New Age Islam
Tue Apr 29 2025, 08:50 PM

Urdu Section ( 13 Apr 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Muslim Initiatives for Communal Harmony فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے مسلمانوں کے اقدامات

ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی ، نیو ایج اسلام

13 اپریل 2025

سماجی فاصلوں کو کم کرنے اور سماجی اتحاد و یگانگت کے فروغ میں علماء کی جس نوعیت کی کاوشیں ہیں ان کا انکار نہیں کیا جا سکتا ہے . یہ واضح صداقت ہے کہ ابو ریحان البیرونی اور مولانا ابوالکلام آزاد نے اپنی تحریروں میں سماجی ہم آہنگی کے متعلق جو چیزیں پیش کی ہیں ان کی  افادیت و اہمیت کو کبھی بھی مسدود نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح یہ حقیقت بھی مسلم ہے کہ  علماء نےکس طرح سے ہندوستانی سماج کی  یکجہتی اور یہاں کی فرقہ وارانہ کشیدگی کو معدوم کرنے کا کام کیا ہے ۔

علماء نے اپنی تحریری کاوشوں ،علمی وعملی جدو جہد سے جو  نظریہ پیش کیا ہے اس  میں معاشرتی سالمیت اور قومی اتحاد و اتفاق کی بو  محسوس ہوتی ہے ۔ اور اس بابت علماء کرام کی کاوشیں تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ جھلملاتی رہیں گی ۔

سماج کو مربوط و منظم کرنے اور تفریق و امتیاز کو ختم کرنے کے لیے بیشتر علماء نے کام کیا اور وہ آگےبھی کرتے رہیں گے۔ علمی و فکری شخصیات کا جب ذکر ہوتا ہے تو علامہ ابن تیمیہ کا نام بڑی شان سے لیا جاتاہے ، ان کے علمی کارناموں اور تحریری سرمایہ کی افادیت و اہمیت سے قطعی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ شیخ الاسلام تقی الدین احمد بن عبد الحلیم ابن تیمیہ نے سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور معاشرتی تنوع کی بقاء کو سامنے رکھتے ہوئے ایک اہم ترین کتاب " الجواب الصحیح لمن بدل دین المسیح " تصنیف کی ہے ۔  ابن تیمیہ نے عیسائی دھرم کو سمجھنے کے لیے بڑی تفصیل سے یہ کتاب لکھی ہے ۔ اگر اسلامی لٹریچر پر نظر ڈالی جائے تو اس کی نظیر نہیں ملتی ہے کہ اتنی تفصیلی کتاب عیسائیت کو سمجھنے کے لیے کسی اور نے لکھی ہو ۔ اس کتاب کو پڑھ کر یہ بات پورے وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ علامہ ابن تیمیہ کی فکری توسع اور رواداری  اس کتاب سے پوری طرح واضح ہوتی ہے ۔

بات  در اصل یہ ہے کہ جب کوئی شخص دوسرے مذاہب اور ادیان کا مطالعہ کرتا ہے تو وہ ان کی بابت اکثر و بیشتر امانت دار نہیں رہ پاتا ہے ۔ کہیں نہ کہیں تعصب و تنگ نظری کا شکار ہو جاتا ہے ۔ مگر علامہ ابن تیمیہ کی عیسائیت کے حوالے سے لکھی گئی کتاب میں کہیں بھی علامہ ابن تیمیہ کو جانبدار نہیں پائیں گے ۔ حقائق ، دلائل اور براہین کی روشنی میں گفتگو کی ہے گویا ابن تیمیہ نے عیسائیت کا معروضی مطالعہ کرکے مطالعہ مذاہب کے اسکالرس اور باحثین کے لیے شاہ راہ کا کام کیا ہے ۔

اسی طرح  علامہ ابن حزم ظاہری اندلسی معروف عالم دین ہیں انہوں نے بہت ساری کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ انہوں نے سماجی ہم آہنگی کے فروغ اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم ترین کتاب " الفصل فی الملل والاھواء النحل" تصنیف کی ہے اس کتاب کو مطالعہ مذاہب کی اولین کتاب میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کے اندر ابن حزم نے مذہبی عقائد کا فلسفیانہ تجزیہ اور معاصر مذاہب سے اس کا موازنہ ، نیز مسلمانوں کے مشہور مذہبی فرقوں کے عقائد و افکار کا تذکرہ اور محاسبہ کرکے معاشرے کو جوڑنے کا ٹھوس کام کیا ہے ۔  اگر کتاب کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ جس نہج پر ابن حزم نے دیگر مذاہب و ادیان کا جائزہ لیا ہے اس سے ان کی وسیع القلبی اور وسعت نظر معلوم ہوتی ہے ۔

علامہ عبد الکریم شہرستانی کی معروف و مشہور تصنیف " کتاب الملل والنحل" ہے  اس کتاب کے اندر علامہ شہرستانی نے جس انداز اور اسلوب میں دیگر مذاہب کے بارے میں لکھا ہے اس سے ان کی تکثیری روایات کو مستحکم کرنے کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے ۔ اس  کتاب کے اُردو مترجم علی محسن صدیقی کی زبان میں شہرستانی کے دیگر مذاہب کے متعلق تجزیہ پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ"اس کتاب کے اندر شہرستانی کا اسلوب علمی ، زبان شائستہ اور بیان متوازن ہے ۔ انہوں نے بالعموم سنجیدہ علمی لب و لہجہ اختیار کیا ہے اور بیان واقعہ سے زیادہ کسی جانبداری اور تعصب کا اظہار نہیں کیا ہے "

محمد بن ابو بکر بن ایوب بن سعد بن حریر الزرملی معروف علامہ ابن قیم کی کئی تصنیفات و تالیفات ہیں جو اپنے انداز بیان اور اسلوبِ نگارش ، علمی و تحقیقی انداز کے لیے معروف ہیں انہیں تصنیفات میں علامہ کی ایک اہم کتاب مطالعہ مذاہب پر " ہدایة الحیاری فی اجوبة الیہود والنصاری" ہے ۔

اس کتاب کے اندر علامہ ابن قیم نے یہودیت ، عیسائیت ، مجوسیت ، اور صابی مذہب کا تعارف کرانے کے ساتھ ساتھ ان کی بعض باتوں کا ذکر متوازن انداز میں کیا ہے ۔ ابن قیم کا جو انداز مطالعہ ادیان کی بابت ہے اس میں شفافیت اور توسع کا پہلو نمایاں  ہے ۔

سماجی ہم آہنگی اور فرقہ وارانہ اتحاد کے حوالے سے ایک اور معتبر و معروف نام مولانا عنایت رسول چریا کوٹی کا ہے ۔ مولانا نے بائبل کی تفسیر " بشری" کے نام سے لکھی ہے ۔ مولانا عنایت رسول چریا کوٹی کی رواداری کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ انہوں نے عبرانی زبان سیکھی اور اس کے بعد بائبل کی شاندار تفسیر قلم بند فرمائی ۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سارے نام اور کتابیں ہیں جو اس بات پر بین ثبوت ہیں کہ وہ معاشرے میں سلامتی کو فروغ دیتی ہیں اور قومی و بین المذاہب ہم آہنگی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں ۔

ان تمام علمی و تحقیقی  کارناموں نے یکساں طور پر معاشرے کو یکجا کرنے اور قوموں کے باہم اختلاف و افتراق اور شکوک وشبہات کو ناپید کرنے کے لیے جو کردار ادا کیا یا کررہے ہیں اس کی نظیر مشکل سے ملتی ہے ۔ یہ کتابیں لکھی جاچکی اور ان کے مصنفین اب اس دنیا میں نہیں ہیں مگر ان کے مباحث و مضامین اور مشمولات سے رہتی دنیا تک فائدہ اٹھایا جاتا رہے گا ۔

دوسری بات یہ ہے کہ کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ ان کتابوں سے سماجی ہم آہنگی کیسے قائم ہوتی ہے ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جب کسی کو کسی مذہب و ملت یا دین و دھرم کے حوالے سے کوئی غلط فہمی ہوتی ہے یا اسے دانستہ طور پر گمراہ کرنے کی سعی کی جاتی ہے تو وہ ان تصنیفات کو پڑھ کر پیدا شدہ شکوک وشبہات کو دور کرنے کی سعی کرتا ہے ۔

آج کا سب سے بڑا مسئلہ یا بالفاظ دیگر سب سے زیادہ جو چیزیں معاشرے کو کشیدگی اور عدم امن کی طرف لے جاتی ہیں ان میں بنیادی طور پر کسی بھی مذہب کے یا قوم و ملت کے متعلق غلط فہمیاں ہیں ۔ غلط فہمیوں کی وجہ سے معاشرے باہم دست و گریباں رہتے ہیں، اس لیے مذہب سے متعلق شکوک وشبہات کو دور کرنا سماجی ہم آہنگی اور معاشرتی اتحاد کے لیے ضروری ہے ۔ یہ غلط فہمیاں اسی وقت دور ہوں گی جب ہم ان کتابوں کا مطالعہ کریں گے جو مطالعہ مذاہب پر بلا تعصب اور بھید بھاؤ کے لکھی گئی ہیں ۔

متذکرہ سطور کی روشنی میں یہ بات کہنا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ علماء کا طبقہ سماج کو جوڑنے اور قوموں کو متحد کرنے کی سعی کرتا رہتا ہے ۔

ان تحریری کارناموں کے علاوہ اگر ہم زمینی سطح پر تجزیہ کریں اور مسجد کے امام یا کسی مدرسہ کے استاد کے افکار و نظریات سمجھیں ، پڑھیں اور دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ معاشرے کو جوڑنے کے لیے ان کی بھی خدمات قابل فخر ہیں ۔

آج کا معاشرہ جس تیزی سے کشیدگی اور شدت کی طرف بڑھ رہا ہے اور اسی معاشرے میں خون بہایا جارہاہے ۔ مذہب و ملت اور دین و دھرم کے نام پر غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں ۔ اگر ان تمام فتنوں سے نجات پانی ہے تو بنیادی طور پر ہمیں ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو معاشرے کو متحد و متفق کرسکیں اس کے لیے وہی روش اختیار کرنی ہوگی جو ہمارے اسلاف نے کی تھی ۔ علمی کاوشوں کے ساتھ ساتھ  خود کو زمین سے  وابستہ کرنا ہوگا اس کے لیے ہمارے علماء کو آگے آنے کی ضرورت ہے ۔

-------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/muslim-initiatives-communal-harmony/d/135147

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..