موہن بھاگوت نے مسلمانوں
کو کہا کہ وہ خوف کے ماحول سے باہر نکلیں اور مکالمہ شروع کریں
اہم نکات:
1. آر ایس ایس سربراہ
نے مسلمانوں کے ہجومی قتل (موب لنچنگ) جیسے حساس اور سلگتے ہوئے مسئلے پر بات کی
2. موہن بھاگوت نے آر
ایس ایس کے مسلم ونگ راشٹریہ مسلم منچ سے خطاب کیا
3. جب ہندو اور مسلمان
ایک ہی نسل سے ہیں تو صرف مذہب میں فرق کو اختلاف نہیں سمجھا جا سکتا
-----
نیو ایج اسلام نامہ نگار
5 جولائی 2021
مسلم راشٹریہ منچ کے زیر
اہتمام 'ہندوستانی پہلے، ہندوستان پہلے' کے موضوع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب
کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ لوگوں کو عبادت کے طریقوں کی بنیاد پر نہیں بانٹا
جا سکتا۔
-----
ماہ گزشتہ 4 جولائی بروز
اتوار آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے آر ایس ایس کے مسلم ونگ مسلم راشٹریہ
منچ سے خطاب کیا اور مسلمانوں سے متعلق کئی مسائل پر بات کی۔ اپنے خطاب کے دوران
انہوں نے گائے محافظوں کے ذریعہ مسلمانوں کے ہجومی قتل جیسے حساس اور سلگتے ہوئے
مسئلے پر بات کی۔ اس موقع پر انہوں نے ہجومی قتل کی مذمت کی اور کہا کہ ہجومی قتل
ہندوتوا کے اصولوں کے خلاف ہے۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پچھلے
کچھ سالوں کے دوران ہجومی قتل کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں اور اس کی وجہ سے
اقلیتی برادری میں خوف کا ایک ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ موہن بھاگوت نے مسلمانوں سے
کہا کہ وہ خوف کے ماحول سے باہر آئیں اور بات چیت شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ
مسائل بات چیت سے حل ہو سکتے ہیں اختلاف نہیں۔
مسلم راشٹریہ منچ کی
بنیاد 2002 میں آر ایس ایس کے اس وقت کے سربراہ کے سدرشن کی ایماء پر رکھی گئی تھی
جو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان بات چیت اور مسلمانوں میں قوم پرستی کے خیال کو
فروغ دینا چاہتے تھے۔ اور مولانا حفظ الرحمن میراتھی اور مولانا عمر الیاسی بہت
جیسے مشہور مسلمان اس سے وابستہ رہے ہیں۔
اس میٹنگ میں موہن بھاگوت
نے یہ بھی کہا کہ مختلف برادریوں کی عبادتوں کے اپنے طریقے ہیں اور ان کی عبادتوں
کے طریقوں کی بنیاد پر ان کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا۔
اس خطاب میں موہن بھاگوت
نے مسلمانوں کے بارے میں مثبت موقف اختیار کیا۔ ابھی تک آر ایس ایس کا ماننا یہی
تھا کہ مسلمان پردیسی حملہ آور ہیں لیکن موہن بھاگوت کا خیال ہے کہ مسلمان اسی مٹی
کے جنمے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہندوستانیوں کا ڈی این اے مذہب سے قطع نظر ایک
ہی ہے لہٰذا ہندو مسلم اتحاد کا نظریہ گمراہ کن ہے۔ انہوں نے ہندوؤں یا مسلمانوں
میں سے کسی کے غلبے کے خیال کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ چونکہ تمام ہندوستانی ایک
جمہوری ملک میں رہتے ہیں اور جمہوریت میں کسی بھی برادری کو کسی دوسرے پر کوئی
بالا دستی حاصل نہیں ہوتی ہے۔
موہن بھاگوت کے ہندو مسلم
اتحاد، ہجومی قتل اور ہندوستان میں مسلمانوں کی حیثیت کے بارے میں خیالات مثبت ہیں
اور مسلمانوں کے بارے میں آر ایس ایس کے نقطہ نظر میں تبدیلی کا اشارہ کرتے ہیں۔
جب انہوں نے کہا کہ ہجومی قتل ہندوتوا کے خلاف ہے تو اس سے واسودیو کٹومبکم کے
اصول کی عکاسی ہوئی اور اس سے ان بے راہ رو اور فرقہ پرست عناصر کو ایک پیغام بھی
ملا جو ہجومی قتل میں ملوث ہو کر ہندوازم کی شبیہ بگاڑتے ہیں۔
انہوں نے ایک انتہائی اہم
نکتہ بھی اٹھایا کہ ہندو مسلم اتحاد کا مسئلہ تب ہی پیدا ہوتا ہے جب آپس میں
اختلاف ہو۔ جب ہندو اور مسلمان ایک ہی نسل سے تعلق رکھتے ہیں تو صرف مذہب میں فرق
کو اختلاف نہیں سمجھا جا سکتا۔
تاہم، کھیر کا سواد کھانے
سے ہی معلوم ہوتا ہے۔ اگر موہن بھاگوت کے الفاظ آر ایس ایس کی پالیسی کی عکاسی
کرتے ہیں تو پھر ہجومی قتل بند ہو جانا چاہیے اور ملک میں اعتماد اور امن کی ایک
فضاء قائم ہو جانی چاہیے۔ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں یہ ظاہر ہو جائے گا کہ
آیا ان کی تقریر انتخابات کے موقع پر محض تصویر سازی کی کوشش تھی یا حقیقی قوم
پرستی کا مخلصانہ اظہار تھا۔
مختصر یہ کہ موہن بھاگوت
کی تقریر ملک میں ہندو مسلم تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کر سکتی ہے اور امید
ہے کہ دونوں برادریوں کے انتہاء پسند گروہ تشدد کی روایت کو ترک کر دیں گے اور
مشترکہ ثقافتی بنیادوں پر آپسی فرق کو مٹانے کا کام کریں گے۔
-----------------
English Article: RSS Chief Mohan Bhagwat: Mob Lynching is Against the Principles of Hindutva
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism