نیو ایج اسلام اسٹاف رائیٹر
15 اگست،2024
مسلمانوں کے ایک طبقے کی طرف
سے ٹرینوں میں ادا کی جانے والی نماز پر غیر مسلموں کی طرف سے اعتراضات کئے جاتے رہے
ہیں ۔ ٹرین کے مسافروں کی طرف سے بھی دبی زبان میں نماز سے ہونے والی پریشانیوں کی
شکایت کی جاتی ہے۔ اس کے باوجود مسلمانوں نے اجتماعی طور پر اس مسئلے پر غور نہیں کیا
ہے اور اس پر کوئی شرعی نقطہءنظر سے اس کا جواز یا عدم جواز پیش نہیں کیا گیا ہے۔ غالباً
علمائے دین تب تک اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لینگے جب تک نماز کو مسئلہ بنا کر ٹرین
میں کوئی بڑا سانحہ نہ رونما ہوجائے۔
ایک رپورٹ کے مطابق چند دنوں
قبل کچھ مسلمانوں کا ایک گروپ پورنیہ سے سلی گوڑی جانے والی ٹرین میں کٹیہار سے سوار
ہوا۔ نماز کے وقت ان لوگوں نے کمپارٹمنٹ کی راہداری میں نماز پڑھی۔ کسی شخص نے یا غالباً
کسی ٹی ٹی ای نے ان کو نماز پڑھنے سے روکا اور ان کو ڈانٹ پھٹکار بھی لگائی۔ اس شخص
نے مسلمانوں کے گروپ سے کہا کہ آپ لوگ راستے میں نماز پڑھتے ہیں جس وجہ عورتوں بچوں
ضعیفوں کو پریشانی ہوتی ہے۔ لوگ ٹوائیلیٹ نہیں جاسکتے۔ آپ لوگوں کی سوچ ابھی تک نہیں
بدلی ہے۔ آپ لوگ اپنی سوچ کو بدلئے۔ اعتراض کرنے والا شخص کوئی فرقہ پرست ذہن کا آدمی
نہیں تھا اس لئے اس نے مہذب انداز میں ہی مسلمانوں کو ڈانٹ پھٹکار لگائی۔ اگرکسی فرقہ
پرست تنظیم کے افراد وہاں ہوتے تو یہ معاملہ بری صورت اختیار کرسکتا تھا۔
اس شخص کا اعتراض بالکل بجا
تھا۔ مسافروں کو ان نمازیوں سے پریشانی ہورہی تھی جو لمبی سفر کے دوران بار بار راستے
میں نماز کے لئے کھڑے ہوجاتے تھے۔ اس سے مسافروں کو پریشانی ہوری تھی۔ ان کی پریشانی
کا علم جب اس ٹی ٹی ای کو ہوا تو اس نے انہیں راستے میں نماز پڑھنے سے منع کیا اور
ان سے کہا کہ دو برتھ کے درمیان کی جگہ میں دو دو افراد نماز پڑھ سکتے ہیں۔ راہداری
میں نماز پڑھنا ضروری نہیں ہے۔
اسلام میں ایسی عبادت کا جواز
نہیں ہے جس سے دوسروں کو تکلیف یا پریشانی ہو۔ پڑوسی کو اذیت دینے والا جہنمی ہے چاہے
وہ سارا دن روزے رکھے اور ساری رات نماز پڑھے۔ جو لوگ دین کا علم رکھنے کا دعوی کرتے
ہیں انہیں اسلام کا یہ اصول معلوم۔ہوتا ہے پھر بھی وہ ٹرینوں میں دوسرے مسافروں کی
تکلیفوں کی پرواہ کئے بغیر راہداری میں نماز کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
ٹی ٹی ای نے دبی زبان میں
نماز پڑھنے والے مسلمانوں سے کہا کہ انہیں اپنی سوچ کو بدلنا چاہئے۔ اس کا اشارہ یہ
تھا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت اور پروپیگنڈہ کے پیش نظر انہیں اپنے
طرز عمل میں تبدیلی لانی چاہئے اور فرقہ پرستوں کو ایسا کوئی موقع نہیں دینا چاہئے
کہ وہ ان کے خلاف شرانگیزی کرسکیں۔ٹرین ایک بھیڑ بھاڑ والی جگہ ہوتی ہے جہاں ہر وقت
لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ آمدورفت کرتے رہتے ہیں۔اس جگہ نماز کے لئے کھڑے ہوجانے سے
راستہ بند ہوجاتا ہے اور لوگ پریشانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
ٹرین میں نماز پڑھنے کے دوسرے
شرعی متبادل بھی ہیں لیکن ایک طبقہ ٹرین میں بھی باجماعت نماز پر اصرار کرتا ہے اور
اس کے لئے راہداری میں نماز کو جائز سمجھتا ہے جبکہ دوسروں کا راستہ روک کر نماز پڑھنا
ایک غیر شرعی عمل ہے کیونکہ اس سے دوسروں کو حوائج ضروریہ سے فراغت میں پریشانی ہوتی
ہے۔ ان کی وجہ سے کسی کو پیشاب روک کر بیٹھے رہنا پڑتا ہے۔
ٹرین میں مسلمانوں کے نماز
پڑھنے پر اب لوگ کھل کر اعتراض کرنے لگے ہیں اور معترضین کا اعتراض قانونی طور پر بجا
ہے۔ اس لئے مسلمانوں کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے اور ٹرین کی راہداری
میں نماز پڑھنے کے چلن کو ترک کرنا چاہئے تاکہ مسافروں کو پریشانی نہ ہو اور مسلمانوں
کے طرز عمل پر سوال نہ اٹھیں۔
------------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism