ناستک درانی ، نیو ایج اسلام
25 نومبر، 2013
مختلف مذاہب نے جن معاملات پر خصوصی توجہ دی ہے ان میں نمازوں کی تعداد اور ان کے اوقاتِ کار بھی شامل ہیں، فرض نماز کے وقت کا تعین ایک اہم قضیہ ہے، کیونکہ نماز تب تک قبول نہیں ہوسکتی جب تک کہ اسے طے شدہ مخصوص مدت کے دوران ادا نہ کیا جائے، یہی وجہ ہے کہ نماز کے وقت کا نماز سے گہرا تعلق اس وقت سے رہا ہے جب پہلے انسان نے نماز پڑھی تھی، زیادہ تر مذاہب نے شروق وغروب کے اوقات کو نماز کا وقت مقرر کیا، اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں قدیم انسان کا وقت کو شمار نہ کر سکنا اور ستاروں کی تقدیس خاص کر سورج اور چاند کیونکہ دن اور رات میں یہی سب سے نمایاں فلکیاتی اجسام ہوتے ہیں جو ظاہر اور غائب ہوتے رہتے ہیں۔
آریائی اور سامی مذاہب نے انسان پر بر وقت نماز کی ادائیگی فرض کی، مثال کے طور پر مجوسیت نے اپنے ماننے والوں پر، جو مذہبی تکلیف کی عمر کو پہنچ گئے ہوں دن میں تین دفعہ نماز فرض کی، صبح، عصر اور مغرب، اس کے علاوہ ایک اور نماز بھی ہے جسے صلاۃ الفراش کہا جاتا ہے یعنی بستر کی نماز، یہ نماز اس وقت ادا کی جاتی ہے جب انسان سونے کے لیے بستر پر جاتا ہے اور جب جاگتا ہے 1۔
یہودیت میں یومیہ نمازوں کے علاوہ ہفتہ کے دن کی نمازیں، ہر نئے ماہ کی نمازیں، عیدوں کی نمازیں، روزوں کے ختم ہونے کی نمازیں، جنازوں کی نمازیں وغیرہ موجود ہیں، تورات میں ایک تہجد ملتا ہے جسے انبیاء اور قاضی ادا کرتے تھے، کچھ دیگر نمازیں بھی ہیں جو پہلے ادا کی جاتی تھیں مگر بعد میں ترک کردی گئیں۔
یومیہ نمازوں میں صبح کی نماز اور رات کی نمازیں شامل ہیں جنہیں ”شماع“ یعنی ”سماع“ (سننا) کہا جاتا ہے، ان نمازوں میں تورات سے مخصوص فقرے پڑھے جاتے ہیں، ان کا نام ”شماع ”سماع“ رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ کلمہ شہادت سے شروع ہوتی ہیں جو ”یشمع اسرائیل“ ہے یعنی ”سنو اے اسرائیل“، یہ بنی اسرائیل کا کلمہ شہادت ہے 2، ان کی ادائیگی یہودی جاگنے کے بعد اور سونے سے قبل کرتا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ انسان کو کسی بھی طرح کی اذیت سے محفوظ رکھتی ہیں، اس سے شر کو رفع کرتی ہیں اور نقصان دہ روحوں سے اسے بچاتی ہیں اور دو دھاری تلوار کی طرح نقصان دہ، حاسد اور بدروحوں سے اس کی حفاظت کرتی ہیں 3، اور جو انہیں ادا کرتا ہے اور ”شماع“ پڑھتا ہے تو یہ اس کے لیے جہنم (جہنوم) کی آگ بھی بجھاتی ہیں 4۔
پھر دوسری تین نمازیں بھی ہیں جنہیں ”تفیلہ“ (Taphillah) کہا جاتا ہے جو اس طرح سے ہیں: سحر کی نماز ”تفیلہ ہشحر“ اسے مختصراً ”شحریت“ یعنی ”سحر“ بھی کہا جاتا ہے، یہ صبح کے وقت ادا کی جاتی ہے اسی لیے اسے صبح کی نماز بھی کہا جاتا ہے 5، عصر کی نماز جسے ”تفیلہ ہمنحہ“ اور مختصراً ”منحہ“ یعنی عصر کہا جاتا ہے، مغرب کی نماز کو ”تفیلہ ہعربیت“ اور مختصرا ”عربیت“ کہا جاتا ہے یعنی مغرب اور غروب 6۔
”شماع“ اور ”تفیلہ“ نمازوں کی کُل تعداد پانچ ہے جنہیں یہودی ایک دن میں ادا کرتا ہے اور یہی ”پنجگانہ نمازیں“ کہلاتی ہیں۔
ہفتہ (سبت) کے دن کی نماز کو ”شیباث“ کی نماز کہا جاتا ہے، یہ مسلمانوں کی نمازِ جمعہ اور نصاری کی اتوار کے دن کی نماز کی طرح ہے۔
مہینہ کے آغاز کی نماز ”مجوس“ کے ہاں بھی پائی جاتی تھی جسے وہ ”انتریماہ“ (Antaremah) کہتے ہیں 7 جبکہ یہ ہنود اور یورپی اقوام میں بھی پائی جاتی تھی۔
حوالہ جات:
1- The Old Persian Religion, P., 24
2- التثنیہ، باب 6، آیت 4 تا 9، باب 15، آیت 37 اور اس سے آگے۔
3- A. Cohen, Everyman's Talmud, P., 286, 299, 405
4- Berakoth, 15, b.
5- یہودی دائرۃ المعارف میں نماز ”Prayer“ کا موضوع دیکھیں اور اس میں بھی:
Hastings, Dictionary of the Bible, PP. 444, Mittwoch, S., 8, Berakah 21b
6- Mittwoch, S., 8
7- The Old Persian Religion,, P., 124, yasna, 1, 8, 2
URL for Part 1:
https://newageislam.com/urdu-section/history-namaz-islam-part-1/d/14330URL for Part 2:
https://newageislam.com/urdu-section/history-namaz-islam-part-2/d/34490URL for 3:
https://newageislam.com/urdu-section/history-namaz-islam-part-3/d/34528URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/history-namaz-islam-part-4/d/34567