نیلوفر
احمد (انگریزی سے ترجمہ۔ سمیع الرحمٰن ، نیو
ایج اسلام ڈاٹ کام)
آیت،
‘خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا ہے’ (30:41)،اس بات کا حوالہ
دیتی ہے کہ انسان نے قدرت کے دائرے میں مداخلت بے جا کیا ہے جونا گزیرماحولیاتی تباہی
کی جانب دنیا کو لے جا رہا ہے۔
مسلمانوں
کو اسلامی صحیفوں میں درج ماحولیاتی تحفظ کے تئیں اپنی اخلاقی اور روحانی ذمہ داری کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ سورۃ ابراہیم میں یہ
کہا گیا ہے: ‘خدا ہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے مینہ برسایا
پھر اس سے تمہارے کھانے کے لیے پھل پیدا کئے۔ اور کشتیوں (اور جہازوں) کو تمہارے زیر فرمان کیا تاکہ دریا
(اور سمندر) میں اس کے حکم سے چلیں۔ اور نہروں کو بھی تمہارے زیر فرمان کیا’۔
‘اور سورج اور چاند کو تمہارے لیے کام
میں لگا دیا کہ دونوں (دن رات) ایک دستور پر چل رہے ہیں۔ اور رات اور دن کو بھی تمہاری
خاطر کام میں لگا دیا۔ اور جو کچھ تم نے مانگا سب میں سے تم کو عنایت کیا۔ اور اگر
خدا کے احسان گننے لگو تو شمار نہ کرسکو۔
(مگر لوگ نعمتوں کا شکر نہیں کرتے) کچھ شک نہیں کہ انسان بڑا بےانصاف اور ناشکرا
ہے’۔(14:32-34)
نا شکری
کرنے کا مطلب یہ ہے کہ خدا کے عطا کئے ہوئے
تحفے کو اس انداز میں اور اس مقصد کے لئے استعمال نہیں ہے ، جس کے بارے میں خدا نے کہا ہے۔ سورۃ البقرہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زمین پر جو سب کچھ ہے
وہ ‘تم لوگوں’ کے لئے بنایا گیا ہے
(2:29)۔یہاں تم لوگوں سے مراد تمام انسانوں اور بشمول مستقبل کی نسلوں سے ہے۔
ہم لوگوں کو خدا کی بخششوں کی دیکھ بھال کرنی چاہیے، اور خدا کے ساتھ ساتھ مستقبل کی نسلوں
کے ہم پر عائدحقوق کو ادا کرنے کے لئے ہمیں خدا اور مستقبل کی نسلوں کے تئیں اپنی خلاقی
جوابدہی کا احساس ہونا چاہئے۔
قرآن
واضح کرتا ہے کہ زندگی کو پانی سے پیدا کیا گیا ہے (1:7, 21:30)۔پانی کی اہمیت اور انسانوں و جانوروں
میں اس کے جائز تقسیم کے بارے میں تاکید کی گئی ہے: ‘…….. اور ہم آسمان سے پاک (اور نتھرا ہوا) پانی برساتے ہیں تاکہ اس سے شہر مردہ (یعنی زمین افتادہ) کو زندہ کردیں اور پھر اسے بہت سے چوپایوں اور آدمیوں
کو جو ہم نے پیدا کئے ہیں پلاتے ہیںاور ہم نے اس
(قرآن کی آیتوں) کو طرح طرح سے لوگوں میں بیان کیا تاکہ نصیحت پکڑیں
…….’(25:48:50) قرآن کے مطابق، نبی صالحؑ کی
قوم ، ثمود ، اس لئےتباہ ہو گئی تھی کیونکہ اس نے اونٹنی کا کھانا اور پانی دینے سے انکار کر دیا تھا (11:64) ۔ حضرت نوحؑ کو عنقریب آنے والے سیلاب
سےخبردارکر دیا گیا تھا۔ انہیں وحی کے ذریعہ سکھایا گیا کہ وہ ایک بہت بڑی کشتی بنائیں
اور اس میں جانوروں کے ہر نسل کے ایک جوڑے
کو رکھیں۔یہ جانوروں کی نسلوں کے تحفظ
کے بارے میں ایک سبق ہے ،جن نسلوں کے وجود پر خطرے ہیں اور جو سیلاب کے سبب اس زمین سے ختم ہو جائیں گے۔ جانوروں کو بچانے کا حکم
مومنوں کو بچانے سے قبل آیا (11:40)۔
یہ زندگی
مقدس ہے، یہ اس حقیقت سے اور بھی واضح ہوتی
ہے کہ جب احرام کی حالت میں ہو تو،کعبہ اور اس کے احاطے کے ارد گرد تقریبا 50،000 مربع
کلومیٹر کا علاقہ مقدس مقام
(سینکچری ) (7:96, 28:57, 95:3) ہےہیں
، جہاں چھوٹی سے چھوٹی مخلوق کو مارنا
یا چھوٹے سے چھوٹے پودے کو نقصان پہنچانا سختی
سے حرام ہے (5:96)۔جانور کا گوشت تب حلال ہو
جاتا ہت جب زبح کرتے وقت اس پر خدا کا نام
لے کر اجازت لی جاتی ہے۔ جانوروں کی اندھا دھند قتل ایک سنگین
گناہ ہے جو قدرت کے توازن کو خراب کرتا ہے اور نتیجے میں اس
کے نظام کو درھم برھم کر دیتا ہے۔
ہمیں
بتایا جاتا ہے کہ خدا فتنہ انگیزی کو پسند نہیں کرتا ہے (2:205) ۔یہاں تک کہ شکار کی
اجازت تب ہے جب گوشت کھانے کے لئے ہو نہ کہ شکار کا لطف لینے کے لئے۔پیغمبر محمد ﷺ
نے اپنے امتیوں سے اعلان کیا کہ جانوروں پر
رحم کریں۔آپ ﷺ نے تکلیف دینے اور بے وجہ قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔
نبی
کریم ﷺ کی تعلیم ہے کہ: اللہ بے جا اڑانے والوں کو پسند نہیں فرماتا ہے (7:31) ۔یہاں تک کہ اپنے لوگوں کو قائد ہوتے ہوئے بھی آپ ﷺ نے سادگی
سے زندگی بسر کی اور جس میں اس زمین کے وسائل برباد نہیں کئے گئے،صرف ان کوجائز طور
تقسیم کیا گیا۔آپ ﷺ نے لوگوں کو کھانہ برباد نہ کرنے کی تعلیم دی۔آپ ﷺ معمولی لباس پہنتے تھے اور زمین پر ہی کھاتے اور سوتے تھے۔آپ ﷺ کے بارے میں روایت ہے
کہ، آپ ﷺ لوگوں کو ماحولیات کی حفاظت کے طور پر
درخت لگانے کی ترغیب دیتے تھے خاص طور سے جس کے پھل انسان اور جانور کھا سکیں۔آپ
ﷺ نے فرمایا ہے کہ کسی کو درغت لگانے کے عمل کو مکمل کرنا چاہیے اور یہاں تک کہ قیامت بھی آ جائے تو بھاگنا
نہیں چاہیے۔
اسلام
زندگی کے ضابطے کو طور پر فرائض اور زمہ داریاں عائد کرتا ہے۔ قرآن اور سنت کی روشنی
میں ہمیں اس بات احساس کرنا چاہیے کہ ہم خدا
کوجوابدہ ہیں اور ، اس وجہ سے اپنی طرز زندگی
اور سماجی ڈھانچے میں تبدیلی لانے اور اسے اپنانےکی کوشش کرنی ہوگی، تاکہ مستقبل کی
نسلوں کے لئے ایک رہنے کی حالت میں دنیا کو چھوڑ کر جائیں۔
nilofar.ahmed58@
gmail.com
بشکریہ
: ڈان ، پاکستان
URL for English article: http://www.newageislam.com/islam-and-environment/islam’s-stress-on-environment/d/3046
URL: