پروفیسر ہینری فرانسیس ، نیو ایج اسلام
جیسے جیسے میں بڑا ہوتا گیا اور اسلامی روحانیت پر میرے مطالعہ میں وسعت پیدا ہوتی گئی مجھے یہ محسوس ہوا کہ ایک فلسفہ اور تحریک کے طور پر تصوف ان تحریکوں کے ساتھ ہم آہنگ ہے جو انسانی صداقت اور آزادی کے لئے کوشاں ہیں: مثال کے طور پر ہپی تحریکیں، انسداد ثقافت، جپسی طرز زندگی، اور 1960 ء اور 1970 کی دہائیوں میں حکومت مخالف تحریکیں۔ میں واقعی یہ محسوس کرتا ہوں کہ اس معاشرے کے استبدادی نظام سے کراہت کے ساتھ جو کہ ہمیں روایتی نظامِ معاشرت کی اندھی تقلید پر اور زندگی بسر کرنے کے ظالمانہ نظریہ کو تسلیم کرنے پر مجبور کرتے ہیں اپنے نظام حیات کا انتخاب کرنے کی ایک انسان کی قابلیت اور آزادی کے حوالے سے صوفیائے اسلام کے مقاصد اور ہپیوں اور حکومت مخالف تحریکوں کے درمیان ایک گہرا ربط ہے۔
صوفیائے اسلام کے رسائل اور اقوال کا گہرا مطالعہ کرنے کے بعد میں یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ایک سچی زندگی کے حوالے سے صوفیانہ اور ہپی کے نقطۂ نظر کی طرف میرا دل شدید مائل ہے۔ میرا یہ ماننا ہے کہ اگر کوئی شخص خود اپنے نفس کے ساتھ مخلص ہے یا اگر کوئی شخص قلب و باطن کی اپنی گہرائی کے ساتھ اپنی معرفت کی تلاش میں سنجیدہ ہے، اور وہ معاشرے کے رسوم و رواج اور مروجہ اتہامات و الزامات سے آزاد ہے تو ایسے شخص کے پاس ایک صوفی دل اور ایک ہپی روح ہے۔ صوفیاء اور ہپیوں کا مقصد اس دنیا کو صداقت کے نقطہ نظر سے دیکھنا ہے۔ صوفیاء اور ہپی اس امر میں خود اپنے قلب و باطن کا ایک گہرا محاسبہ کرتے ہیں کہ حقیقہً ہمارے لئے خوشی کا باعث کیا ہے اور صوفیاء کو اس بات کی قطعی کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ معاشرے ہمارے لئے خوشی کا کیا پیمانہ متعین کرتے ہیں۔ صوفیاء اپنے پاس آنے والوں سے پوچھتے ہیں کہ: "وہ تمام چیزیں اور شہرت جو تم نے حاصل کیا ہے کیا واقعی تمہارے لئے خوشی کا باعث ہیں ، کیا اب تم واقعی آسودہ خاطر ہو چکے ہو؟ اگر تم نے وہ تمام چیزیں حاصل کر لی ہیں معاشرہ جن کا تم سے مطالبہ کرتا ہے، تو کیا ہوا؟ کیا تم اب واقعی خوش اور مطمئن ہو؟ "
صوفیاء اور ہپیوں دونوں کا مقصد اس سے زیادہ اور اس سے عظیم کسی شئی کا حصول ہے جسے ہمارامعاشرہ دولت ، عزت اور شہرت کے لئے اپنی سرگرمیوں اور آپسی رقابتوں میں فراموش کر چکا ہے۔ زندگی میں ضروری ہے کہ ان مادی چیزوں کے علاوہ بھی اور کچھ ہو جو یہ مادیاتی دنیا ہمارے سامنے پیش کرتی ہے۔ پیسہ جمع کرنے کی چاہت ، شہرت اور نام و نمود کے حرص اور مادی اشیاء کی ذخیرہ اندوزی کے علاوہ بھی اس زندگی میں کچھ ہے! میرا ماننا ہے کہ اس زندگی میں مزید کسی اور شئی کی تلاش اور مادیت پسندی سے اعلی ترین کسی شئی کی جستجو روحانی حساسیت کی علامت ہے- اور بالکل ایسے ہی حساس دل انسان کے حقیقی مقصد اور انسانی وجود کی حقیقی اہمیت کو تلاش کرسکتے ہیں جو اس عارضی اور مادیت پسندانہ جد و جہد سے بالاتر ہے جو اس سرمایہ دارانہ خطوط پر گامزن یہ دنیا ہمارے سامنے پیش کر رہی ہے۔ یہ دل کی یہی حساسیت ہے کہ "دنیا میں کچھ اس سے بھی اعلی اور اس سے بھی زیادہ ہے" جس کے نتیجے میں وہ "اعلی" اور "مزید" اس ماورائی زندگی کے متلاشیوں کے سامنے بالآخر خود کو ظاہر کر دیتا ہے۔
صوفیاء اور ہپی دنیاوی عہدوں اور مال و دولت کے حصول میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔ حقیقی صوفیاء اس دنیا کی ترجیحات سے غافل ہوتے ہیں۔ اور ایسا اس لئے نہیں ہے کہ وہ مادی دنیا کی حقیقت کو مسترد کرتے ہیں- بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس مادی دنیا کی ترجیحات مسخ ، پرپیچ ، عارضی اور بالآخر انسانی عظمت کو تباہ کرنے والی ہیں۔ اس دنیا کی ترجیحات روحانی ترقی میں ہماری باطنی حساسیت کے لئے مہلک ہیں۔ صوفیاء اور ہپی محبت، آزادی، صداقت، ہمدردی اور عظمت کو ترجیح دیتےہیں: یہ وہ اعلی ترین اقدار ہیں جو ہماری زندگی کو حقیقی طور پر انسانیت پسند اور انسانیت نواز بناتے ہیں۔ صوفیوں اور ہپیوں اور بڑے پیمانے پر جپسیوں کا نصب العین آزادی، محبت اور پاکیزگئی نفس کی تلاش ہے: وہ آزادی اور محبت کی خواہش کرتے ہیں جو کہ خالص اور غیر محدود ہیں اور حقیقی انسانی وجود کے تین انسانی صفات "صوفی -پپئی - جپسی"معنیٰ کے اعلی مصدر و سرچشمہ سے روشناس کراتے ہیں جن کی تلاش میں ایک سچا انسان اپنی پوری زندگی صرف کر دیتا ہے۔
میں 12ویں صدی میں ترکی کے ایک صوفی بزرگ مولانا جلال الدین رومی کے اس مقولہ سے مکمل طور پر اتفاق رکھتا ہوں کہ بلآخر خدا اس زندگی میں ہمیں اور ہمارے اعمال کا فیصلہ اس بنیاد پر کرے گا کہ ہم کتنے سچے بن چکے ہیں ، ہمارے ارادے کتنے خالص ہیں، ہم نے کتنی محبت کی ہے، اور سب کے لئے ہماری محبت کتنی عام اور کتنی آزاد ہے، اور ہم واقعی کتنی صداقت کے ساتھ دوسروں کی بھلائی کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ میرا ماننا یہ ہے کہ رومی کا یہ مقولہ ان لوگوں کے لئے کافی ہے جو اپنی زندگی میں "صوفی-ہپی جپسی" بننے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ میں بھی ایسا ہی ایک دل چاہتا ہوں، ایک ایسا دل جو اس زندگی میں ملنے والے تمام لوگوں سے پیار کرتا ہے؛ اور خدا کے اذن سے آج سے میں "صوفی-ہپی-جپسی" طرز زندگی پر عمل پیرا ہونے اور اس عارضی اور مختصر ترین دنیاوی زندگی کے پورے سفر میں اسی پر کاربند رہنے کا ارادہ کرتا ہوں۔ آپ کی کیا رائے ہے؟ یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر اس زندگی کے اپنے سفر میں ہمیں توجہ دینی چاہئے۔ ۔۔۔
URL for English article: https://newageislam.com/islam-spiritualism/sufism-search-freedom-self-authenticity/d/113134
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism