New Age Islam
Wed Mar 22 2023, 08:45 AM

Urdu Section ( 13 Jul 2014, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Islam’s Apostasy Problem اسلام میں ارتداد کا مسئلہ

 

 

 مصطفی ایکیول  

31 مئی 2014

آپ جب یہ مضمون پڑھ رہے ہیں یحیی ابراہیم نامی ایک 27 سالہ خاتون سوڈان میں اپنی موت کا انتظار کر رہی ہے۔ اس لیے کہ 15 مئی کو اسے وہاں کی ایک عدالت نے موت کی سزا سنائی ہے اس لیے کہ اسے ‘‘ارتداد’’ کا مجرم پایا گیا ہے۔ بہ الفاظ دیگر اس کا "جرم" صرف یہ ہے کہ اس نے اسلام کو چھوڑ کر عیسائیت کو اپنا مذہب بنا لیا ہے۔

کورٹ نے انہیں صرف تین دن کی مہلت دی ہے تاکہ وہ "تائب" ہو جائے۔  لیکن وہ اب بھی زندہ ہے اس لیے کہ وہ حاملہ تھی اور حال ہی میں اس نے اپنے بچے کو جنم دیا ہے۔ لہٰذا عدالت نے مزید دو سال اور اسے جیل میں زندہ رکھنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ اپنے بچے کو دودھ پلا سکے۔ 20 ماہ کا اس کا دوسرا بچہ پہلے سے ہی اس کے ساتھ جیل میں ہے۔ وہ دو سالوں میں اپنی ماں کے تختہ دار پر لٹکنے کا زخم کھانے کے لیے کافی بڑا ہو چکا ہو گا۔ دریں اثنا اس کا شوہر گہری مایوسی اور رنج و الم کے عالم میں کورٹ اور جیل کے چکر کاٹ رہا ہے۔

مختصر یہ کہ محترمہ ابراہیم اور ان کے خاندان کے ساتھ جو بھی کیا جا رہا ہے وہ انسانی حقوق کی ایک بے رحم، ظالمانہ، اشتعال انگیز اور زبر دست خلاف ورزی ہے۔ بدقسمتی سے سوڈانی حکام اور کچھ ہم خیال مسلمان دونوں اسے صرف ایک انصاف سمجھ رہے ہیں اس لیے کہ ان کا اس بات پر پختہ ایمان ہے کہ تمام "مرتدوں" کو بلا شک و شبہ سزائے موت دی جانی چاہئے۔

تاہم، ایک مسلمان ہونے کے ناطے میں خود اپنے دوسرے مسلمان بھائیوں سے ملتا ہوں جو ارتداد پر پابندی کی مخالفت کرتے ہیں اور اسے مذہبی آزادی پر حملہ ہے اور خود اسلام کی توہین سمجھتے ہیں۔

اس کی پہلی وجہ بہت سادہ اور عام سوجھ بوجھ پر مبنی ہے: ایسے کسی  مذہب کے بارے میں کیوں کر عظیم اور معقول ہونے کا دعویٰ کیا جا سکتا ہے جو اپنے ماننے والوں کو موت کے خطرات کے سائے میں  رکھنے کی کوشش کرتا ہے؟ کس طرح ہم یہ توقع کر سکتے ہیں کہ یہ خطرہ مستقبل میں ہونے والے مرتدوں کو  اچھا مسلمان بنا سکتا ہے؟ اس کے بجائے ان کے لئے منافق بن جانا کیا بہتر نہیں ہوگا جو محض خوف کی وجہ اپنا کفر چھپاتے ہیں؟

دوسری وجہ یہ ہے کہ اسلامی قانون (شریعت) میں واقعی ارتداد پر پابندی ہے لیکن قرآن مجید (جو کہ وحد ایک ایسا مصدر و ماخذ ہے جس میں کوئی نزاع نہیں ہے) اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ اس کی کسی بھی آیت میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ جو لوگ مرتد ہو جائیں انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔ اس کے برعکس قرآنی آیات میں مکمل طور پر مذہبی آزادی عطا کی گئی ہے مثلاً یہ آیت:"دین میں جبر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔" (2:256)

لیکن بعد میں اسلامی قانون نے آہستہ آہستہ "عدم جبر" کے اس اصول کا دائرہ کار محدود کر دیا۔ (اس کی وجہ یہ ہے کہ آج قرآن کے کچھ مترجمین ترجمہ میں جملہ معترضہ کے ذریعہ ‘‘ترمیم’’ کر دیتے ہیں۔ وہ مندرجہ بالا آیت کا ترجمہ اس طرح کرتے ہیں "مذہب [قبول کرنے] میں کوئی جبر نہیں ہے۔" اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اسلام قبول کرنے یا اسے مسترد کرنے میں آزاد ہیں۔ لیکن ایک مرتبہ جب آپ مسلمان ہو گئے اگر چہ پیدائشی طور پر ہی سہی تو آپ کو اسلام چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔)

جیسا کہ میں نے اپنی کتاب ‘‘Islam without Extremes: A Muslim Case for Liberty’’ میں  ‘‘Freedom from Islam’’ کے عنوان کے تحت اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اسلام میں ارتداد پر پابندی کا مسئلہ سیاسی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ابھر کر سامنے آیا ہے۔ قرون وسطی کے علماء کے نزدیک مرتد ایک غدار تھا جو ممکنہ طور پر دشمن کی فوج میں شامل ہو سکتا تھا۔ اسلامی سلطنتوں کے لئے ہر وہ شخص مرتد تھا جس کے نظریات عوامی نظم و نسق اور بجا طور پر ریاست کے مالکوں کے لئے نقصان دہ لگیں۔

لیکن اب ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں مذہبی آزادی ایک معمول کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ آج جو شخص اپنا مذہب تبدیل کرتا ہے وہ کسی غداری کا ارتکاب نہیں کرتا بلکہ صرف ایک بنیادی انسانی حق کا استعمال کرتا ہے۔

جو لوگ سوڈان، سعودی عرب اور ایران یا کہیں اور شریعت نافذ کرنے کا دعوی کرتے ہیں انہیں اس حقیقت کا جائزہ لیکر اپنے قوانین کی تجدید کرنی چاہیے اور معصوم لوگوں کا قتل عام روکنا چاہیے۔ وہ اس کام کا آغاز اس بات کے احساس کے ساتھ کر سکتے ہیں کہ اسلام کو جو نقصان خود ان سے پہنچ رہا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جو ایک کینہ پرور مرتد ممکنہ طور پر اسلام کو پہنچا سکتا ہے۔

ماخذ:

http://www.hurriyetdailynews.com/islams-apostasy-problem.aspx?pageID=449&nID=67209&NewsCatID=411

URL for English article:

 https://newageislam.com/islamic-society/islam’s-apostasy-problem/d/87281

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/islam’s-apostasy-problem-/d/98088

 

Loading..

Loading..