نیٹ فیچر
24 دسمبر،2021
مولانا رومی
----
ہر سال ہزاروں لوگ 13 ویں
صدی کے صوفی بزرگ شاعر کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ترک شہر قونیہ کا رخ کرتے ہیں
اور ہفتے بھر عرس کی تقریبات میں شرکت کرتے ہیں۔
’’شب عروس‘‘یا اجتماع کی رات کی تقریبات میں مولیویہ کو مرکزی
حیثیت حاصل ہے جس میں بہت سے درویش گھومتے ہوئے رقص کے دوران نعرے بلند کرتے ہیں۔
تقریبات کا آغاز تلاوت
قرآن او ردعاء سے ہوتاہے ۔درویشوں کا لباس بھی ایک خاص علامت کا حامل ہوتاہے۔
سفید رنگ کے لبادے ، سیاہجبے اور سر کے لمبے صافے سب زندگی سے موت تک کے سفرکی
علامتیں ہیں جویہ درویش کے لئے چلتے ہیں۔ ایک
ہاتھ فضا میں بلند اور دوسرا زمین کے رخ اور پھر موسیقی اور قدموں پر
گھومتے ہوئے یہ رقص ان پر وجد کی کیفیت طاری کردیتاہے۔
تقریبات کا آغاز بھی دعا
سے اور اختتام بھی دعا سے ہوتاہے۔
مولانا رومی کا نام محمد
او رلقب جلال الدین تھا۔ انہیں شہرت مولانا روم یا مولانا رومی کے لقب سے ملی۔
آپ 1207 میں بلخ خراسان
میں پیدا ہوئے جو اب افغانستان کا حصہ ہے۔ روایات کے مطابق آپ کا نسب والد کے
جانب سے نو واسطوں سے مسلمانوں کے خلیفہ اوّل ابوبکر صدیق اور والد کی جانب سے
خلیفہ چہارم علی ابن طالب سے جاملتا ہے۔
مولانا رومی فارسی کے
مشہور شاعر تھے ۔ مثنوی ، فیہ مافیہ او ردیوان شمس تبریز جو مولانا ہی کا دیوان
ہے، ان کی تصنیفات ہیں۔ مثنوی مولانا روم علم و ادب کا بیش بہا خزانہ ہے۔
مولانا روم اپنے دور کے
اکابر علما ء میں سے تھے۔ فقہ او رمذہب کے بہت بڑے عالم تھے لیکن آپ کی شہرت ایک
صوفی شاعر کی حیثیت سے ہوئی۔ زمانہ طالب علمی میں ہی اکابر ین مختلف موـضوعات
کے لئے ان سے رجوع کرتے۔
مولانا کی شہرت سب کر
سلجوقی سلطان نے انہیں اپنے پاس بلالیا اور وہ قونیہ چلے گئے۔باقی عمر وہیں بسر
کی۔ 30 برس تک تعلیم و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔
مولانا رومی کا قول ہے :
اگر میراعلم مجھے انسان سے محبت کرنا نہیں سکھاتا تو ایک جاہل مجھ سے ہزار درجے
بہتر ہے۔
ایک اندازے کے مطابق
جلاالدین رومی نے 3500 غزلیں اور 2000 رباعیات اور رزمیہ نظمیں لکھیں ۔ سب سے
زیادہ مقبولیت ان کی مثنوی کو ملی۔
برصغیر کے ممتاز شاعر
علامہ اقبال مولانا رومی سے بے حد متاثر تھے۔ وہ جان چکے تھے کہ مولانا کشف دوجدان
کے ذریعے اور عرفان حاصل کرچکے تھے جو محبوب حقیقی کے تمام احکامات کی پیروی کرنے
والے کو ملتا ہے او ریہ ایک صوفی کی ذہنی تکمیل کا مقام بھی ہے۔
مولانا رومی کے دو اشعار
کو علامہ اقبال نے اپنے ایک شعر میں یوں سمویا ہے کہ:
خرد کے پاس خبر کے سوا
کچھ او رنہیں
ترا علاج نظر کے سوا کچھ
او رنہیں
1920 کے عشرے کے اوائل میں ترکی میں سیکولر ریپبلک کے قیام کے بعد اگرچہ مذہب کا زور نہیں
رہا تھا مگر درویشوں کی روایات کو ثقافتی ورثے کا درجہ دے دیا گیا۔
2005 میں مولانا رومی کے 800 ویں جشن پیدائش پر ترکی کی درخواست پر
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے 2007 کو رومی کا بین الاقوامی سال قرار دیا اور
ایک تمغہ بھی جاری کیا۔ اور تب سے صوفی درویشوں کی روایت کو انسانیت کے ایک لازوال
ورثے کا درجہ حاصل ہے۔
24 دسمبر،2021 ،بشکریہ: روز نامہ چٹان ، سری نگر
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism