New Age Islam
Fri Dec 13 2024, 09:06 AM

Urdu Section ( 18 Jun 2014, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Pakistan Army’s Operation ‘Zarb-e-Azb’ Against the Taliban ’طالبان کے خلاف پاکستانی فوج کا آپریشن ’ضرب عضب


 نیوایج اسلام ایڈٹ ڈیسک

نواز شریف کی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی ملک کے ایک بڑے طبقے کا مطالبہ تھا کہ طالبان کے خلاف ایک فیصلہ کن جنگ چھیڑی جائے کیونکہ اس نے ملک میں دہشت گردی کا بازار گرم کررکھا تھا۔ شیعوں کے خلاف اس نے کئی بڑے خونیں حملے کئے تھے اور سینکڑوں کی تعداد میں معصوم شیعوں کو ہلا ک کیاتھا۔ سیکوریٹی افواج پر بھی یہ لوگ مسلسل حملے کرتے رہے تھے اور عوامی مقامات کو نشانے بناتے رہتے تھے۔لہذا، نئی حکومت کے قیام کے بعد عوام اور مخلص سیاسی حلقوں میں یہ امید جاگی تھی کہ طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف حکومت کی سطح پر کارروائی ہوگی۔ بہرحال، چند سیاسی مصلحتوں اور طالبان نواز جماعتوں اور لیڈروں کے دباؤ میں نواز شریف نے طالبان کو سیاسی مین اسٹریم میں لانے اور امن کو ایک موقع دینے کا مؤقف اپنایا۔ انہوں نے فروری کے مہینے میں مذاکرات کے آغاز کا اعلان کیااور اس امر کی توقع ظاہر کی کہ اس دوران طالبان تشدد سے گریز کرینگے۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔

 حکومت پر دباؤ بنائے رکھنے کے لئے طالبان کی طرف سے سیکوریٹی حملے جاری رہے۔ایک حملے میں اس نے کراچی میں سیکوریٹی پر حملہ کرکے 23 جوانوں کو ہلاک کردیا اور ایک بس پر حملہ کرکے تیرہ پولیس والوں کو ہلا ک کردیا۔ اس کی وجہ سے مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے۔ بہرحال، مارچ میں ایک بار پھر مذاکرات شروع کئے گئے پھر بھی ان کے روئیے میں تبدیلی نہیں آئی۔ یہ سلسلہ چل ہی رہا تھا کہ گذشتہ ہفتے طالبان نے کراچی ہوائی اڈے پر ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کردیا جس میں 38 افراد مارے گئے جوابی حملے میں ان کے بھی دس دہشت گرد مارے گئے۔ یہ حملہ ایک طرح سے اتمام حجت تھا۔ حکومت نے ساری کوششیں کرکے دیکھ لی تھیں اورطالبان کے سارے ناز و نخرے اٹھالئے تھے۔ فوج او ر سویلین حکومت نے فیصلہ کیا کہ طالبان کے خلاف ایک حتمی آپریشن ضروری ہے۔

 لہٰذا ، اتوار سے شمالی ویزر ستان اور سوات کے قبائلی علاقوں میں فوج نے آپریشن ضرب عضب (غضب نہیں ) شروع کیا اور تقریبا دو سو دہشت گردوں کو ہلا ک کردیا۔ یہ آپریشن تا دم تحریر جاری ہے۔آپریشن کے دوران افغانستان اور ازبکستان کے بھی جنگجو مارے گئے جو اس علاقے میں ڈیرہ ڈالے ہوئے تھے۔

پاکستان کے عوام اور سیاسی طبقے طالبان سے کس قدر عاجز آچکے تھے اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ جب نواز شریف نے قومی اسمبلی میں اس فیصلے کا اعلان کیا تو تما م اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کے اس اقدام کی حمایت کی۔ یہاں تک کہ عمران خان جو کہ طالبان سے مذاکرات کے حامی تھے انہوں نے بھی اپنی حمایت کا اعلان کیا۔اے این پی اور پی پی پی نے بھی اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ بلکہ سابق صدر زرداری نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ اگر آپریشن ادھورا چھوڑا گیا تو پہلے سے زیادہ خونریزی ہوگی۔ ایک قومی سرو ے کے مطابق تقریبا 70 فی صد عوام نے اس آپریشن کی حمایت کی ہے۔ فوج اور نواز شریف نے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔

لیکن بد قسمتی سے پاکستان کی جماعت اسلامی اور جماعت علمائے پاکستان نے ایوان میں حکومت کے اس اقدام کی مخالفت اس عذر لنگ کے ساتھ کی کہ اس سے صور ت حال مزید بگڑ سکتی ہے اور اس و آپریشن سے مسئلے کا حل نہیں نکلنے والاہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا کہ تشدد سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستانی حکومت اور فوج نے طالبان کے خلاف آپریشن کئے ہیں ۔ اس سے قبل بھی آپریشن راہ راست اور آپریشن ر اہ نجات طالبان کے خلاف کئے جاچکے ہیں مگر نہ تو وہ راہ ر است پہ آئے اور نہ ہی پاکستانیوں کو ان کے ظلم سے نجات ملی۔مگر اس سے قبل پاکستانی حکومت کو عوام کی اکثریت اور سیاسی طبقوں کی اتنی زبردست حمایت حاصل نہیں تھی۔ عوام بھی حکومت کی نیت سے مطمئن نہیں تھے۔ مگر اس بار حکومت کو تمام طبقوں کی زبردست حمایت حاصل ہے۔ ملک کی تیس شیعہ اور سنی مذہبی جماعتوں بشمول شیعہ علما کونسل نے بھی اس آپریشن کو اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ یہ اس بات کا غمازہے کہ پاکستان کا ہر طبقہ طالبان کی پھیلائی ہوئی اس دہشت گردی سے آزرد دہ خاطر تھا اور ان کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہوگئی تھی ۔ مہنگائی سرچڑھ کر بول رہی تھی، بے روزگاری نے نوجوانوں کو جرائم کی طرف دھکیل دیا تھا اور ہر طرف خوف و ہراس کا ماحول تھا۔ نواز شریف نے بجا طور پر کہا کہ پاکستان دہشت گر دی کی بھاری قیمت ادا کرچکا ہے۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ مساجد، امام بارگاہیں ، عبادت گاہیں محفوظ نہیں ہیں ، کھیل کے میدان ویران ہیں، بازار و شہر خوف کے سائے میں ہیں۔ دہشت گردی ہماری معیشت کو 103 ارب ڈالر کا زخم لگاچکی ہے۔ دہشت گردی نے ہمارے وقار کو مجروح کردیاہے۔

ایک اندازے کے مطابق طالبان نے اب تک پانچ ہزار سیکوریٹی عملہ اور پچاس ہزار افراد کو ہلاک کردیا ہے اور وہ بھی صرف اسلئے کہ ان کی نگاہ میں اسلامی خلافت کا ر استہ خون ریزی اور تشدد سے ہوکر جاتاہے جبکہ اسلام نے بلا وجہ ایک معصوم کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے برابر قراردیاہے۔

طالبان کے خلاف پاکستان کی اس لڑائی کی کامیابی پر اس پورے خطے میں سیاسی استحکام کا انحصار ہے۔اس لئے اس لڑائی میں عالمی برادری کو پاکستان کا ساتھ دینا چاہئے۔ ہندوستان نے جس طرح بنگلہ دیش میں دہشت گردی کے خاتمے میں تعاون دیا ہے اسی طرح اسے پاکستان کی اس لڑائی میں بھی ساتھ دینا چاہئے۔ پاکستان کے لئے بھی اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے یہ سب سے بہترین موقع ہے ۔ اس نے ہندوستان کی طرح دہشت گردی کے ہاتھوں اپنا وزیر اعظم کھویا ہے۔ لہٰذا، پاکستان اپنی پوری طاقت اور اخلاص عمل سے اس موقع کا فائدہ اٹھائے اور دہشت گردی کو اپنے ملک سے جڑ سے ختم کردے۔ عالمی برادی اس کے ساتھ ہے۔

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/pakistan-army’s-operation-‘zarb-e/d/87597


Loading..

Loading..