سید علی مجتبیٰ، نیو ایج اسلام
3 ستمبر 2024
اس قدر ناگفتہ بہ حالات میں بھی، اچھی بات یہ ہے کہ مذہبی رہنما یعنی علماء، مخیر حضرات اور این جی او وغیرہ، مسلمانوں کی تعلیمی بہتری کے لیے قدم بڑھا رہے ہیں۔ جماعتِ علمائے ہند، خانقاہِ رمانی، مونگیر، بہار، نے اس کا بیڑا اپنے سر اٹھا لیا ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے، مزید این جی اوز آگے آرہی ہیں۔
-------
ہندوستان میں مسلمانوں میں تعلیم کا فقدان ایک سنگین مسئلہ ہے۔ جہاں مسلمانوں میں خواندگی کی شرح اوپر کی طرف بڑھ رہی ہے، وہیں مسلمانوں میں اعلیٰ تعلیم چھوڑنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔
---
Photo: New Age Islam from File
---
چونکہ تعلیم کا سلسلہ براہ راست آمدنی کی سطح سے جڑا ہوا ہے، اور انسان کی معاشی سطح روزگار اور دولت کے ذرائع پر منحصر ہے، اس لیے ہندوستان کے اندر ایک مسموم فضا قائم ہو گئی ہے، جس میں پورے ملک کے مسلمان پھنسے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
مستقل تنخواہ دار ملازمتوں میں، مسلمانوں کی شرح %43.39 ہے۔ یہ اعداد و شمار خوش آئند نظر آتے ہیں، لیکن ذرا سا غور کرنے کے بعد، یہ بات سامنے آتی ہے کہ مسلمان صرف بی اور سی زمرہ کی ملازمتوں میں ہیں، جو کہ آمدنی کا سب سے نچلا درجہ ہے۔ چونکہ مسلمانوں کو ملازمتیں نہیں ملتی ہیں، وہ خود ہی کوئی پیشہ اختیار کر لیتے ہیں۔ اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے، کہ ان کی شراکت صرف %38.89 ہے۔ لیکن یہ بھی صحیح تصویر نہیں ہے، کیونکہ مسلمان اپنے روزگار میں بھی آمدنی کی انتہائی نچلی سطح پر ہیں۔ پھر تقریباً 17.71 فیصد مسلمان عام مزدور کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ایسے میں ہندوستان کے مسلمان تعلیم کے اخراجات کیسے برداشت کر سکتے ہیں؟
ہندوستان میں مسلمانوں کی پسماندہ تعلیمی حالت کی سب سے بڑی وجہ، مسلمانوں کی خراب سماجی و اقتصادی حالت ہے۔ 2014 میں مسلمانوں کی تعلیمی حیثیت کے جائزہ سے یہ معلوم ہوا، کہ مسلمانوں میں سینئر سیکنڈری اور ہائر سطح کی تعلیم میں، تعلیم چھوڑنے کی شرح بہت زیادہ ہے۔
مسلم طلباء میں اسکول چھوڑنے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے، حکومت بہت سی اسکالرشپ اسکیمیں اور پروگرام پیش کررہی ہے، جس سے مسلمانوں کو اگہی ہونی چاہیے۔ وہ درج ذیل ہیں۔
۱) پری اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم، ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (DBT) موڈ کے ذریعے، میرٹ-کم-مینز پر اسکالرشپ اسکیم۔
۲) نیا سویرا اسکیم- مفت کوچنگ اور اس سے منسلک اسکیم: اس اسکیم کا مقصد اقلیتی برادریوں کے معاشی طور پر کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ/امیدواروں کو تکنیکی/پیشہ ورانہ کورسز اور مسابقتی امتحانات کے داخلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے لیے، مفت کوچنگ فراہم کرنا ہے۔
۳) پڑھو پردیش اسکیم: یہ اسکیم اقلیتی برادریوں کے معاشی طور پر کمزور طبقات کے طلباء کو، تعلیمی قرضوں پر شرح سود میں سبسڈی دیتی ہے۔ یہ قرض بیرون ملک اعلیٰ تعلیم پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
۴) نئی روشنی اسکیم: یہ اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے لیڈرشپ ڈیولپمنٹ اسکیم ہے۔
۵) سیکھو اور کماؤ: یہ 14 سے 35 سال کی عمر کے نوجوانوں کے لیے، اسکل ڈیولپمنٹ اسکیم ہے، جس کا مقصد موجودہ کام کرنے والوں، اسکول چھوڑنے والوں وغیرہ، کی ملازمت کو بہتر بنانا ہے۔
۶) پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم (PMJVK) اسکیم: یہ ایک ایسی اسکیم ہے جس کا مقصد شناخت شدہ اقلیتی علاقوں کے ترقیاتی نقائص کو دور کرنا ہے۔ PMJVK کے تحت، قابل نفاذ علاقوں کی شناخت اقلیتی آبادی اور مردم شماری 2011 کے، سماجی، اقتصادی اور بنیادی سہولیات کے اعداد و شمار، کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
۷) اپگریڈنگ اسکلز اینڈ ٹریننگ ان ٹریڈشنل آرٹس/کرافٹس فار ڈیولپمنٹ (USTTAD): یہ اسکیم مئی 2015 میں شروع کی گئی تھی۔ اس کا مقصد مقامی کاریگروں/ کاریگروں کی روایتی مہارتوں کے شاندار ورثے کو محفوظ رکھنا ہے۔ اس اسکیم کے تحت، اقلیتی دستکاروں اور صنعت کاروں کو، ملک گیر مارکیٹنگ پلیٹ فارم فراہم کرنے، اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے، ہنر ہاٹ پورے ملک میں منعقد کیے جاتے ہیں۔
۸) وراست کا سموردھن(پی ایم ویکاس) وزیر اعظم وکاس اسکیم کو 2023 میں، وزارت برائے اقلیتی امور کے بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد ہنر مندی کو فروغ دینا ہے، جس میں ملک بھر کی اقلیتوں اور کاریگر برادریوں کی ہنر مندی، کاروباری اور لیڈرشپ ٹریننگ کی ضروریات پر توجہ دی گئی ہے۔ اس اسکیم کو، اسکل انڈیا پورٹل (SIP) کے ذریعے، وزارت برائے اسکل ڈیولپمنٹ اینڈ انٹرپرینیورشپ کے 'اسکل انڈیا مشن' کے ساتھ مل کر، لاگو کیا جائے گا۔
خلاصہ:
مسلمانوں کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ یہ ہے، کہ وہ ملک کے تمام حصوں میں این جی اوز کو رجسٹر کریں، اور حکومت کے محکمہ تعلیم کے ساتھ رابطہ کریں، اور مسلم آبادی والے علاقوں میں ان اسکیموں کو نافذ کریں۔
اس میں ان علاقوں میں بہتر تعلیمی سہولیات کی فراہمی بھی شامل ہو سکتی ہے، جہاں مسلم آبادی کافی زیادہ ہے۔ ان سہولیات میں مسلم طلباء کو، ان کے روزگار کے امکانات کو بہتر بنانے کے لیے، پیشہ ورانہ اور اسکل بیسڈ ٹریننگ دینا شامل ہو سکتا ہے۔
ہندوستان کے سب سے پسماندہ مسلم علاقوں میں ہریانہ کے 'نوح' ضلع، اور بہار کے نو اضلاع پر مشتمل 'سیمانچل' کا شمار ہوتا ہے۔ ان علاقوں کے مسلمانوں کو "تعلیمی امداد" کی اشد ضرورت ہے۔ مسلمانوں کی قیادت کو، اس مقصد کے لیے اٹھ کھڑا ہونا چاہیے، اور ملک کے ان پسماندہ علاقوں میں مسلمانوں کی تعلیمی حالت کو بہتر بنانے کے لیے، ٹھوس کوششیں کرنی چاہیے۔
مخالف حکومت کی عنایت کا رستہ تکنے کے بجائے، مسلمان خود اپنی قوم کی تعلیمی بہتری کا فریضہ سرانجام دے سکتے ہیں۔
اس آزمائشی دور میں، مسلمانوں کے لیے ضروری ہے، کہ وہ ملک بھر کے پولیس اسٹیشنوں میں، زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو بھرتی کرائیں۔ اسی طرح انتظامی ملازمتوں میں بھی مزید مسلمانوں کی ضرورت ہے، تاکہ قوم بااختیار محسوس کر سکے۔ صرف تعلیم کے ذریعے ہی، مسلمان مسابقتی امتحانات میں حصہ لے سکتے ہیں، اور سرکاری عہدوں کو بھر سکتے ہیں، جس کا راستہ ان کے لیے کھلا ہے۔
یہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے، جب قوم مسلم کی قیادت، ہندوستان میں مسلمانوں کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکے۔ اس قدر ناگفتہ بہ حالات میں بھی، اچھی بات یہ ہے کہ مذہبی رہنما یعنی علماء، مخیر حضرات اور این جی وغیرہ مسلمانوں کی تعلیمی بہتری کے لیے قدم بڑھا رہے ہیں۔ جماعتِ علمائے ہند، خانقاہِ رمانی، مونگیر، بہار، نے اس کا بیڑا اپنے سر اٹھا لیا ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے، مزید این جی اوز آگے آرہی ہیں۔
ہندوستانی مسلمان اب اس حقیقت کو اچھی طرح جان چکے ہیں، کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی ترقی کی کلید تعلیم ہے۔ زمینی سطح پر کام شروع ہو چکا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں، کہ یہ ایک طویل جد وجہد ہے، لیکن اگر مسلمانوں کو ہندوستان میں عزت کے ساتھ رہنا ہے، تو آگے کا یہی راستہ ہے۔
----
English Article: Muslim Community Instead of Looking at The Hostile Government’s Largesse Can Shoulder the Task of Improving the Education Level of the Community
URL: https://newageislam.com/urdu-section/muslim-community-hostile-government-largesse-education/d/133154
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism