نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر
29جنوری، 2025
اگست 2024ءمیں بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ حکومت کے تختہ پلٹ اور محمد یونس کی پاک نواز کٹھ پتلی حکومت کے قیام کے بعد سے بنگلہ دیش کی خارجہ پالیسی میں زبردست تبدیلی آئی ہے اور
ؔ محمد یونس کی کٹھ پتلی حکومت کی کمزوری اور ملک میں عدم استحکام کا فائدہ اٹھا کر اب بنگلہ دیش کی فوج بھی پروبال نکالنے لگی ہے۔ اس نے یونس حکومت کو درکنار کر کے پاکستان کے ساتھ دفاعی سمجھوتے اور ہند مخالف سازشوں کا جال بننا شروع کردیا ہے۔ دو ہفتوں قبل یہ خبر آئی تھی کہ بنگلہ دیش اور پاکستان فوج کے درمیان فوجیوں کی تربیت کا معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت پاکستان کے میجر سطح کے فوجی افسر بنگلہ دیش کی فوج کو ایک سال تک تربیت دیں گے۔ اس کے بعد خبر آئی کے بنگلہ دیش کی فوج کے سیئنیر افسر لفٹینٹ قمرالحسن کی سربراہی میں ایک وفد پاکستان گیا اور پاک فوج کے سربراہ عاصم منیر اور آئی ایس آئی کے سربراہ عاصم ملک سمیت دیگرسینئر فوجی افسران سے ملاقات کی اور تین دن تک دفاعی امور پر گفتگو ہوئی۔ اس کے فوراً بعد گزشتہ ہفتے ہی پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے سینئر افسران بنگلہ دیش آئے اور مختلف دفاعی امور پر گفتگو کی۔ وہ امارات کے ہوائی جہاز سے براہ دبئی ڈھاکہ آئے تھے اور ڈھاکہ کے ریڈیسن بلیو ہوٹل کی تیسری منزل پر قیام کیا تھا۔ اس وفد کی تفصیلات کو صیغہء راز میں رکھنے کی پوری کوشش کی گئی تھی لیکن ہندوستان کی انٹلی جنس کو اس دورے کی ساری تفصیلات مل گئیں۔
کہا تو یہ جارہا ہے کہ بنگلہ دیش فوج اپنی دفاعی اور فوجی طاقت میں اضافہ کرنا چاہتی ہے اس لئے وہ پاکستان سے دفاعی معاہدے کرنا چاہتی ہے اور اس سے ہتھیار اور تربیت لینا چاہتی ہے۔ لیکن جس طرح کی تفصیلات ہند کی انٹلی جنس کو مل رہی ہیں ان سے ہندوستان کے سیاسی اور دفاعی حلقوں میں شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔
رپورٹوں کے مطابق پاکستانی وفد کو ہندوستان کے سلی گوڑی کوریڈور جس کو چکن نیک بھی کہتے ہیں لے جایا گیا۔ یہ 22 کلو میٹر کی تنگ راہداری سات شمال۔مشرقی ریاستوں کو ہندوستان کے بقیہ حصے سے جوڑتی ہے اس لئے ہندوستان کی سیکیوریٹی کے اعتبار سے اس کوریڈور کی جغرافیائی اہمیت ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانی وفد نے بنگلہ دیش کی غازی پور اورڈینینس فیکٹری کا بھی دورہ کیا جو 300 ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہے۔بنگلہ دیش کی تشکیل سےقبل یہ پاکستانی فوج کی ایک بہت بڑی آرڈینینس فیکٹری تھی جو 1971ء کی جنگ آزادی کے دوران تباہ کردی گئی تھی۔اب بنگلہ دیش اور پاکستان ملکر اس آرڈینینس فیکٹری کا احیا کرنا چاہتے ہیں۔ یہاں پاکستان کی شاہین میزائیل تیار کی جائیگی جو نیوکلیر ہتھیار لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش پاکستان سے جے ایف 17 طیارے بھی خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ان ساری رپورٹوں کے بیچ یہ خبر سب سے زیادہ تشویشناک ہے کہ آئی ایس آئی اور بنگلہ دیش کی انٹلی جنس ایجنسی ڈی جی ایف آئی کے عہدہ داروں سے آسام کی علاحدگی پسند جنگجو تنظیم۔الفا کے ممبروں کی بھی ملاقات ہوئی ہے۔ واضح ہو کہ 2009ء میں شیخ حسینہ نے اقتدار میں آنے کے بعد بنگلہ دیش میں موجود الفا اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے اڈوں کو تباہ کردیا تھا اور الفا کے دو خاص لیڈران اربند راج کھووا اور انوپ چیتیا کو گرفتار کرکے حکومت ہند کے حوالے کردیا تھا۔بعد میں انہوں نے دہشت گردی سے توبہ کرلی اور اب ایک عام شہری کی طرح زندگی گزاررہے ہیں۔ لیکن پاک اور بنگلہ دیش کے انٹلی جنس افسران کی الفا کے کارکنوں سے ملاقات سے یہ واضح ہے کہ پاکستان الفا کو دوبارہ زندہ کرنا چاہتا ہے۔ اس سے قبل القاعدہ سے منسلک جنگجو تنظیم انصاراللہ بانگلا کے دہشت گرد مولانا جسیم الدین رحمانی کو بنگلہ دیش کی جیل سے رہا کردیا گیا جس نے رہا ہوتے ہی ہندوستان کے خلاف دھمکی جاری کی تھی۔ تقریباً دو ہفتے قبل ہی بنگلہ دیش کے سرحدی اہلکاروں نے پاکستان سے آنے والے ایک بحری جہاز سے غیرقانونی ہتھیاروں کی ایک کھیپ ضبط کی تھی۔ یہ ساری خبریں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ پاکستان بنگلہ دیش کی فوج اور انٹلی جنس کے اشتراک سے ایک بار پھر ہندوستان میں دہشت گردی اور تخریبی کارروائیوں کی تجدید کرنا چاہتا ہے۔ اس بار چونکہ بنگلہ دیش میں کوئی منتخب جمہوری حکومت نہیں ہے اس لئے بنگلہ دیش فوج کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہے۔ خالدہ ضیاء کی حکومت اگرچہ پاکستان نواز تھی پھر بھی چونکہ ان کی حکومت ایک جمہوری حکومت تھی اس لئے ایک مضبوط حزب اختلاف عوامی لیگ کو جواب دہ تھی لہذا خالدہ ضیاء کے دور حکومت میں بھی پاکستان کی فوج اور آئی ایس,آئی اتنا کھل کر ہندوستان کے خلاف سازش نہیں کرسکتی تھی۔چونکہ یونس حکومت کے پاس کوئی آئینی یا جمہوری مینڈیٹ نہیں ہے اس لئے اب بنگلہ دیش فوج ہی نگلہ دیش کے دفاعی امور اور خارجہ پالیسی پر فیصلے لے رہی ہے۔
اسی دوران بنگلہ دیش اور مغربی بنگال کی سرحد پر بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔مغربی بنگال سے بنگلہ دیش کی تقریباً دو ہزار کلو میٹر طویل سرحد لگی ہوئی ہے ۔ حال کے دنوں میں بنگلہ دیش کی طرف سے سرحد پر باڑھ لگانے کی مخالفت بھی پاکستان کی اسی سازش کا حصہ ہے۔
دو ملکوں کے درمیان دفاعی سودے میں اتنی رازداری نہیں برتی جاتی لیکن پاکستانی وفد کا دبئی کے راستے خفیہ طور پربنگلہ دیش جانا ، آئی ایس آئی کے افسران کا سلی گوڑی کویڈور کا,خفیہ دورہ کرنا, غازی پور آرڈینینس فیکٹری میں پاکستان کے نیوکلیر ہتھیاروں کی تیاری کا سمجھوتہ اور الفا کے جنگجوؤں سےآئی ایس آئی افسروں کی ملاقات کسی خطرناک سازش کا حصہ معلوم ہوتے ہیں۔
درایں اثنا یہ خبر بھی آئی کہ ٹرمپ حکومت نے بنگلہ دیش کو ملنے والی اربوں ڈالر کی امداد فی الحال روک دی ہے۔ غالباً امریکہ اس بات سے پریشان ہے کہ پاکستان اپنے مفاد کے لئے بنگلہ دیش کو فوجی طور پر طاقتور بنانے کے اقدامات کررہا ہے۔ایک طاقتوربنگلہ دیش جس کے پاس نیوکلیر ہتھیارلے جانے والے میزائیل بھی ہوں امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے۔لہذا، اس نے بنگلہ دیش کو اربوں ڈالر کی امداد روک دی ہے کہ کہیں یہ روپئےبگلہ دیش کے دفاعی منصوبوں پر نہ خرچ ہوں ۔ بنگلہ دیش کو امریکی امداد روہنگیا مسلمانوں پر خرچ کرنے اور صحت ، زراعت وغیرہ شعبوں پر خرچ کرنے کے لئے ملتی ہے لیکن اب امرہکہ کو شک ہے کہ کہیں بنگلہ دیش اس رقم کا استعمال اپنی فوجی طاقت کوبڑھانے اور ہندوستان کے خلاف دہشت گردی میں استعمال کرسکتا ہے۔
بنگلہ دیش میں امریکہ اور پاکستان کے اشارے پر تختہ پلٹ اسی لئے کرایا گیا تھا کہ اس کی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرکے بنگلہ دیش کو پاکستان کی ہند مخالف سرگرمیوں کے لئے استعمال۔کیا جائے۔ اسی لئے خالدہ ضیاء کی پارٹی کو بھی حکومت سے الگ رکھا گیا ۔ خالدہ ضیاء کی پارٹی نے اس خوش فہمی میں اس تختہ پلٹ کی حمایت کی کہ شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد وہ حکومت بنائیں گی لیکن اب بنگلہ دیش میں الیکشن اور جمہوری عمل کے لوٹنے کے امکانات مبہم۔ہیں اور بنگلہ دیش ایک بار پھر فوجی حکومت کے دور میں داخل ہوچکا ہے جو نہ تو بنگلہ دیش کے حق میں بہتر ہے اور نہ اس خطے کے حق میں۔
--------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/pak-bangla-defence-anti-india-terror/d/134463
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism