New Age Islam
Thu Jun 08 2023, 09:20 PM

Urdu Section ( 2 Dec 2020, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

People Punish Us For Love جرم الفت پہ ہمیں لوگ سزا دیتے ہیں


پرویز حفیظ

26 نومبر 2020

 ’’میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی‘‘ ہندوستان کی صدیوں پرانی یہ کہاوت اب بے معنی ہوگئی ہے۔ اب مرد اور عورت دونوں کی باہمی رضامندی سے ہوئی قانونی شادی میں بھی قاضی یعنی عدالت نہ صرف مداخلت کرسکتی ہے بلکہ شوہر کو سات سال تک کے لئے جیل بھی بھجوا سکتی ہے۔ اتر پردیش، ہریانہ، مدھیہ پردیش، کرناٹک اور آسام جیسی بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں نے اعلان کردیا ہے کہ وہ دوالگ الگ دھرموں سے تعلق رکھنے والے جوڑوں کی شادیوں پر روک لگانے کے لئے سخت قانون بنائیں گی۔ اس مہان مہم کی سربراہی اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کررہے ہیں۔ انہوں نے تو ایک عوامی ریلی میں یہ وارننگ بھی دی ہے کہ اب اگر کوئی لڑکا اپنا نام بدل کر یا شناخت چھپا کر ہندو لڑکی سے شادی کرے گا تو اسے سہرا نہیں کفن پہننے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔ کاش انہوں نے ایسی ’’جان لیوا‘‘ دھمکی کبھی ان ریپسٹ کو دی ہوتی جو اتر پردیش میں لڑکیوں کی عزت تار تارکررہے ہیں۔ قانونی دائرے میں رہ کر بیٹیوں کو پورے سمان کے ساتھ بیاہ کرلے جانے والے لڑکوں کو بی جے پی حکومتیں سزا دینے کو صرف اس لئے بے قرار ہیں کیونکہ وہ مسلم ہیں۔لیکن ان کو ان جنسی درندوں پر لگام لگانے کے فکر نہیں ہے جو ہر دن معصوم لڑکیوں کانہ صرف ریپ کرتے ہیں بلکہ اپنی ہوس مٹانے کے بعد پاپ کے ثبوت مٹانے کیلئے ان لڑکیوں کا وجود بھی مٹا دیتے ہیں۔یہاں حکومت اور پولیس کی پوری توانائی مظلومہ کو انصاف دلوانے کیلئے نہیں مجرموں کو قانونی شکنجے سے بچانےکیلئے صرف کی جاتی ہے۔جب تک ملک میں محبت، بھائی چارہ، اتحاد اور رواداری تھی،بی جے پی کی دال نہیں گلی۔ اس لئے معاشرے میں فرقہ پرستی کا زہر گھول کر، سماجی میل جول اور گنگا جمنی تہذیب کوپارہ پارہ کیا گیا۔ بی جے پی کی سیاست ملک کے عوام کو متحد کرکے نہیں انہیں منقسم کرکے پھلی پھولی ہے۔بی جے پی کو نفرت کی سیاست راس آتی ہے محبت کی نہیں۔ حال میں بین المذاہب شادیوں کے خلاف اس منظم طریقے سے پرچار کیا گیا کہ ایک اشتہار تک میں ہندو۔مسلم رشتوں کی پاکیزگی بھی نفرت کے پجاری برداشت نہ کرسکے۔’’لو جہاد‘‘ ایک ایسی مفروضاتی چڑیا کا نام ہے جسے کسی نے آج تک دیکھا نہیں ہے۔ بی جے پی نے اس اصطلاح کی تخلیق کی ہے اور اس کے جملہ حقوق اسی کے پاس محفوظ ہیں۔ فروری میں جونیئر وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں یہ اعتراف کیا تھا کہ کسی جانچ ایجنسی کو تحقیقات کے دوران لو جہاد کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ اس کے باوجود ہرمسلم لڑکے کی ہندو لڑکی سے شادی کو بی جے پی پریم کا پوتر بندھن نہیں ایک منصوبہ بند اسلامی سازش قرار دیتی ہے جس کے تحت مسلم لڑکوں کے ذریعہ ہندو لڑکیوں کو پیار کے جال میں پھنساکر ان سے شادی کرنے کا واحد مقصد ان کا مذہب تبدیل کرانا ہوتا ہے۔

دراصل بی جے پی نے معاشرے کو تقسیم کرنے، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ڈسٹرب کرنے اور مسلمانوں کے خلاف ہندو ؤں کے دلوں میں نفرت بھرنے کیلئے یہ تخیلاتی اصطلاح ایجاد کی ہے۔ دنیا بھر کی مخلوط سوسائٹیوں میں بین المذاہب شادیاں عام ہوگئی ہیں۔ مختلف مذاہب اور نسلوں کے لڑکے لڑکیاں بڑی تعداد میں ایک ساتھ پڑھ بھی رہے ہیں اوردفاتر اور دیگر اداروں میں ساتھ کام بھی کررہے ہیں۔ اس دوران اگر کسی جوڑے کے درمیان ذہنی ہم آہنگی پیدا ہوجاتی ہے اور وہ جذباتی طور پر قریب آجاتے ہیں تو وہ آپس میں شادی کرلیتے ہیں۔ ہندوستان میں بھی لڑکے لڑکیوں میں لو میرج کا رجحان بڑھ رہا ہے اور ایسی شادیوں میں لڑکے لڑکیاں دو الگ الگ صوبوں کے بھی ہوتے ہیں اور کبھی الگ الگ ذاتوں اور دھرموں کے بھی۔ کوئی تنظیم کسی پلان کے تحت ایسی شادیوں کو فروغ نہیں دے رہی ہے۔ شادی دو انسانوں کا بالکل ذاتی معاملہ ہے۔لیکن بی جے پی ایسی شادیوں کو اپنے سیاسی مفاد کی حصولیابی کی خاطر ہندو دھرم کیخلاف مسلمانوں کی ایک خطرناک سازش بناکر پیش کررہی ہے۔

اتر پردیش میں جہاں اس کا سب سے زیادہ ہوا کھڑا گیا ہے وہاں بھی ایسی کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق کانپور شہر کے بائیس تھانوں کی پولیس کی ایک خصوصی ٹاسک فورس کو درجن بھر سے زیادہ ایسی شادیوں اور رومانس کی کافی تحقیقات کے بعدبھی اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ مسلم لڑکوں نے جبراً یا بہلا پھسلاکر ہندو لڑکیوں کے ساتھ شادی کرکے ان کا مذہب تبدیلی کروایا ہو۔ زیادہ تر لڑکیاں اس بیان پر قائم رہیں کہ وہ اپنی رضامندی اور پسند سے مسلم لڑکوں کیساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی ہیں اور ایمان لائی ہیں۔ اس سے قبل کیرل اور کرناٹک کی پولیس اور NIA کی تحقیقا ت سے بھی لو جہاد کا وجود ثابت نہیں ہوپایا تھا۔

اس وقت سارا ملک ایک خوفناک عالمی وبا کی لپیٹ میں ہے۔ معیشت کا بیڑہ غرق ہوگیا ہے۔ کسانوں میں اضطراب بڑھتا جارہا ہے۔ لداخ میں ایل اے سی پھلانگ کر چین ہماری سر زمین پر ناجائز قبضہ کر بیٹھا ہے۔حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے اور اپنی ناکامی چھپانے اور عوام کی توجہ سلگتے ہوئے مسائل کی جانب سے ہٹانےکیلئے بی جے پی نے لو جہاد کا پروپیگنڈہ تیز کردیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خود بی جے پی لیڈروں کے گھروں میں ایسی شادیاں ہوتی رہی ہیں۔ پچھلے سال آر ایس ایس کے پرچارک اور بی جے پی کے جنرل سیکریٹری رام لال کی بھتیجی شریا گپتا کی فیضان کریم نام کے ایک مسلم نوجوان کے ساتھ بڑی دھوم دھام سے شادی رچائی گئی۔ لکھنؤ کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں شادی کی شاندار تقریب میں اتر پردیش کے گورنر رام نائک، یوگی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرشاد موریہ اور دنیش شرما سمیت بی جے پی کے متعدد نامی گرامی لیڈران نے نو بیاہتا جوڑے کو آشیر واد دیا۔ کسی نے بھی فیضان کریم اور اس کے گھر والوں پر لو جہاد کا الزام نہیں لگایا۔ یہ کوئی راز نہیں ہے کہ سکندر بخت سے لے کر ایم جے اکبر اور سید شاہنواز سے لے کر مختار عباس نقوی تک بی جے پی کے تمام اہم مسلم لیڈروں کی بیویاں غیر مسلم ہیں۔ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کا یہ سوال بجا ہے کہ کیا بی جے پی اپنے ان لیڈروں پر بھی لو جہاد کے ارتکاب کا الزام عائد کرے گی۔ 

پس نوشت: ترنمول ایم پی مہوا موئترا نے پچھلے سال لوک سبھا میں اپنی تقریر میں فاشزم کی ابتدائی سات علامتوں کا تذکرہ کرکے یہ دعویٰ کیا تھا کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں ہندوستان میں بھی یہ تمام علامتیں نمودار ہورہی ہیں۔ مہوا ایک علامت کا ذکر کرنا بھول گئی تھیں۔ ہٹلر نے یہودیوں کو ٹھکانے لگانے کیلئے جو انسانیت سوز اقدام کئے تھے ان میں یہودیوں کی جرمن شہریوں سے شادیوں پر مکمل پابندی بھی شامل تھی۔

26 نومبر 2020،بشکریہ:انقلاب، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/people-punish-love-/d/123633


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..