نصیر احمد ، نیو ایج اسلام
07 جولائی 2017
ہم نے حصہ 1 میں مطالعہ کیا کہ نفس کہ جس کا اکثر (غلط) ترجمہ روح کیا گیا ہے اس کا بنیادی معنی روح نہیں ہے۔ اس کا مطلب ضمیر اور احساسات اور ایک ایسے شعور کا حامل ایک زندہ شخص ہے جو اس کے منحرفانہ رویہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تاہم، تقریبا تین چوتھائی مترجمیں نے نفس کا ترجمہ روح کیا ہے ، جبکہ صرف چند ترجمہ نگاروں نے نفس کا ترجمہ آیت کے تناظر اور سیاق و سباق کے مطابق درست اور مناسب لفظ کے ساتھ کیا ہے۔ اس حصے میں ہم یہ مطالعہ کریں گے کہ قرآن کی آیتوں میں روح کا کیا معنیٰ بیان کیا گیا ہے۔ قرآن کے مترجمین اکثر نفس کا غلط ترجمہ عام گفتگو میں روح کرتے ہیں، جبکہ روح سے اکثر "جان" مراد لیا جاتا ہے۔ اب ہم قرآن مجید کی روشنی میں "روح" کا درست معنیٰ سمجھتے ہیں۔
روح اللہ کے امر کے معنیٰ میں
(17:84) کہہ دیجئیے! کہ ہر شخص اپنے طریقہ پر عامل ہے جو پوری ہدایت کے راستے پر ہیں انہیں تمہارا رب ہی بخوبی جاننے والا ہے۔
اللہ اپنے طبعی میلان سے ہدایت قبول کرنے والوں اور ہدایت کو مسترد کرنے والوں کوبہتر جانتا ہے اور جسے ہم نے دیکھا کہ اس پر نفس کا کنٹرول ہوتا ہے جس کے نتیجے میں اس پر ان کے ضمیر کا کنٹرول ہوتاہے۔
(17:85) اور یہ لوگ آپ سے روح کی بابت سوال کرتے ہیں، آپ جواب دے دیجئیے کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں بہت ہی کم علم دیا گیا ہے۔
قرآن کریم محمد صلی اللہ علیہ وآله وسلم پر وحی کے ذریعہ نازل ہوا ہے۔ یہ آیت یہ بھی بتاتی ہے کہ جو وحی کی شکل میں نازل ہوئی ہے وہ تمام "روحانی" علم نہیں ہے ، بلکہ صرف تھوڑا ہی روحانی علم ہے۔ تاہم، ایک اور آیت 5:3 بتاتی ہے کہ"آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا"۔ لہٰذا ، وحی کا بنیادی مقصد انسانیت تک ایک کامل دین یا اسلامی نظام حیات پہنچانا اور ساتھ ہی ساتھ مختصر "روحانی" علم بھی فراہم کرنا ہے تاکہ ہم بنیادی امور سے واقفیت حاصل کر سکیں یا اسے اس حد تک جان سکیں جتنا ہم مماثل یا مجازی زبان کا استعمال کر کے جان سکتے ہیں۔
(پانچ مترجمین نے روح کا ترجمہ نفس اور چھبیس مترجمین نے اس کا ترجمہ روح کیا ہے۔ صرف تین مترجمین نے صحیح طور پر اس کا ترجمہ الہی الہام یا وحی کیا ہے)۔
(17:86) اور اگر ہم چاہیں تو جو وحی (اوحینا) آپ کی طرف ہم نے اتاری ہے سب سلب کرلیں، پھر آپ کو اس کے لئے ہمارے مقابلے میں کوئی حمایتی میسر نہ آسکے (87) سوائے آپ کے رب کی رحمت کے، یقیناً آپ پر اس کا بڑا ہی فضل ہے۔
وحی صرف ان لوگوں پر نازل ہوتی ہے جو اس کے قابل ہوتے ہیں اور کوئی بھی اس کے قابل نہیں ہے اس کی بنیاد صرف اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے۔ اس آیت میں وحی کو رہنمائی اور ہدایت کے معنیٰ میں بیان کیا گیا ہے۔
(17:88) کہہ دیجیئے کہ اگر تمام انسان اور کل جنات مل کر اس قرآن کے مثل لانا چاہیں تو ان سب سے اس کے مثل ﻻنا ناممکن ہے گو وه (آپس میں) ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائیں۔
