مولانا عبیداللہ خان اعظمی
23 دسمبر 2015
12 ربیع النور کی تاریخ اسلامی کلنڈر میں جلی حرفوں سے اس لیے لکھی ہوتی ہے کہ یہ تاریخ ہر صاحب ایمان کےدل میں خورشید نمائی کرتی ہے اور اس کی یاد سےہی اس کا پورا وجود روشنی کےسیلاب بے کنار میں ڈوب جاتاہے اور اس دریائے نور میں ڈوبنے کی کیا بات ہے جس کا سرا کوثر کو جانکلتا ہو ۔ ہر سال کی طرح اس بھی ربیع الاوّل شریف کےاس ماہِ مبارک میں دنیا کےمشرق و مغرب میں آباد مسلمان اپنے آقا مولا تاجدار مدینہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی لازوال خوشیوں سے سرشار فرحاں نظر آرہے ہیں اور ان میں سے ہر ایک بقدرِ توفیق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی محبت و عقیدت کےاظہار کی بڑھ چڑھ کر تیاریاں کررہا ہے۔ دنیا کا کوئی ایسا گوشہ نہیں ہے جو ہادیٔ اعظم کےجشن آمد کی رونقوں اور جلوہ سامانیوں میں ڈوبا ہوا نہیں ہے۔ کائنات میں آمد رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشیوں کی چادر کا استوار ہونا ایک فطری امر ہے ۔ سارا عالم ہی وجودِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کارہین ہے اور ان کے ہی تصدیق وطفیل میں سارے عالم کی تخلیق ہوئی ہے ۔ ایک شاعر کےمطابق :
وہ ہر عالم کی رحمت تھے کسی عالم میں رہ جاتے
یہ ان کی مہربانی ہے کہ یہ عالم پسند آیا
یوں تو سال 2011 سے ہی میں مستقل عیدمیلاد النبی کے متعلق اپنی غلامی کا اظہار کرتا آیا ہوں ۔ اس دفعہ میں نے یہ ارادہ کیا ہے کہ میں ایک عام غلط فہمی جو دانستہ پھیلائی گئی ہے اور ہنوز پھیلائی جارہی ہے کہ عید میلاد النبی کااہتمام بر صغیر کے ہی مسلمان کرتے ہیں اور عالم عرب میں اس کا کوئی اہتمام وانعقاد نہیں ہوتا ہے اس کاازالہ کروں ۔ عالم عرب میں صرف سعودیہ میں سرکاری یا عوامی سطح پر عید میلا د النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انعقاد نہیں ہوتا ہے۔ ویسے یہاں بھی خوش عقیدہ مسلمان اپنے اپنے انداز میں اس موقعے کی برکتوں سے اپنا دامن بھرنے کاجتن کرتےہیں اور اس کے عوامی اظہار سےاس لئے گریز کرتے ہیں کہ وہاں کی شرعی پولس کو عشق رسول کا یہ والہانہ اظہار نہ جانے کس سوچ کے تحت راس نہیں آتا ہے اور وہ اس پر ہر ممکن قدغن لگانے اور اس کا التزام کرنے والوں کو جلا وطن تک کرنے میں تاخیر نہیں کرتی ہے ۔ ‘‘ رموز خویش خسروں داند’’ کےمصداق ہمیں اس سےکوئی غرض یا کلام نہیں ۔ ہمیں تو اپنے آقا و مولا مرسل آخر صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دیوانی اور فریفہ امت سےمطلب و سروکار ہے جو اپنے نبی کے پسینے کےحصول کی اپنی جنت سمجھنے والی اور ان کے وضو کےپانی کےقطرات کی دستیابی پر دنیا ومافیہا کو قربان کرنے والی ہے۔
بیشتر عرب ممالک سمیت فرزندان اسلام ایشیا ، افریقہ، یورپ او رامریکہ میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مناسبت سے خصوصی محافل کا انعقاد کرتے ہیں او راپنے نبی کی تکریم و تعظیم میں محفل نعت و قصیدہ خوانی آراستہ کرتے ہیں اور سیرت طیبہ کےذکر حیات افروز سےاپنے دل و نگاہ کی دنیا کو روشن ومنور کرتے ہیں۔ مصر، متحدہ عرب امارات ، کویت، الجزائر ،مغرب ،تونیسیا ، لیبیا ، بحرین ، یمن ، اردن، عراق ، سوڈان ، لبنان، شام ، فلسطین ، ایران عمان وغیرہ میں جشن خیر البشر کااہتمام بطور خاص کیا جاتا ہے اور اس میں عوام و خواص پوری ایمانی حمیت اور مکمل دینی جوش کےساتھ شرکت کرتے ہیں ۔ متحدہ عرب امارات ، کویت ، مصر اور یمن میں 12 ربیع الاوّل کو عید میلاد النبی کی نسبت سےسرکاری تعطیل ہوتی ہے اور طرح طرح کےدینی اور اسلامی ثقافت سےوابستہ پروگرامات منعقد ہوتےہیں ۔ ہندوستان و پاکستان میں ہی نہیں عرب ممالک میں بھی اس مبارک موقعے پر اہل ایمان میں جوش و جذبے کا سیلاب انگڑائیاں لیتا ہے اور وہ اپنے آقا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہِ عالیہ میں اپنا نذرانہ عقیدت پیش کرتےہیں ۔ رسول اعظم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا میلاد منانا اصحاب فضیلت اور خیر و فلاح کی داعی امت اسلامیہ کی تابندہ روایت و علامت میں سے ہے۔ وہ اہل علم اللہ تعالیٰ نے جن کے ظاہر سےپہلے ان کے باطن کی اصلاح فرمادی ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کا جشن منانے اور اپنے جذبات و عقیدت کی ترجمانی کےلیے بے تاب و بے قرار رہتے ہیں او ران کے دلوں کو آقا کے ذکر رفعنا لک ذکر ک سے ہی سکون او رٹھنڈک میسر آتا ہے۔ سلف صالح او ران کے نقش قدم پر چلنے والے افراد ہمیشہ سےہی عید میلا د شریف میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے آئے ہیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد شریف ہی نے شرک و جہالت کی طویل رات خاتمہ کیا تھا اور آپ کی ولادت سے ہی علم خیر اور ہدایت کی صبح نوکا طلوع ہوا تھا ۔
جب کوئی مسلمان دنیا کےکسی خطّے یا گوشے میں میلاد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مناتا ہے تو وہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک کاہی نہیں بلکہ آپ نے جن اخلاق عظیمہ اور اعمال حسنہ کی عملاً بنیاد ڈالی تھی ان کو بھی دنیا کے سامنے لاکر انسانیت کو لاحق مسائل اور غم و اندوہ سے نجات کا نسخہ کیمیا فراہم کرتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے روزنامہ ‘‘الخلیج’’ میں شائع ایک مضمون کے ابتدائی جملے یہاں عالم عرب کے جذبات کی ترجمانی کے لئے نقل کرنا ضروری سمجھ رہا ہوں ۔ ملاحظہ فرمائیں : کماتطلع الشمش بانوار ھا فتفجر ینبوع الضوالمسمی النہار یولد النبی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فیوجدفی الانسانیہ ینبوع النور المسمی الدین حین اراد اللہ تعالیٰ باکرام البشر یۃ بعد میسر تہا الطویلۃ المشحونۃ بالمتا عب اذن سبحانہ تعالیٰ بمیلاد النبی الجلیل صلی اللہ علیہ وسلم خاتماً للنبوات ’’۔ ( جیسے سورج اپنے انوار کے ساتھ طلوع ہوتاہے تو روشنی کا ایک چشمہ پھوٹتا ہے جسے دن کہا جاتاہے ۔ ٹھیک اسی طرح جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نورِ ولادت بطن آمنہ اجاگر ہوا توپوری انسانیت میں لازوال و ابدی نور کا سرچشمہ سرمدی پھوٹا جسے دین کہا جاتا ہے ۔ بشریت اپنے طویل سفر میں تھکاوٹوں سے چکنا چور تھی ۔ تب اللہ تعالیٰ کی رحمت جوش میں آئی اور اس نے منظور کیاکہ اسے نواز دے تو اللہ جل شانہ نےاپنے حبیب اور عظیم ترین رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد پاک اذن دیا اور آپ کو تمام نبیوں کا خاتم بنایا ’’ ۔ عید ربیع الاوّل شریف بلاشبہ ایک اسلامی تہوار اور تمام اعیاد کی خالق ہے۔ جس کی خوشیوں کا احساس و ادارک ہر عالم میں کیا جاتا ہے۔
ہمارا تو عقیدہ تو یہ ہے کہ ان کی محبت کی سرگرمیاں مظاہر عالم کے ہر جلوے میں موجود ہیں یہاں تک کے سمندر وں کی گہرائیوں اور آسمانوں کی رفعتوں میں یہ سلسلہ مدحت و توصیف جاری ہے۔ہاں ان کے احساس کےلیے جس نظر کی ضرورت ہے وہ ہر ایک میسر نہیں آتی۔ ظاہر کے گلیاروں میں کھڑے ہوکر عظمت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپنے والوں کو میرا مشورہ ہے کہ باطن کی صفائی کریں اور طہارت قلب و نظر کا درس لیں پھر دیکھیں کہ انہیں میلاد محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلوے کہاں نہیں ہیں ۔ ہم یہاں دوبئی اوقاف کے وزیر شیخ عیسی مانع ذید مجدہ کی معرکۃ آلا را تصنیف ‘‘بلوغ المامول فی الاحتفاء والا حتفال بالمولدا لرسول ’’ کا حوالہ دیناچاہیں گے۔ اس کتاب کی افادیت و اہمیت اور عام مقبولیت کے پیش نظر اس کے سات ایڈیشن آچکے ہیں اور اس کی وزارت اوقاف نےاپنے خرچ سےطبع کراکے افادہ عامہ کےلیےتقسیم کیا ہے۔ اس کے دیباچے میں شیخ عیسی مانع رقم طراز ہیں ‘‘ لایشک عاقل صادق الحب بان الاحتفال بالمولدالنبوی الشریف ھوالا حتفاء بہ والا حتفاء بہ صلی اللہ علیہ وسلم امر مقطوع بمشر و عیۃ ’’( اس بات میں کوئی سچی محبت رکھنے والا ذی عقل شک نہیں کرسکتا کہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محافل کا انعقاد کامطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم ہے اور آپ کی تکریم کرنا قطعی طور پر ثابت ہے)۔ چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے پہلے با ب میں اثباتِ میلاد میں قرآن سے دلائل دیئے گئے ہیں جب کہ دوسرا باب سنت مطہرہ سے دلائل پر مبنی ہے۔ تیسرا باب دلیل اجماع سے عبارت ہے اور چوتھے میں عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم پر منکرین کے اعتراضات اور شبہات کے جواب دیے گئے ہیں ۔ دنیا میں جتنی بھی راتوں کے دامن میں نور ہے ان کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی جانب ہے۔ چنانچہ آپ ہر چاندنی کی کلید ہو ۔ لیلۃ القدر، عیدالفطر، عیدالاضحیٰ اور شب معراج کی آنکھوں میں آپ کا ہی نور ہے)
23 دسمبر، 2015 بشکریہ :انقلاب ، نئی دہلی
URL: https://newageislam.com/urdu-section/eid-e-milad-un-nabi/d/105700