرتے ہوئے کہا: "عقل و استدلال دین کی بنیاد ہے۔" ان کی یہ بات ہمیں اس بات کی گہرائی سے تحقیق کرنے کی دعوت دیتی ہے کہ کس طرح عقل و استدلال، نہ صرف انفرادی طور پر نظامِ مذہب، بلکہ قوم مسلم کی اجتماعی شناخت کو بھی تشکیل دیتی ہے۔ نظریاتی تقسیم اور طاقت کی کشمکش سے بھرے اس دور میں، حنفی کا نقطہ نظر عقل و استدلال کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، جو انسانوں کے اندر متحد کرنے والی قوت کے طور پر کام کرتی ہے۔

حنفی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عقل و استدلال محض منطقی استنباط کا ایک آلہ نہیں ہے، بلکہ یہ استقرائی فہم کا ذریعہ بھی ہے۔ عقل و استدلال کی یہ دو جہتی خصوصیت انسان کو اخلاق و کردار کے اصولوں کا استنباط عبارات (مثلاً قرآن و حدیث) اور انسانوں کے زندہ تجربات، دونوں سے کرنے کے قابل بناتی ہے۔ اس روشنی میں، عقل و استدلال دین کی تشریح میں ایک فعال کردار ادا کرتی ہے، جو اہل ایمان کو اپنے مذہبی متون کے ساتھ متحرک اور بامعنی انداز میں مشغول ہونے کے قابل بناتی ہے۔

قرآنی آیات میں انسانوں کو غور و فکر کرنے کی دعوت دی گئی ہے، مثلاً: "تو کیا وہ قرآن کو سوچتے نہیں یا ان کے دلوں پر قفل لگے ہیں؟" (القرآن، 47:24)۔ ان آیات سے دین میں عقل و استدلال کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ آیات میں غور و فکر صرف ایک فکری مشق نہیں، بلکہ ایک روحانی سفر ہے، جو اللہ سے اور معاشرے کے اخلاقی تانے بانے سے انسانوں کے تعلق کو مضبوط کرتا ہے۔ عقل و استدلال کے ذریعے، انسان اپنے دین کو جدید زندگی کی پیچیدگیوں کے ساتھ ہم آہنگ کر سکتا ہے اور ایک مضبوط اور مستند عقیدے کو فروغ دے سکتا ہے۔

عقل و استدلال بطور سماجی بندھن

حنفی کا موقف ہے کہ "عقل و استدلال وہ بندھن ہے جو انسانوں کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔" آج کی عالمگیر دنیا میں، جہاں ثقافتی اور نظریاتی اختلافات اکثر تنازعات اور تقسیم کا باعث بنتے ہیں، عقل و استدلال کے لیے مشترکہ عزم، مختلف گروہوں کے درمیان تعمیری مکالمے، باہمی افہام و تفہیم اور تعاون کی راہ ہموار کرتا ہے۔

اسلامی تاریخ میں عقل و استدلال پر زور نے فلسفے سے لے کر سائنس تک کے مختلف شعبوں میں نمایاں ترقی کی راہیں کھولی ہیں۔ اسلام کے سنہرے دور میں الفارابی اور ابن رشد (ایورویس) جیسے علماء پیدا ہوئے، جنہوں نے دین کو فلسفے کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے عقل و استدلال کا استعمال کیا، جس سے دونوں شعبے مضبوط ہوئے۔ فکری جستجو کی اس وراثت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، آج کے مسلمانوں کو اتحاد کو فروغ دینے اور سماجی چیلنجوں سے نمٹنے میں عقل و استدلال کا استعمال کرنا چاہیے۔

بے عقلی اور جہالت کا خطرہ

حنفی تنبیہ کرتے ہیں کہ "عقل و استدلال کے عام معیار کی عدم موجودگی میں اقتدار کی بھوک حاوی ہو جاتی ہے۔" یہ بات آج کے دور میں شدید اہمیت اختیار کر جاتی ہے، جہاں مذہبی عقیدہ اور آمریت اکثر عقل و استدلال پر حاوی ہو جاتی ہیں۔ جب طاقت کو حق پر ترجیح دی جاتی ہے، تو اخلاقی اصولوں کو آسانی سے نظر انداز کیا جا سکتا ہے، جس سے ظلم اور ناانصافی کا دروازہ کھلتا ہے۔ انتہا پسندانہ نظریات کے عروج سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ عقل و استدلال کو ترک کرنے کے نتائج کس قدر سنگین ہو سکتے ہیں۔

اسلام بنیادی طور پر انصاف، ہمدردی، اور تمام انسانوں کے وقار کی بات کرتا ہے، لیکن جب عقل و استدلال کو نظرانداز کیا جائے تو ان اصولوں کو مسخ کیا جا سکتا ہے۔ حنفی کی یہ بات ہمیں یاد دلاتی ہے کہ عقل و استدلال کا فروغ محض علمی کوشش نہیں، بلکہ ایک اخلاقی ذمہ داری بھی ہے، جو ظلم اور ناانصافی کے خلاف اسلامی اقدار کی حفاظت کرتی ہے۔

تعلیم کا کردار

اسلام میں عقل و استدلال کی ثقافت کو پروان چڑھانے میں تعلیم کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ حنفی کی دعوت کو تعلیمی نظاموں میں شامل کیا جانا چاہیے جو تنقیدی سوچ اور مکالمے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اسلامی تعلیمی اداروں میں طلبہ کو اسلامی متون کا تنقیدی مطالعہ سکھانا ضروری ہے، تاکہ سوالات اور مکالمے کو قبولیت اور حوصلہ افزائی مل سکے۔

روایتی اسلامی تعلیمات کے ساتھ ساتھ عصری علوم کا انضمام طلبہ کو جدید زندگی کی پیچیدگیوں سے نمٹنے کے لیے ضروری آلات فراہم کر سکتا ہے۔ آنے والی نسلوں کو عقل و استدلال کی صلاحیت سے آراستہ کر کے، ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں جو انصاف، مساوات اور فکری تجسس کو فروغ دیتا ہو۔

عالمی مسلم برادری

امت یا برادری کا تصور اسلامی تشخص میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ حنفی کے نقطہ نظر کے مطابق، عقل و استدلال کی بنیاد پر ایک عالمی مسلم برادری کو فروغ دینا اہم ہے۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں فرقہ واریت اور قوم پرستی وحدت کو پارہ پارہ کر دیتی ہیں، عقل و استدلال کے لیے مشترکہ عزم ایک طاقتور تریاق ثابت ہو سکتا ہے۔

باہمی احترام اور افہام و تفہیم پر مبنی بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے والے اقدامات مختلف مسلم برادریوں کے درمیان خلیج کو ختم کر سکتے ہیں۔ عقل و استدلال پر زور دے کر، مسلمان مشترکہ چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے مل جل کر کام کر سکتے ہیں، اور قوم مسلم کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔

نتیجہ

حسن حنفی کا نقطہ نظر، اسلام میں عقل و استدلال کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ عقل و استدلال کو دین کی بنیاد، انسانوں کو جوڑنے والے بندھن اور جبر کے خلاف تحفظ کے طور پر تسلیم کر کے، ہم ایک جامع اور انصاف پسند معاشرے کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ جیسے جیسے مسلمان جدید دنیا کی پیچیدگیوں کا سامنا کرتے ہیں، عقل و استدلال کو رہنما اصول بنا کر، ہم انفرادی اور اجتماعی دونوں سطحوں پر ترقی کر سکتے ہیں۔

-------------

English Article:  Reason in Islam: The Foundations of Faith and Community

URL: https://newageislam.com/urdu-section/reason-foundations-faith-community/d/133531

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..