New Age Islam
Thu Apr 17 2025, 08:50 PM

Urdu Section ( 28 Feb 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Private Jails in Pakistan پاکستانی سرداروں اور زمینداروں کی پرائیویٹ جیلیں

نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

28 فروری 2023

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع بارخان میں 23 فروری 2023 کو ایک کنویں سے تین بوری بند لاشوں کی برآمدگی سے پاکستانی معاشرے کا,ایک انتہائی کریہہ اور افسوسناک پہلو سامنے آیا ہے۔ ایک خاتون اور اس کے دو بیٹوں کو قتل کرکے کنویں میں پھینک دیا گیا تھا۔ انہیں گولیوں سے چھلنی کردیا گیا تھا اور ان کے جسم۔پر تشدد کے بھی نشان تھے۔پولیس کی تفتیش میں جو کہانی سامنے آئی ہے وہ دل دہلادینے والی ہے۔

چار سال قبل یعنی 2019 میں بلوچستان کے قبائلی سردار اور وزیر برائے مواصلات و تعمیرات عبدالرحمان کھیتران کا اپنے بیٹے انعام کھیتران سے قبیلے کی سرداری کو لیکر رسہ کشی چل رہی تھی۔ان کابیٹاانہیں سرداری سے ہٹا کر خود سردار بننا چاہتا تھا۔ عبدالرحمان کھیتران اپنے بیٹے کو کسی مقدمے میں پھنسانا چاہتے تھے ۔ اس کے لئے انہوں نے خان محمد مری نامی ایک سیکیوریٹی گارڈ سے کہا کہ وہ اس کے بیٹے کے خلاف جھوٹی گواہی دے۔ اس سیکیوریٹی گارڈ نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ لہذا عبدالرحمان کھیتران نے ا نتقاماً اسے ہی ایک جھوٹے کیس میں پھنسا کر اسے جیل بھجوادیا اور اس کی بیوی، اور اس کے بیٹوں اور بیٹیوں سمیت اس کے کنبے کے چھ افراد کو اپنی پرائویٹ جیل میں قید کردیا۔ ان میں ان کی دو بیٹیاں اور تین بیٹےبھی تھے۔ خان۔محمد مری تین سال کے بعد جیل سے رہا ہوا تو اس وقت تک اس کی بیوی ، بیٹے اور بیٹیاں کھیتران کی نجی جیل میں قید تھیں اور اذیت سہہ رہی تھیں۔خان محمد مری نے رہا ہونے کے بعد تمام۔بااثر افراد سے ان کو رہا کرانے کی فریاد کی لیکن وزیر اور سردار عبدالرحمان کھیتران کے اثر ورسوخ کے آگے سب بے بس تھے۔

 گزشتہ سال دسمبر میں خان محمد مری کی اہلیہ نے کسی طرح قید سے ایک ویڈیو بنا کر سوشل۔میڈیا پر شائع کیا جس میں اس نے اپنے ہاتھوں میں قرآن لیکر عوام اور حکومت سے انہیں اور انکی بیٹیوں اور بیٹوں کو رہا کروانے کی فریاد کی۔اس نے کہا کہ کھیتران کے آدمی ہرروز اس کی بیٹیوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں۔ پاکستانی عوام اور حکومت کی بے حسی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد بھی کسی نے اس پر توجہ نہیں دی اور نہ ہی کوئی کارروائی ہوئی۔ویڈیو کے جاری ہونے کے دو ماہ بعد اس خاتون اور اس کے دو بیٹوں کو ہلاک کرکے ان کی لاشوں کو ایک کنویں میں پھینک دیا گیا۔

لاشوں کے برآمد ہونے کے بعد مری قبیلے کے لوگوں نے احتجاج کیا اور ویڈیو کی بنا پر عبدالرحمان کھیتران پر اغوا اور قتل کا,الزام۔لگایا۔اور حکومت سے کھیتران کو گرفتار کرنے اور سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ اس کے باوجود چار روز تک پولیس نے کھیتران کو گرفتار نہیں کیا اور نہ ہی ان کے خلاف ایف آئی آر درج کیا۔ وہ عوام۔کو بہلانے کے لئے ییاں وہاں چھاپے مارتی رہی۔ جب قبائلیوں کا,احتجاج بہت بڑھ گیا اور قومی میڈیا میں اس معاملے پر بحث ہونے لگی تو چار روز کے بعد پولیس اور دہشت گردی مخالف دستے نے کھیتران کو گرفتار کیا اور اس کی نجی جیل پر چھاپہ مار کرخاتون کے بیٹوں بیٹیوں کو وہاں سے برآمد کیا اور کچھ دیگر مجرموں کو حراست میں لیا۔ ان کے پاس سے اسلحہ بھی برآمد ہوا۔

کھیتران نے اپنی صفائی میں کہا ہے کہ یہ کام اس کے بیٹے نے کیا ہے کیونکہ وہ اسے ہٹا کر خود قبیلےکا,سردار بننا چاہتا ہے۔ تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ خاتون کاجو ویڈیو سوشل۔میڈیا پر وائرل ہوا تھا,وہ کھیتران کے بیٹے نے ہی کیا تھا۔

اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد اور بھی کچھ حقائق سامنے آئے۔ عبدالرحمان کھیتران کا یہ واحد جرم۔نہیں ہے بلکہ 2014 میں بھی دہشت گردی مخالف اسکواڈ نے کھیتران کی نجی جیل پر چھاپہ مارا تھا۔ اور 2006 میں اس نے دو کمسن بچیوں کا,اغوا کرکے ان کی جبری شادی کرائی تھی۔اس واقعے سے پاکستان خصوصاًبلوچستان کے قبائلی علاقے میں سرداروں اور لیڈروں کے ظلم وستم اور وہاں پھیلی ہوئی لاقانونیت کا,اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ پاکستان جیسے جدید اسلامی ملک میں وزیروں اور جاگیرداروں کا نجی جیل رکھنا اور کمزوروں کو نجی جیلوں میں قید رکھنا عام بات ہے۔ حیرت ہے کہ پولیس ان کے نجی جیلوں پر چھاپہ تو مارتی ہے مگر انہیں سیل نہیں کرتی اور خلاف قانون نجی جیل رکھنے پر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی۔

سندھ کے ایک صحافی عزیز سنگھور لکھتے ہیں کہ سندھ میں بھی ایسے پرائویٹ جیل ہیں جن میں زمیندار اپنے بندھوا مزدوروں کو,قید میں رکھتے ہیں۔ان کے مطابق صرف سندھ میں ایک سو نجی جیلیں ہیں جو,وہاں کے زمینداروں نے مقامی پولیس کی مدد سے تعمیر کی ہیں۔ ان زمینداروں کو مختلف سیاسی پارٹیوں کی حمایت حاصل ہے۔ سندھ کے پانچ اضلاع میں تقریباً اٹھارہ لاکھ بے زمین کھیت مزدور ہیں ۔ یہ وہ بندھوا مزدور ہیں جو قرض نہ چکاپانے کی وجہ سے غلام۔بنا لئے گئے ہیں۔ سندھ کے شمالی حصے میں موجود بندھوا مزدوروں کی اکثرہیت مسلم ہیں جبکہ جنوبی خطے میں موجود بندھوا مزدور وں کی اکثریت ہندوؤں کے دلت اور قبائلی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ لوگ افلاس اور فاقہ سے مجبور ہوکر سیٹھ ساہوکاروں سے پیشگی نقد رقم لینے پر مجبور ہوتے ہیں اور بندھوا مزدور بن کر غلامی کی زندگی گزارتے ہیں۔ان قرضوں کا,سود شرح اتنا,اونچا ہوتا ہے کہ وہ زندگی بھر قرض چکانہیں پاتے اور نسل در نسل غلامی کی زندگی گزارتے ہیں ان مزدوروں کی نگرانی سیکیوریٹی گارڈ کے ذریعہ کی جاتی ہے تاکہ وہ بھاگ نہ سکیں۔چونکہ یہ لوگ مکمل طور پر قید میں رہتے ہیں اس لئے ان کی عورتوں کے ساتھ جنسی جبر بھی ہوتا ہے۔قانون ان زمینداروں اور سرداروں کے آگے بے بس ہوتا ہے یا پھر رشوت لیکر طاقتور لوگوں کے جرم۔میں شامل ہوجاتا ہے۔ یہی نہیں ان غلاموں کو اور ان کے بچوں کو خریدا اور بیچا جاتا ہے۔ ں۔

یہ سب سن کر اور پڑھ کر ایسا لگتا ہے جیسے اسلام سے قبل کے عرب کے معاشرے کی باتیں سن رہے ہیں جہاں عورتوں اور مردوں کو غلام بنا کر رکھا جاتا تھا۔ قرض پر,سود کی شرح اتنی اونچی ہوتی تھی کہ ایک بار,سود پر قرض لینے والا زندگی بھر کے لئے قرض دار ہوجاتا تھا اور پھر,اس کی موت کے بعد اس کی اولادیں اس قرض کا بوجھ ڈھوتی تھیں۔

یہ بات کتنی شرمناک اور المناک ہے کہ ایک نام نہاد اسلامی ملک میں ایک وزیر کسی کے کنبے کے تمام افراد کو اپنی نجی جیل میں چار برس تک قید رکھے اور اس کی بیٹیوں کے ساتھ عصمت دری کرے اور قانون بے بس ہو۔ وہ عورت قید,سے ویڈیو بھی جاری کرے اس کے بعد بھی عوام ، حکومت اور میڈیا بے حسی کا مظاہرہ کرے اور خاتون اور اس کے بیٹوں کی ہلاکت کے بعد ہی بیدار ہو۔

کھیتران کو گرفتار کرتو لیا گیا ہےلیکن پاکستان کے قانون اور سیاسی نظام۔اور لاقا نونیت کو دیکھتے ہوئے اس بات کا,امکان کم ہے کہ کھیتران کو,سزا ہوگی۔ اس سے قبل بھی پاکستان کی سپریم کورٹ اسے مجرم۔قرار دے چکی ہے اس کے باوجود وہ الیکشن جیت کد وزیر بن چکا ہے۔

ان واقعات سے یہ معلوم۔ہوتا ہے کہ آزادی کے 75 سال کے بعد بھی پاکستان ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف جارہا ہے۔نہ صرف معاشی تنزلی کی طرف بلکہ اخلاقی دیوالیہ پن کی طرف بھی۔ پاکستان میں جو تھوڑی بہت تہذیب اور نفاست دکھائی دیتی ہے وہ صرف پنجاب کے کچھ ترقی یافتہ شہروں میں۔اور یہیں پر کچھ ملا بیٹھ کر یوٹیوب پر نکاح اور طلاق اور حیض اور نفاس کے مسائل بیان کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان کا بیشتر حصہ جہل اور بداخلاقی کی تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔

-----------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/private-jails-pakistan/d/129215

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..