مولانا ڈاکٹرابوالکلام قاسمی شمسی
18 نومبر 2024
پوری دنیا میں دین و شریعت کی ترویج و اشاعت میں مدارس کا اہم کردار رہا ہے اور آج بھی ہے ، بر صغیر میں تو مدارس کی ضرورت اور اہمیت سب سے زیادہ ہے ، بر صغیر میں مدارس و مکاتب نے ہمیشہ اس ضرورت کی تکمیل کی ہے ، اس لئے مدارس ہر زمانہ میں مخالفین کے نشانے پر رہے ہیں ، چونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ دین و شریعت کی پختہ تعلیم اور امت مسلمہ کو متحد رکھنے کے لئے مدارس و مکاتب بڑا پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں ، اگر مسلمانوں کو مدارس و مکاتب اور علماء سے دور کردیا جائے ، تو پھر سب کچھ آسان ہو جائے گا ، حالانکہ ہر زمانہ میں مدارس و مکاتب میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد کم رہی ، آج بھی ہمارے ملک ہندوستان میں سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق تقریبا 4/ فیصد مسلمانوں کے بچے مدارس میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ، دیگر تعلیمی اداروں کے مقابلہ میں مدارس و مکاتب کی تعداد بھی نہایت ہی کم ہے ، پھر بھی یہ مدارس و مکاتب کچھ لوگوں کی نظر میں کھٹکتے رہتے ہیں ، یہانتک کہ موجودہ وقت میں سرکار اور سرکاری ایجنسیاں بھی اس کو نشانہ بنانے لگی ہیں ، جبکہ یہ ملک کے آئین کے مطابق چل رہے ہیں۔
گزشتہ کئی برسوں سے ملک کے بعض ریاستوں میں مدارس و مکاتب کو بند کرنے کی سازش کی گئی ، مگر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے نے آلہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مدارس کو ملک کے آئین کے مطابق قرار دیا ، ملک میں ریاست کے ذریعہ قائم کردہ مدرسہ بورڈ کے ایکٹ کو بھی صحیح اور درست قرار دیا ، البتہ اس کے تعلیم کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار ریاستی حکومت کو دیا ہے ، جس سے ریاستی حکومتوں کو مدارس کے نظام و نصاب میں مداخلت کے لئے راستہ کھل سکتا ہے ، اس پر وقت سے پہلے غور و فکر کی ضرورت ہے۔
میرے مطالعہ کے مطابق موجودہ وقت میں مدارس پر مخالفین اور خود حکومت کا اعتراض یہ ہے کہ مدارس میں معیاری تعلیم نہیں دی جاتی ہے ، یہ طلبہ کے حقوقِ کے خلاف ہے ، جبکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کے ہر قسم کے حقوقِ کی حفاظت کرے ، مدارس میں سے جو مدارس مدرسہ بورڈ سے ملحق ہیں ،ان میں عصری مضامین شامل ہیں ، مگر معیاری تعلیم کی کمی ہے ، جہانتک آزاد مدارس کی بات ہے ، تو حکومت کی ایجنسیوں کا اعتراض یہ ہے کہ ان میں صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے ، عصری علوم کی تعلیم نہیں دی جاتی ہے ، جس کی وجہ سے آزاد مدارس کے طلبہ معیاری تعلیم سے محروم ہیں ، جبکہ ان کے ابتدائی درجات عصری مضامین شامل ہیں ، مخالفین اور سرکار کے اعتراضات صرف ابتدائی اور ثانوی تعلیم پر ہیں ، ایسے آزاد مدارس جن میں ابتدائی اور ثانوی درجات میں سال اور عصری مضامین کی کمی ہے ، ان میں سال کے اضافہ کے سال عصری مضامین کو شامل کردیا جائے ، تو اعتراض کا بڑا مسئلہ حل ہو جائے گا ،اور مدارس کو بہت حد تک تحفظ فراہم ہو جائے گا ، اس سلسلہ چند ضروری باتیں تحریر ہیں
(1) مدارس ملحقہ یعنی جو مدارس ریاستی مدرسہ بورڈ سے ملحق ہیں ، اور بورڈ ایکٹ کے نصاب اور نظام کے تحت چلتے ہیں ، ایسے مدارس کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ مدارس میں معیاری تعلیم کا انتظام کریں ، مدارس کی صاف صفائی کی جانب توجہ دیں ، وغیرہ وغیرہ۔
(2) جہاںتک آزاد مدارس یعنی جو مدارس ریاستی مدرسہ بورڈ سے ملحق نہیں ہیں ، بلکہ عوامی چندے سے چلتے ہیں ، ان کا اپنا نصاب تعلیم اور نظام تعلیم ہے , ایسے مدارس میں سے بعض میں نصاب تعلیم 16/ سال اور بعض میں اس سے بھی زیادہ سال پر مشتمل ہے ، ان میں دینی اور عصری مضامین دونوں کی تعلیم دی جاتی ہے ، ایسے مدارس پر مخالفین اور حکومت کی زیادہ نظر نہیں ہے ، البتہ بعض آزاد مدارس ایسے ہیں جہاں ابتدائی درجات کا نصاب تعلیم 5/ سال یا اس سے کم ہے اور عربی درجات 8/ سال یعنی 13/ سال یا اس سے کم پر مشتمل ہے ، نیز ابتدائی 5/ سال میں عصری مضامین شامل ہیں ، مگر ضرورت کے مطابق نہیں ہیں ، اسی پر زیادہ اعتراضات ہوتے ہیں ، جس کی وجہ سے دشواریاں پیش آتی ہیں ، اس لئے اس پر غور و خوض کر کے ایسے مدارس کے ابتدائی اور ثانوی سطح کے نصاب میں سال اور مضامین کا اضافہ کر کے میٹرک اور انٹر میڈیٹ معیار کا کردیا جائے ، تو بہتر ہوگا ، یعنی ابتدائی درجات کو 5/ سال کے بجائے 8/ سال اور عربی اول و دوم کو ملا کر 10/ سال یعنی میٹرک معیار کا کردیا جائے ، اسی طرح عربی سوم و چہارم 2/ سال کو ملا کر 12/ سال یعنی انٹرمیڈیٹ کے معیار کا کردیا جائے ، نیز ان میں ضرورت کے مطابق عصری مضامین شامل کر دیئے جائیں ، اور اوپر کے درجات حسب سابق رہیں ، تو اعتراضات بہت حد تک دور ہو جائیں گے ، اور اس سے طلبہ کا بھی فائدہ ہو جائے گا کہ وہ عصری علوم سے بھی واقفیت رکھنے والے ہو جائیں گے ،۔
موجودہ وقت میں مدارس کے قیام کی جانب زیادہ توجہ ہے جبکہ موجودہ وقت میں اس جانب توجہ کی زیادہ ضرورت ہے کہ ہم اپنے مدارس کو معیاری بنائیں ، وقتی تقاضوں سے ہم آہنگ کریں ، اعتراضات کے سدباب کی جانب توجہ دیں ، آئندہ مدارس قائم کریں تو اپنے معیار اور ملکی قوانین و ضوابط کو بھی پیش نظر رکھیں ، تاکہ ہمارے مدارس خطرات سے محفوظ رہیں ، نیز اس کی بھی ضرورت ہے کہ موجودہ وقت میں ماڈل مدارس قائم کئے جائیں ، جو درجہ اول سے عربی چہارم تک یعنی انٹرمیڈیٹ سطح تک ہو ، جس میں طلبہ کو دینی مضامین کے ساتھ عصری مضامین پر مشتمل نصاب تعلیم کے مطابق تعلیم دی جائے ، اور طلبہ کے لئے عربی اور انگریزی کی پختہ اور مضبوط تعلیم کا انتظام کیا جائے ، اللہ تعالیٰ مدارس کی حفاظت فرمائے۔
18 نومبر 2024،بشکریہ:روزنامہ ہمارا سماج،نئی دہلی
------------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/protection-madrasas-important-present/d/133753
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism