New Age Islam
Thu May 15 2025, 12:11 PM

Urdu Section ( 29 Jan 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Quran and Sunnah Both Support Patriotism قرآن و سنّت سے حب الوطنی کی تائید

محمد اِقبال چشتی

26 جنوری،2024

وطن کی محبت ایمان کا تقاضا ہے۔ انسان کا اپنی جائے ولادت اور مسکن کے ساتھ محبت ویگانگت کا تعلق ایک فطری عمل ہے۔ نبی اکرم ﷺ کی اَحادیثِ مبارکہ میں مکہ المکرمہ سے والہانہ محبت کا اظہار اسی حبّ الوطنی کا ثبوت ہے۔ کسی چیز کے ساتھ خالص محبت ترجیحات کے عملی تعین کی متقاضی ہوتی ہے۔ اگر کسی مرغوب جگہ یاچیز کے ساتھ محبت والہانہ ہو تو فوقیات و ترجیحات اور ہو جاتی ہیں۔

ہر انسان طبعی طور پر اپنے وطن سے محبت کا جذبہ رکھتا ہے۔ اسلام میں کسی مقام پر بھی وطن سے محبت کی نفی کے متعلق احکامات وارد نہیں ہوئے۔ اس کے بر عکس قرآن و سنت میں واضح طور پر ایسی نصوص ملتی ہیں جو صریحًا وطن کی محبت پر دلالت کر تی ہیں۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے اقوال و اَفعال مبارکہ میں واضح طور پر وطن سے محبت کی نظیریں اور مثالیں ملتی ہیں۔ مستزاد یہ ہے کہ علماء وفقہاء نے ایسی نظائر و امثلہ سے وطن کے ساتھ محبت کو شرعًا جائز قرار دیا ہے۔

محدثین و مفسرین نے حضور نبی اکرم ﷺ کی اپنے مولد ومسکن یعنی مکہ مکرمہ کے ساتھ محبت و عقیدت سے متعلقہ کئی روایات ذکر کی ہیں، یہاں تک کہ امام سہیلی نے اپنی کتاب ’الروض الانف‘ میں باقاعدہ یہ عنوان باندھا ہے: حُبُّ الرَّسُوْلِ ﷺ وَطَنَهُ (یعنی رسول ﷺ کی اپنے وطن کے لیے محبت)۔ اس عنوان کے تحت امام سہیلی لکھتے ہیں کہ جب ورقہ بن نوفل نے آپ ﷺ کو بتایا کہ آپ کی قوم آپ کی تکذیب کرے گی تو آپ ﷺ نے خاموشی فرمائی۔ ثانیاً جب انھوں نے بتایا کہ آپ کی قوم آپ کو تکلیف و اذیت میں مبتلا کرے گی، تب بھی آپ ﷺ نے کچھ نہ کہا۔ تیسری بات جب اس نے عرض کی کہ آپ ﷺ کو اپنے وطن سے نکال دیا جائے گا تو آپ ﷺ نے فورا فرمایا: أَوَ مُخْرِجِیَّ هُمْ؟ کیا وہ مجھے میرے وطن سے نکال دیں گے؟

 (سهیلی، الروض الانف، ج: 2)

اِس ارشاد میں آپ ﷺ کی اپنے وطن سے شدید محبت پر دلیل ہے اور یہ کہ اپنے وطن سے جدائی آپ صلی ﷺ پر کتنی شاق تھی۔

حضور نبی اکرم ﷺ نے جب وطن سے نکالے جانے کے متعلق سنا تو فورا فرمایا کہ کیا میرے دشمن مجھے یہاں سے نکال دیں گے؟ حضور نبی اکرم ﷺ کا سوال بھی بہت بلیغ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہجرت کرتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ مکرمہ کو مخاطب کرتے ہوئے جو الفاظ کہے جن کو سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’اے مکۃ المکرمہ !تُو کتنا پاکیزہ شہر ہے اور تو مجھے کتنا محبوب ہے! اگر میری قوم تجھ سے نکلنے پر مجھے مجبور نہ کرتی تو میں تیرے سوا کہیں اور سکونت اختیار نہ کرتا۔ ‘‘

(ترمذی، السنن)

اس حدیث میں حضور نبی اکرم ﷺ نے واضح طور پر اپنے مولد ومسکن یعنی مکۃ المکرمہ کے ساتھ محبت کا اظہار فرمایا ہے۔ اِسی طرح سفر سے واپسی پر حضور نبی اکرم ﷺ کا اپنے وطن مالوف مدینہ منورہ میں داخل ہونے کے لئے سواری کو تیز کرنا بھی وطن سے محبت کی ایک عمدہ مثال ہے۔ گویا حضور نبی اکرم ﷺ وطن کی محبت میں اتنے سرشار ہوتے کہ اس میں داخل ہونے کے لیے جلدی فرماتے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

’’جب حضور نبی اکرم ﷺ سفر سے واپس تشریف لاتے اور مدینہ منورہ کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی سواری کو تیز کر دیتے اور اگر دوسرے جانور پر سوار ہوتے تو اس کی محبت میں اُسے ایڑ لگاتے۔ ‘‘(صحیح بخاری)اِس حدیث مبارک میں صراحتاً مذکور ہے کہ اپنے وطن مدینہ منورہ کی محبت میں حضور نبی اکرم ﷺ اپنے سواری کی رفتار تیز فرما دیتے تھے۔

 حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کی شرح کرتے ہوئے لکھا ہے:’’یہ حدیث مبارک مدینہ منورہ کی فضیلت اور وطن سے محبت کی مشروعیت و جواز اور اس کے لیے مشتاق ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ ‘‘(فتح الباری)

اسی طرح ذخیرۂ احادیث میں متعدد احادیث مبارکہ موجودہیں جو حضور نبی اکرم ﷺ کی مدینۃ المنورہ کے ساتھ محبت کو واضح کرتی ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب لوگ پہلا پھل دیکھتے تو حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوتے۔ حضور نبی اکرم ﷺ اسےقبول فرماتے اور اس کے بعد بعد دعا کرتے:اے اللہ! ہمارے پھلوں میں برکت عطا فرما۔ ہمارے (وطن) مدینہ میں برکت عطا فرما۔ ہمارے صاع میں اور ہمارے مد میں برکت عطا فرما۔

 اور مزید اللہ تعالی کی بارگاہ میں عرض کرتے:

’’اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام تیرے بندے، تیرے خلیل اور تیرے نبی تھے اور میں بھی تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں۔ انہوں نے مکہ مکرمہ کے لیے دعا کی تھی۔ میں ان کی دعاوں کے برابر اور اس سے ایک مثل زائد مدینہ کے لیے دعا کرتا ہوں (یعنی مدینہ میں مکہ سے دوگنا برکتیں نازل فرما)۔ ‘‘(صحیح بخاری) ۔اسی لئے ملا القاری نے لکھا ہے:وطن سے محبت ایمان کےمنافی نہیں ہے۔(یعنی اپنے وطن کے ساتھ محبّت رکھنے سے بندہ دائرہ ایمان سے خارج نہیں ہو جاتا) ’’ (الاسرار المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ)

امام راغب اصفہانی اپنی کتاب میں محبت وطن کے متعلق لکھتے ہیں:”اگر وطن کی محبت نہ ہوتی تو پسماندہ ممالک تباہ وبرباد ہوجاتے(یعنی لوگ اپنے ملک سے ہجرت کرکے کسی او رملک میں جابستے اور ان کے اپنے ممالک ویران ہوجاتے)اسی لئے کہا گیا ہے کہ اپنے وطنوں کی محبت سے ہی ملک وقوم کی تعمیر وترقی ہوتی ہے“۔

امام راغب اصفہانی مزید لکھتے ہیں کہ:

”وطن کے ساتھ محبت انسان کی اچھی فطرت و جبلت کی نشانی ہے۔“

اس قول کامفہوم یہ ہے کہ اعلیٰ او رعمدہ فطرت کے لوگ نہ صرف اپنے وطن سے غایت درجہ کی محبت کرتے ہیں بلکہ وہ اس کی تعمیر وترقی کے لئے دن رات مصروف عمل رہتے ہیں۔ ملکی بقا ء وسلامتی کی خاطر اپنی جان کو جوکھوں میں ڈالنا ان کی وتیرہ ہوتاہے۔ایسے لوگ اپنے وطن کی نیک نامی اور اقوام عالم میں عر وج وترقی کا باعث بنتے ہیں نہ کہ ملک کے لئے بدنامی خرید کر اس پر دھبہ لگاتے ہیں۔

واضح ہوا کہ حب الوطن اسلامی تعلیمات کا اہم جزو ہے، اس سے جدا ہوبھی نہیں سکتا کہ اسلام دین فطرت ہے اور حب الوطنی بھی انسان کی فطرت ہے اس لئے یہ اسلام سے ہم آہنگ ہے۔

26 جنوری،2024، بشکریہ: انقلاب،نئی دہلی

------------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/quran-sunnah-support-patriotism/d/131607

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..