قرآن کی مثل کوئی اس لئے نہیں پیش کرسکتا کیونکہ یہ اللہ کی طرف نازل ہوتا ہے اور جس پر اللہ کے وحی کا نزول نہ ہوتا ہو وہ اس کی وحی جیسی کوئی شئی پیش نہیں کر سکتا۔ انسانی فکر اس جیسا کلام نہیں پیش کر سکتی۔ اور وحی کے ذریعے کیا نازل ہوا ہے؟ صحیح اور غلط کا معیار ، عام نظام زندگی یا دین اسلام کا اخلاقی راستہ، اور ہمارے نفوس کی بری ترغیبات کو کنٹرول کرنے کا ذریعہ اور نفس مطمئنہ ، راضیہ و مرضیہ حاصل کرنے کے لئے سیدھے راستے راستہ پر چلنے کی ہدایت۔
اللہ کی وحی عام لوگوں پر بھی آ سکتی ہے
(40:15) بلند درجوں واﻻ عرش کامالک وه اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے وحی نازل فرماتا ہے، تاکہ وه ملاقات کے دن سے ڈرائے-
اللہ جس شخص کو چاہے اپنی وحی کے ذریعہ ہدایت عطا کر سکتا ہے۔
(ستائیس مترجمین نے روح کا ترجمہ روح کیا ہے۔ صرف سات مترجمین درست طریقے سے اس کا ترجمہ وحی کیا ہے)۔
(58:22) اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے گو وه ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ (قبیلے) کے (عزیز) ہی کیوں نہ ہوں۔ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کو لکھ دیا ہے اور جن کی تائید اپنی روح (بالروحی) سے کی ہے اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے خوش ہیں یہ خدائی لشکر ہے، آگاه رہو بیشک اللہ کے گروه والے ہی کامیاب لوگ ہیں۔
اللہ کی وحی کے ذریعے علم حاصل کرنے کا راستہ بند نہیں ہوا ہے۔ اگرچہ نازل شدہ بصیرت قرآن کی صحیح تفہیم تک ہی محدود ہوسکتی ہے۔
(اٹھائیس مترجمین نے بالروحی کا ترجمہ روح کیا ہے۔ صرف چار مترجمین نے درست طریقے سے اس کا ترجمہ وحی یا ہدایت کیا ہے)۔
اللہ کی وحی لانے والے فرشتے روح ہیں
(26:192) اور بیشک و شبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے ،( 193) اسے امانت دار فرشتہ (روح الامین) لے کر آیا ہے- آپ کے دل پر اترا ہے کہ آپ آگاه کر دینے والوں میں سے ہو جائیں (194)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآله وسلم کے اوپر قرآن کریم وحی کے ذریعہ نازل کیا گیا ہے۔ روح الامین سے مراد فرشتہ جبرئیل بھی لیا جاتا ہے کیونکہ جبرائیل ہی سب سے پہلے وحی لے کر نازل ہوئے تھے۔ مندرجہ ذیل آیت سے اس کی تصدیق ہوتی ہے:
(2:97) (اے نبی!) آپ کہہ دیجیئے کہ جو جبریل کا دشمن ہو جس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالیٰ اتارا ہے، جو پیغام ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے واﻻ اور مومنوں کو ہدایت اور خوشخبری دینے واﻻ ہے۔
لہٰذا روح الامین سے فرشتہ جبرئیل مراد ہے
(16:102) کہہ دیجئے کہ اسے آپ کے رب کی طرف سے جبرئیل (روح القدس) حق کے ساتھ لے کر آئے ہیں تاکہ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ استقامت عطا فرمائے اور مسلمانوں کی رہنمائی اور بشارت ہو جائے۔
مذکورہ آیت میں جبرئیل کو روح القدس بھی کہا گیا ہے۔ جبرئیل اور شاید میکائیل کا ذکر ہمیشہ علیحدہ نام کے ساتھ یا لفظ روح کے ساتھ ہوا ہے ، اور ان کا ذکر کبھی بھی باقی ملائکہ (فرشتوں) کے ساتھ نہیں ہوا ہے۔
(2:98) (تو اللہ بھی اس کا دشمن ہے) جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو، ایسے کافروں کا دشمن خود اللہ ہے۔
(70:4) جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے۔
(78:38) جس دن روح اور فرشتے صفیں باندھ کر کھڑے ہوں گے تو کوئی کلام نہ کر سکے گا مگر جسے رحمٰن اجازت دے دے اور وه ٹھیک بات زبان سے نکالے۔
(97: 4) اس (میں ہر کام) کے سر انجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح (جبرائیل) اترتے ہیں۔
ان آیات میں روح سے مراد جبرئیل ہیں۔
یسوع مسیح اور آدم کی پیدائش اللہ کی روح سے ہے
یسوع مسیح نے مٹی سے ایک پرندہ بنا کر اس میں پھونک ماری اور وہ اللہ کے حکم سے زندہ ہو گیا۔ یسوع مسیح کی طرف سے پرندے کی "تخلیق" کے بیان والی اس آیت میں لفظ روح کا استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ پرندے میں زندگی کی وہی سانس ڈالی گئی تھی جو کسی ایسے شخص کے اوسان بحال کرنے کے لئے ڈالتے ہیں جس نے سانس لینا بند کر دیا ہو۔
آدم کی تخلیق کو بھی اسی طرح بیان کیا گیا ہے مگر فرق یہ ہے کہ ان کے اندر جو چیز ڈالی گئی تھی اسے اللہ کی روح کہا گیا ہے۔
(15:29) "تو جب میں اسے پورا بنا چکوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب اس کے لیے سجدے میں گر پڑنا۔"
اس کے علاوہ،
32:9 (روحیہ) (روحی) 38:72
لہذا یسوع مسیح کی پیدائش بھی آدم کی ہی طرح ہے فرق صرف یہ ہے کہ عیسی علیہ السلام کی ماں تھیں۔
4:171 "مسیح عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) تو صرف اللہ تعالیٰ کے رسول اور اس کے کلمہ (کن سے پیدا شده) ہیں، جسے مریم (علیہا السلام) کی طرف ڈال دیا تھا اور اس کے پاس کی روح ہیں۔
21:91 اور 66:12 بھی دیکھیں
عیسی علیہ السلام کا حمل اللہ کے حکم سے قرار پایا اور انہیں اللہ کی جانب سے زندگی کی سانس (روح) سے زندہ کیا گیا۔
اللہ کی روح صرف سانس نہیں بلکہ وحی بھی ہے جیسا کہ ہم نے ابھی مطالعہ کیا۔ آدم نے ماں کے شکم میں حمل، پیدائش اور سن بلوغ کا مرحلہ طئے نہیں کیا۔ انہیں ان تمام مراحل سے گزارے بغیر ہی عاقل و بالغ پیدا کیا گیا تھا۔ یہاں روح کا کام یہی ہے۔ وہ ارتقا کے عمل سے گزرے بغیر ہی اللہ کی روح سے پیدا کئے گئے ایک انسان تھے۔ لہذا یسوع مسیح بھی اگرچہ ایک بچے کی شکل میں پیدا ہوئے تھے لیکن وہ نومولد ہوتے ہوئے بھی کلام کرنے پر قادر تھے۔ ان کی تخلیق بھی ارتقائی مراحل سے گزرے بغیر اللہ کی روح کے ذریعے ہوئی تھی۔ لیکن اللہ کی روح سے پیدا ہونے کے علاوہ حضرت عیسی علیہ السلام کو مزید ان کی زندگی میں روح القدس کی حمایت بھی فراہم کی گئی جو کہ جبرائیل ہیں۔ آیات 2:87، 2:253 اور 5:110 ملاحظہ کریں۔
ہم نے دیکھا کہ روح اللہ کی وحی ہے جسے اس پر نازل کیا جاتا ہے جسے اللہ منتخب کر لیتا ہے۔ اس سے جبرئیل کی طرح اللہ تعالی کے وہ فرشتے بھی مراد ہیں جو اللہ کی وحی یا ہدایت کی صورت میں اللہ کا الہام لیکر دل و دماغ پر نازل ہوتے ہیں۔ موت کے بارے میں کسی بھی آیت میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ روح نکال لی جاتی ہے اور قیامت کے بارے میں کسی بھی آیت میں یہ نہیں بتایا گیا ہے انسان کی روح اس کے جسم میں ڈال دی جاتی ہے۔ ہم اگلے حصہ میں اس پر گفتگو کریں گے۔ روح الہام یا وحی ہونے کی وجہ سے صرف ایک زندہ فرد کو ہی دی جا سکتی ہے۔ اور روح یقینی طور پر "جان" نہیں ہے۔
URL for English article: http://www.newageislam.com/islamic-ideology/naseer-ahmed,-new-age-islam/islam-and-mysticism--is-‘ruh’-soul?-(part-2)/d/111814
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/islam-mysticism-ruh-soul-part-2/d/112961
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism