نیو ایج اسلام ایڈٹ ڈیسک
25 جون، 2013
( انگریزی سے ترجمہ ، نیو ایج اسلام )
بغداد: ایک ایسے وقت میں جب کہ عراق، شام اور لبنان میں سنگین شیعہ سنی تنازعات اور جھگڑے جاری ہیں اور بعض سنی رہنماؤں نے تو شیعوں کو قتل کا مستحق بھی قرار دیا ہے، عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی نے کم از کم ایک محدود خلا کو پر کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے ۔ فی الحال ان کی کوششوں کی وجہ سے شیعہ اور سنی نے ان کے فرقہ وارانہ اختلافات کو بھلا دیا ہے اور عراق میں ایک دوسرے کے ساتھ کم از کم جمعہ کی نماز ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
حال ہی میں، شیعوں کے مقتدر مذہبی رہنما آیت اللہ سید علی سیستانی نے سنیوں کو ساتھ نماز جمعہ ادا کرنے کی دعوت دی اور سنیوں نے ان کی دعوت قبول کر لی ہے ۔ گزشتہ جمعہ کو شیعہ اور سنی کربلا، عراق میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے مقبرے پر جمع ہوئے اور انہوں نے ایک ساتھ نماز ادا کی۔ بغداد میں بھی شیعہ اور سنی مسجد ام البتول میں نماز جمعہ ادا کی ۔ عام لوگوں کے علاوہ اس جماعت میں مشہور شخصیات بھی شامل تھیں ۔
عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کی کوششوں کے نتیجے میں، شیعہ سنی مشترکہ نماز جمعہ گزشتہ چند ہفتوں سے بغداد میں ادا کی جا رہی ہے۔
اگر چہ یہ ایک چھوٹا سا آغاز ہے لیکن اسے عراق کے ان تمام حصوں میں مشترکہ شیعہ سنی نماز جمعہ کا انعقاد کر کے مزید فروغ دیا جا سکتا ہے جہاں القاعدہ ، النصرہ اور دیگر عسکریت پسند جماعتوں جیسی تکفیری طاقتیں شیعوں کے خلاف بم دھماکے کر رہی ہیں ۔
نوری المالکی کی کوششیں اور اقدامات تعریف و تحسین کی مستحق ہیں، اس لئے کہ ایک سیاستدان ہونے کے ناطے انہوں نے مسلمانوں کے دو متحارب طبقوں کے درمیان امن پیدا کرنے کے بارے میں سوچا ۔ ان کے درمیان بہت سارے مذہبی اور نظریاتی اختلافات ہیں لیکن حوحلہ افزا حقیقت یہ ہے کہ وہ اختلافات اسلام کے بنیادی عقائد کی تشکیل نہیں کرتے ۔ لہذا، شیعہ اور سنی کچھ مذہبی اختلافات کو نظر انداز کر سکتے ہیں ایک بڑے مقصد - امن کی خاطر ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی میں نرمی پیدا کر سکتے ہیں ۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ اقدام ایک سیاستدان کے ذریعہ اٹھائے گئے قرضاوی جیسے مذہبی سنی لیڈر کے ذریعہ نہیں ۔ مشرق وسطی کے قرضاوی اور دیگر سنی مذہبی لیڈروں نے مجموعی طور پر دنیا بھر میں انسانیت اور اسلامی دنیا کو شیعوں کے خلاف جہاد کی دعوت دے کر مایوس کیا ہے ۔ عراق میں اکثریت شیعوں کی ہے لیکن اکثریت میں ہونے کے باوجود وہ سنی اکثریت والے ممالک کی طرح تفوق کے مسئلے کا شکار نہیں ہیں جہاں سنی، شیعوں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہری کی طرح سلوک کرتے ہیں ۔
کسی شیعہ مذہبی رہنما نےشام میں یا کہیں اور مسلمانوں کے ساتھ بد کاری اور ان کے قتل عام کو قانونی جواز فراہم کرتے ہوئے کوئی فتوی نہیں جاری کیا ۔ بلکہ شیعہ مذہبی رہنماؤں نے اس طرح کے غیر اسلامی فتواوی کی مذمت کی ہے ۔
مذہبی مدرسوں اور سعودی عرب کے مفتیوں نے شیعوں کو کافر قرار دیا ہے جن پر طالبان اور پاکستان اور مشرق وسطی میں دیگر سخت گیر مذہبی تنظیموں کے ذریعہ عمل کیا جاتا ہے ۔ منظور نعمانی نے شیعوں کے عقائد پر ایک کتاب لکھی جس نے شیعوں کے خلاف کفر کے فتوے کی بنیاد قائم کی جس کے نتیجے میں پاکستان میں ساٹھ کی دہائی میں شیعہ مخالف فسادات ہوئے ۔ اس وقت سے شیعہ فرقہ ، سنی تکفیری طاقتوں کے ہاتھوں ظلم و ستم سے دوچار ہیں ۔
چونکہ مشترکہ شیعہ سنی نماز جمعہ کے لئے اقدام عراق کے دو فرقوں کے ذریعہ اٹھائے گئے ہیں لہٰذا اسے مزید فروغ دیا جا سکتا ہے اگر مشرق وسطی کے سنی سیاستداں اور مذہبی رہنما اس کی پیروی کریں اور شیعوں کے تئیں اپنی دشمنی میں نرمی پیدا کریں ۔ القرضاوی اور دیگر سنی نمائندوں کو آگے آنا اور اس آغاز میں تعاون کرنا چاہئے اور اسے ایک عالمی رجحان بنانا چاہیے۔ ہندوستان اور پاکستان بھی اس مقصد میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں اگرچہ یہ ایک آسان کام نہیں ہے، اس لئے کہ شیعہ اور سنی کے درمیان نظریاتی خلیج کو مزید وسیع کرتے ہوئے سینکڑوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور کچھ عسکریت پسند تنظیمیں بھی پیدا ہو گئی ہیں جنہوں نے ان اختلافات کو قانونی حیثیت دے دی ہے اور انہیں تقویت فراہم کی ہے ، کم از کم صرف مذہبی رہنماں اور سیاستداں قدم بڑھا لیں تو ایک چھوٹا سا آغاز جنوبی ایشیا میں بھی کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے تعلیمی نصاب پر مکمل نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے اس لئے کہ یہ فرقہ وارانہ مواد سے بھرا ہوا ہے ۔
مختصرطور پر، یہ کام آسان نہیں ہے، لیکن عراق کے شیعہ اور سنی نے فرقے نے ماضی سے سبق سیکھا ہے۔ انہیں اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ ان کے اختلافات کو اسلام کے دشمنوں کے ذریعہ بڑھا دیا گیا ہے اور اس وجہ سے انہوں نے متحد ہونےاور امن کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
URL for English article:
https://newageislam.com/interfaith-dialogue/shia-sunni-joint-friday-prayers/d/12261
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/shia-sunni-joint-friday-prayers/d/12324