New Age Islam
Thu Apr 17 2025, 08:31 PM

Urdu Section ( 30 Dec 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Politics Of Hatred And Division: A Challenge To National Unity نفرت انگیزی وتقسیم کی سیاست قومی یکجتی کے لئے چیلنج

احمد اللہ صدیقی

30دسمبر،2024

ملک میں نفرت انگیز تقاریر اور تقسیم کی سیاست پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریمکورٹ کے جج جسٹس پرشانت کمار مشرانے خبردار کیا کہ فرقہ وارانہ نظریات، شناخت پرمبنی سیاست اور نفرت انگیز تقاریر قومی یکجہتی کے لئے چیلنج ہیں۔انہوں نے سیاستدانوں پر زور دیا کہ وہ انتخابی فائدے کے لئے سماجی شناخت کا استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے سماجی  تقسیم گہرا ہوتا ہے اور اسکے نتیجہ میں اجتماعی تعلق کا احساس پیدا ہوتاکرنا مشکل ہوجاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ بھائی چارہ بنیادی اصول ہے جو انصاف، آزادی اور مساوات کے آئینی نظریات کوجوڑ کر رکھتا ہے۔

گزشتہ روز گجرات میں ’اکھل بھارتیہ ادھیوکتا پریشد‘ کی قومی کونسل سے خطاب میں انہوں نے زور دے کر کہا  کہ بھائی چارہ محض ایک اہم تصور نہیں بلکہ متنوع سماج میں ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے ایک عملی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی، مساوات اور انصاف کے نظریات میں بھائی چارہ ایک اتحاد کے دھاگے کے طور پر چمکتاہے جو ہمارے جمہوری معاشرے کے تانے بانے کوباندھ کر رکھتاہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ بھائی چارے کے بغیر دیگر نظریات ایک ایسے تپائی کی طرح ہے جو چوتھے پائے سے محروم ہے۔ اسی وجہ سے بھائی چارے کااصول انصاف،آزادی او رمساوات کے دیگر بنیادی اصولوں کو جو ڑ کر رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فرقہ وارانہ بیان بازی انتخابی فائدے کے لئے سماجی شناخت کا غلط استعمال اجتماعی تعلق کے احساس کو ختم کرتاہے جب افراد یا گروہ ایسے بیانیے کو فروغ دیتے ہیں جو سماج کے ایک طبقہ کے خلاف کھڑا کرتے ہیں تو اس سے آئین کے تصور اتحاد کو نقصان پہنچتاہے اور اجتماعیت کا احساس کمزور پڑتاہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ بیان بازی برادریوں کے درمیان بداعتمادی پیداکرتی ہے، جس سے دقیانوسی تصورات اور غلط فہمیاں پھیلتی ہیں۔یہ تناؤ سماجی بدامنی میں تبدیل ہوسکتا ہے۔

جسٹس پرشنانت مشرا نے ملک میں معاشی عدم مساوات پربھی شدید عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس کے مضمراثرات پر بات کی۔انہوں نے ملک میں دولت کے شدید تناسب کو ظاہر کرنے والی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی معاشی تقسیم بھی سماجی تقسیم کو گہراکرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان عدم مساوات کو جامع پالیسیوں اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے کم کرنے کی ضرورت ہے۔ جسٹس مشرا نے ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کو دودھاری تلوار قرار دیتے ہوئے کہاکہ جہاں اس سے ایک طرف مکالمہ کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے وہیں دوسری طرف نفرت انگیز تقریر کو بھی پروان چڑھایاجاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غلط معلومات او ر نفرت انگیز تقریرسے بھائی چارہ کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔انہوں نے سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے آزادانہ تقریر کو متوازن کرنے کے لئے مضبوط ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت پر بھی رو شنی ڈالی۔

سپریم کورٹ کے جج نے کہاکہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم گمنام رہ کر لوگوں کو نتائج کا سامنا کئے بغیر بدسلوکی میں ملوث ہونے کی حوصلہ افزائی کرتاہے۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے فراہم کردہ گمنامی سائبر کرائم ہراسانی اور آن لائن پروپیگنڈہ کے پھیلاؤ کا باعث بنی ہے، یہ سب معاشرے کو مزید پولرائز کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ بنائے گئے ایگوچیمبر موجودہ تعصبات کو مزید تقویت دیتے ہیں۔متنوع نقطہ نظر کے سامنے آنے کو محدود اور دوسروں کے لئے ہمدردی کو کم کرتے ہیں۔

30 دسمبر،2024، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

-------------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/politics-division-challenge-national-unity/d/134189

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..