New Age Islam
Wed May 14 2025, 03:56 AM

Urdu Section ( 25 Nov 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Quran Should Be the Basis of Islamic Teaching اسلامی تعلیمات کی بنیاد قرآن پر ہے

سہیل ارشد ، نیو ایج اسلام

25 نومبر 2022

قرآن اسلامی شریعت اور اسلامی طرز,حیات کی بنیادی کتاب ہے۔ قرآن مسلمانوں کی زندگی کا محور ہے۔ قرآن نے ہی مسلمانوں کو نیک و بد ، حلال و حرام کی تمیز سکھائی اوراخلاقی، معاشی اور سیاسی زندگی کے آداب سکھائے۔ ابتدائی دور کے مسلمانوں نے براہ راست قرآن سے ہدایت کی روشنی حاصل کی۔ ان کے سامنے صحابہ کرام تابعین و تبع تابعین کی رواتیں تھیں جو ان کے لئے قابل تقلید تھیں۔ اسلامی معاشرہ اس دور میں ایک متحد معاشرہ تھا۔

لیکن بعد کے دور میں قرآن کی تفسیر کی روایت کو فروغ ہوا۔ سینکڑوں تفسیریں سینکڑوں علماء اور مفسرین نے لکھیں۔ اس دوران مسلمانوں میں بے شمار نظریاتی گروہ اور مکاتیب فکر وجود میں آگئے جنہوں نے اپنے اپنے طور پر قرآن کی تفسیریں پیش کیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ قرآن کو کم اور تفسیروں اور علماء کی آرا کو زیادہ اہمیت دی جانے لگی۔ قرآن سے مسلمانوں کی دوری بڑھتی گئی۔لوگ اسلام کو سمجھنے کے لئے براہ راست قرآن سے رجوع کرنے کے بجائے ثانوی ماخذ اور علماء کی آراء پر بھروسہ کرنے لگے۔ ایک طبقے کی طرف سے عام مسلمانوں میں یہ بات بھی پھیلادی گئی کہ بغیر کسی عالم کی مدد کے قرآن پڑھنا گمراہی کا باعث ہوسکتا ہے۔ اس لئے صرف کسی معتبر اور مستند عالم سے ہی قرآن پڑھنا چاہئے۔ ایک لمبے عرصے تک قرآن کے غیر عربی زبانوں میں ترجمے کی بھی حوصلہ شکنی کی گئی۔ کیونکہ مسلمانوں میں یہ خیال گہرائی تک جڑ پکڑ چکا تھا کہ قرآن خدا کا کلام ہے اور کسی دوسری زبان میں اللہ کے کلام کے معنی و مفہوم کو کوئی انسان پوری معنویت اور حسن کے ساتھ منتقل نہیں کرسکتا۔ لہذا قرآن کا کسی دوسری زبان میں ترجمہ اس کے ساتھ بے انصافی ہوگی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ قرآن کے نزول کے پانچ سو سال تک قرآن غیر عربی مسلمانوں اور دیگرغیر مسلم قوموں تک نہیں پہنچ سکا۔ قرآن کا ہندوستان میں پہلا فارسی ترجمہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے اٹھارہوں صدی کے نصف اول میں کیا اور اردو ترجمہ ان کے صاحبزادے شاہ عبدالقادر نے اٹھارہویں صدی کی آٹھویں دہائی میں کیا۔ جبکہ مسلمان ہندوستان میں پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات ہی میں آچکے تھے اور آٹھویں صدی سے ہندوستان میں مسلمانوں کی حکومت قائم ہو چکی تھی۔دسویں اور گیارہویں صدی سے شمالی ہند میں باقاعدہ اسلامی حکومتیں قائم ہوچکی تھیں مگر ان کے پاس قرآن کا ہندوستانی زبانوں بشمول فارسی میں ترجمہ نہیں تھا۔ مختلف صوفیہ قرآن کی تعلیم زبانی طور پر عوام و خواص کو دیتے تھے۔ اس سلسلے میں صوفی بایزید بسطامی کا ایک قول قابل ذکر ہے۔

۔"میں ابو علی سندھی سے توحید میں فنا کا درس لیتا تھا اور ابو علی مجھ سے الحمد اور قل ھواللہ کا سبق پڑھتے تھے۔۔"۔۔

اس اقتباس سے یی اندازہ ہوتا ہے کہ قرآن کے تراجم کی عدم دستیابی کی وجہ سے قرآن کی تعلیمات کا درس لینا صوفیوں تک کے لئے مشکل تھا اور وہ محدود سطح پر ہی قرآن سیکھتے سکھاتے تھے۔

قرآن کے تراجم کی عدم موجودگی اور عدم دستیابی کی وجہ سے شریعت کا علم عام۔مسلمانوں کو فقہ کی کتابوں اور ائمہ و علماء کے اقوال سے ہی ہوتا تھا ہندوستان میں اورنگ زیب عالمگیرکی ایما پر فتاوی عالمگیری مرتب کی گئی۔ اس طرح ابتدا ہی سے مسلمانوں کے نزدیک فقہ کی کتابیں اول اور قرآن دین کا ثانی ماخذ بن گیا۔ دین کو سیکھنے سکھانے کے لئے انہی ثانی ماخذ کا استعمال کیا گیا۔

قرآن سے اسی دوری کی وجہ سے مختلف بدعات و مسلکی عقائد کو فروغ ہوا اور مسلمانوں میں مسلکی تفرقہ اور منافرت میں اضافہ ہوا۔ ایسے نظریات مسلمانوں میں راہ پا گئے جن کا قرآن میں کہیں ذکر نہیں ہے جبکہ قرآن میں اللہ بار بار کہتا ہے کہ اسلام کی تعلیمات کا پہلا ماخذ قرآن ہے اور اسلامی تعلیمات صرف قرآن کی مدد,سے دی جانی چاہئے۔۔چونکہ اسلام۔کا دینی تعلیمی نظام پورا کا پورا مسلکی بنیاد پر,قائم ہے اور قرآن سے تعلیم دینے پر مسلکی عقائد کی عمارت منہدم۔ہوجاتی ہے اس لئے درسی نظام۔میں قرآن سے زیادہ مسلکی لٹریچر اور علماء کی آراء کو اہمیت دی جاتی ہے۔ اللہ کہتا ہے کہ اسلامی تعلیم قرآن کی مدد سے دی جانی چا ہئے۔

۔"مجھ کو حکم ہے کہ رہوں مسلمانوں میں اور یہ کہ سنادوں قرآن ہر جو کوئی راہ پر آیا سو راہ پر,آیا اپنے ہی بھلے کو اور جو کوئی بہکا رہا تو کہہ دے میں تو ہوں یہی ڈر سنانے والا۔ ۔۔"(النمل :92).

۔"اور نصیحت کر ان کو,قرآن سے۔"(الانعام:60)۔۔۔

۔۔۔"اور خبردار کردے اس قرآن سے ان لوگوں کو جن کو ڈر ہے اس کا کہ وہ جمع ہونگے اپنے رب کے سامنے اس طرح پر کہ اللہ کے سوا کوئی ان کا حمایتی ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا تاکہ وہ بچتے رہیں ۔۔"(الانعام: 51 )

۔"یہ تو محض ذکر ہے جہان والوں کے واسطے۔۔"(الانعام:90).

وقفے وقفے سے انفرادی علماء اور تنظیموں کی طرف سے اس مسئلے کی طرف مسلمانوں کی توجہ مبذول کرائی جاتی ہے اور قرآن سے رشتہ جوڑنے کی مسلمانوں کو ترغیب دی جاتی ہے۔ لیکن جب تک اسلامی درسی نظام میں بنیادی تبدیلیاں نہ لائی جائیں تب تک قرآن سے مسلمانوں کی دوری برقرار رہے گی اور مسلمان ثانوی دینی ماخذ کو ہی اسلام کی بنیادی کتابیں سمجھ کر پڑھتے رہیں گے اور مسلکی منافرت اور تفرقے کے حصار میں قید رہینگے۔

URL: https://newageislam.com/urdu-section/quran-basis-islamic-teaching/d/128485

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..