سمت پال، نیو ایج اسلام
28 ستمبر 2022
زاہد تنگ نظر نے مجھے کافر
جانا
اور کافر یہ سمجھتا ہے کے
مسلمان ہوں میں
اے چشم عدو مجھ کو حقارت
سے نہ دیکھ
جس پہ قدرت کو بھی ہے ناز
وہ انسان ہوں میں
- علامہ اقبال
کم ظرف زمان کی حقارت کا
گلہ کیا
میں خوش ہوں میرا پیار
سمندر کی طرح ہے
- اختر امام رضوی
میرے نزدیک اس سے زیادہ
حقیر بات کوئی نہیں جب مجھے ایک جاہل کٹر مذہبی انسان مجھے ہندو یا عیسائی کہتا
ہے۔ چاہے وہ مسٹر/ڈاکٹر انبوراج ہوں یا اس فورم کا کوئی بھی قاری ہو یا دنیا کے
کسی بھی کونے سے، ایک ایسے شخص کے بارے میں یہ سوچ جس کا کوئی مذہب ہے اور نہ کوئی
خدا، زیادہ تر غیر ترقی یافتہ انسانوں کے لیے ناقابلِ ہضم اور ناقابل تصور ہے۔
ڈاکٹر انبوراج بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔
بہر کیف، میں ایک خود پسند
انسان ہوں اور یہی میری واحد شناخت ہے۔ براہِ کرم مجھے انسانوں کے بنائے ہوئے اس
پنجرے یا قید خانے میں نہ ڈالیں جسے آپ مذہب، خدا، ملک، ذات، ریاست یا قوم کا نام
دیتے ہیں۔ میں ان سب سے بالا تر ہوں۔
میں کسی ہندو فوبیا یا
اسلامو فوبیا سے متاثر نہیں ہوں۔ اگر محمد کے زمانے سے ہی مسلمان متشدد رہے ہیں تو
ہندو بھی اتنے ہی ظالم اور تنگ نظر رہے ہیں۔
کیا ڈاکٹر انبوراج جانتے
ہیں کہ انگریز اسکالر کرسٹوفر ایشر ووڈ نے ہندو مذہب اور ویدانت کو کیوں چھوڑا؟ اس
نے زندگی کے بارے میں ہندوؤں کے نظریہ کو اختیار کیا اور آر ایس ایس، ہندو مہاسبھا
وغیرہ جیسی متعصب تنظیموں سے مایوس ہو گیا۔ جب اسے معلوم ہوا کہ جس طرح مسلمان
حملہ آوروں نے مندروں کو تباہ کیا، اسی طرح ہندوؤں نے بھی بدھ مت اور جین مت کے
مذہبی ڈھانچوں کو تباہ کیا اور بے حرمتی کی، تو وہ سمجھ گیا کہ تمام مذہبی اور
روحانی فلسفے ایک جیسے ہیں۔ سب بیکار اور بکواس ہیں! کسی بھی مندر کی کھدائی کریں،
آپ کو کسی بدھ یا جین مندروں کی باقیات ملیں گی۔
آخر میں، ہندو اب بھی اس
'شاندار حقیقت' کو یاد کرتے رہیں گے کہ ستمبر 1893 کو شکاگو میں ورلڈ پارلیمنٹ آف
ریلیجنز کے دوران امریکیوں نے وویکانند کو دل و جان سے سراہا تھا۔ جناب! کیا آپ
جانتے ہیں، بدرالدین طیب جی کو بھی اس امریکی ہجوم نے ہاتھوں ہاتھ لیا تھا جس نے ہر
مذہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی مقررین کو عزت بخشی تھی۔ معذرت، آپ کے وویکانند نے
کوئی جادوئی یا عہد ساز کام نہیں کیا ہے۔
جب تک آپ کسی بھی منظم
مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، آپ زندگی بھر مقید رہتے ہیں۔ دوسروں کو محض ایک انسان کی
حیثیت سے قبول کریں، اس سے قطع نظر کے اس کا لقب اور عہدہ کتنا اونچا ہے۔ لیکن اس
کے لیے آپ کو ترقی کی ضرورت ہے۔ اور شعور کو اپنی انتہاء تک پہنچنے میں ہزاروں سال
لگیں گے۔ جب تک ایسا نہیں ہو جاتا، رینگتے رہیں اور دنیا کی کسی سستی شے کی طرح
اپنے آپ کو ہندو، مسلمان یا عیسائی کہتے رہیں۔
English
Article: When Someone Mistakes Me For A Christian Or A Hindu!
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism