By Muhammad Yunus, NewAgeIslam.com
(Translated from English by Misbahul Hoda , NewAgeIslam.com)
However, the preceding two verses (3:83/84) that qualify the statement of 3:85 read:
“Do they seek any (religion) other than the din (religion) of God, to whom all in the heavens and on earth have submitted (asslama), willingly or unwillingly, and to whom they will all be returned (3:83)? Say: ‘We believe in God, and in what has been revealed to us, and in what has been revealed to Abraham, Ishmael, Isaac, Jacob, and the tribes, and to Jesus and Moses and (other) Prophets from their Lord. We make no distinction between any of them; and surely to Him do we all submit (muslimun)’ (3:84).
Thus, read together, the passage 3:83-85 refers to the universal faith of Islam to which all ‘in the heaven and earth’ and ‘all faith communities’ have submitted.”
This raises a question; what is the universal faith of Islam that encompasses all faith communities?
The Qur’an answers this in the following clear verses that employ the common noun ‘Islam’ (root SLM) in verb and other derivative forms with the connotation of orienting, submitting, surrendering, or committing oneself to God or to be at peace with God:
“Indeed! Whoever commits (asslama) his whole being to God, and does good deeds - will get his reward from his Lord. There will be no fear upon them nor shall they grieve” (2:112).
URL for English article:http://www.newageislam.com/islamic-ideology/muslims-have-no-qur’anic-basis-for-religious-supremacism/d/5802
مسلمانوں کےدینی تفوق کی کوئی بنیاد قرآن میں نہیں
محمد یونس ،نیو ایج اسلام
ڈاٹ کام
(شریک مصنف) اسلام کا اصل پیغام ،آمنہ پبلیکشن ،یو ایس اے، 2009
اس مضمون کا عنوان ایسے بے
شمار مسلمانوں کو جو اس بات پر یقین رکھتے
ہیں کہ آخری کتاب پر ایمان رکھنے اور آخری
پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اورپیروی
کرنے کی وجہ سے وہ روحانیت میں دوسرے ادیان و مذاہب کے ماننے والوں سے افضل و اعلیٰ
ہیں ،صدمہ پہنچا سکتا ہے ۔ مسلم علماءکرام
نے3:85 کی جداگانہ انداز میں بےمحل توضیح و تشریح کر کےقرآن کےاس تصورکی تضحیک
کی ہے ۔ قرآن کا اعلان ہے: اگر کوئی شخص(دین
کے طور پر ) اسلام کے علاوہ کوئی اوردین طلب کرتا ہے ،تو اس سےوہ ہرگزقبول نہیں کیا جائے گا ،اور
آخرت میں ایسا شخص نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا۔’
تاہم ،اس سے پہلے کی دوآیتیں
( 3:83/84) آیت 3:85 کے بیان کی خصوصیات
اس طرح بیان کرتی ہیں:
کیا یہ (کافر) خدا کے دین
کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں حالانکہ سب اہل آسمان وزمین خوشی یا زبرستی سے خدا
کے فرماں بردار ہیں اور اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں( 3:83)، کہو کہ ہم خدا پر ایمان
لائے اور جو کتاب ہم پر نازل ہوئی اور جو صحیفے ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور
بعقوب اور ان کی اولاد پر اترے اور جو کتابیں موسیٰ ؑ اور عیسیٰؑ اور دوسرے انبیا کو
پروردگار کی طرف سے ملیں سب پر ایمان لائے ہم ان پیغمبروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں
کرتے اور ہم اسی (خدائے واحد) کے فرماں بردار ہیں۔’ (4 3:8)
لہٰذا اگر آیت 3:83سے 3:85تک ملا کر پڑھی جا ئے تو مفہوم یہ ہوگاکہ اس
زمین اور آسمان کی تمام مخلوقات نے
آفاقی مذہب ،اسلام کو قبول کیا ہے۔
یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلام کا وہ آفاقی عقیدہ کیا ہے جو تمام
مذہبی عقائد کوجامع ہے؟
اس سوال کا جواب ذیل میں درج
قرآن کی
آیات میں واضح طو ر پر موجود ہے،قرآن
نے اس کےلئے عام اسم ‘اسلام’(مادہ اسلم)کا استعمال واضح انداز میں کیا ہے جس کےفعل
میں معانی خدا کے سامنے خود سپردگی ، اس کے سامنے جھک جانا اور اپنی خواہشات
کو خدا کے حوالے کر دیناہیں۔
ہاں جو شخص خدا کے آگے گردن
جھکادے ،(یعنی ایمان لے آئے) اور وہ نیکی کرنے والا بھی ہوتو اس کا صلہ اس کے پروردگار
کے پاس ہے اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن)
نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمزدہ ہوں گے(2:112)،
اور اس شخص سے کس کا دین اچھا
ہوسکتا ہے جس نے حکم خدا کو قبول کیا اور وہ نیکی کرنے و الا بھی ہے اور ابراہیمؑ کے
دین کے پیروکار بھی جو یکسو (مسلمان) تھے اور
خدا نے ابراہیم کواپنا دوست بنایا تھا ۔ (4:125)،
اور اس شخص سے بات کا اچھا
کون ہوسکتا ہے جو خدا کی طرف بلائے اور عمل نیک کرے اور کہے کہ میں مسلمان ہوں۔
(41:33)
لہٰذامذہب سے قطع نظر قرآن
کے اندازبیان کے مطابق خدا کی بارگاہ میں خود
سپردگی کرنے والا اور نیک اعمال کرنے والا ہرشخص مسلمان ہے ۔ اسلام کے اجتماعی(عقائد
کے) تصور کی وضاحت قرآن کی مندرجہ ذیل آیات
میں کی گئی ہے۔
‘جب ان سے ان کے پروردگار نے فرمایا کہ اسلام لے آؤ تو انہوں نے عرض
کیا کہ میں رب العالمین کے آگے سراطاعت خم کرتا ہوں ۔ (2:131)اور ابراہیم نے اپنے
بیٹوں کو اس بات کی وصیت کی اور یعقوب نے بھی (اپنے فرزندوں سے یہی کہا) کہ بیٹا خدا
نے تمہارے لئے یہی دین پسند فرمایا ہے تو مرنا ہے تو مسلمان ہی مرنا( 2:132)بھلا جس وقت بعقوب وفات پانے
لگے تو تم اس وقت موجود تھے، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم کس کی
عبادت کروگے ،تو انہوں نے کہا کہ آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسمٰعیل
اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبود یکتا ہے اور ہم اسی کے حکم بردرا ہیں
۔(2:133)
‘جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یاعیسائی یا ستارہ پرست (یعنی کوئی شخص
کسی قوم ومذہب کا ہو) جو خدا اور روز قیامت پر ایمان لائے گا ،اور نیک عمل کرے گا تو
ایسے لوگوں کو ان (کے اعمال)کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کسی
طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے۔( 2:62)،
ہاں جو شخص خدا کے آگے گردن
جھکادے (یعنی ایمان لے آئے) اور وہ نیکی کرنے والا بھی ہوتو اس کا صلہ اس کے پروردگار
کےپاس ہے اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ ھی غمزدہ
ہوں گے(2:112)’
‘جو لوگ خدا پراور روز آخرت پر ایمان لائیں گے اور عمل نیک کریں گے
خواہ وہ مسلمان ہوں یا یہودی یا ستارہ پرست یا عیسائی ان کو (قیامت کے دن ) نہ کچھ
خوف ہوگا اور نہ ھی غمزدہ ہوں گے۔ (5:69) ، (آیت 64:9اور 65:11کی طرف بھی رجوع کریں
)
دین خدا کی کثیر جہتی اور تنوع کے پیش نظرقرآن نے مسلمانوں ‘پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والوں’
کے لئے اس آفاقی دین کا انتخاب کیا۔
..........آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہوگئے ہیں تو ان سے مت ڈرو
اور مجھی سے ڈرتے رہو(اور) آج تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں
تم پر پوری کردیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا......،(5:3)
نتیجہ : عیسائی ،یہودی سمیت دیگر تمام مذہبی طبقات ،اس بات سے قطع نظر ،کہ ان کا ذکر قرآن میں ہے یا نہیں ،کا تعلق عالمگیر مذہب اسلام (جو خدا کی بارگاہ میں خود سپردگی اور نیک
اعمال کرنے کا مذہب ہے )سے ہے ۔مسلمان ہوں
،عیسائی ہوں خواہ یہودی ہوں یا وہ جن کا ذکر تاریخی اعتبار سے قرآن میں نہیں ہے ،سب ایک آفاقی مذہب اسلام کے ہی ماننے والے ہیں ، اور ان سب کا فیصلہ
صرف ان کے نیک اعمال کی بنیاد پر ہی ہوگا لہٰذا کوئی بھی
شخص کسی دوسرے پرروحانی اعتبار سے افضلیت اور برتری کا
دعویٰ نہیں کرسکتا۔
‘(نجات) نہ تو تمہاری آرزوؤں پر ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر
۔ جو شخص برے عمل کرے گا اسے اسی (طرح) کا بد لہ دیا جائے گا اور وہ خدا کے سوا نہ
کسی کو حمایتی پائے گا اور نہ مدد گار( 4:1123) اور جو نیک کام کرے گا مرد ہو عورت
اور و ہ صاحب ایمان بھی ہوگا تو ایسے لوگ بہشت
میں داخل ہوں گے اور ان کی تل برابر بھی حق تلفی نہ کی جائے گی( 4:124)۔
محمد یونس نے آئی آئی ٹی دہلی سے کیمیکل انجینئر نگ
کی تعلیم حاصل کی ہے اور کارپوریٹ اکزی کیوٹیو کے عہدے سے سبکدوش ہوچکے ہیں اور90کی
دہائی سےقرآن کے عمیق مطالعہ اور اس کے حقیقی پیغام کو سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ان کی کتاب اسلام کا اصل پیغام
کو 2002میں الاظہر الشریف ،قاہرہ کی منظوری حاصل ہوگئی تھی اور یوسی ایل اے کے ڈاکٹر
خالد ابو الفضل کی حمایت اور توثیق بھی حاصل ہے اور محمد یونس کی کتاب اسلام کا اصل
پیغام آمنہ پبلیکشن ،میری لینڈ ،امریکہ نے ،2009میں شائع کیا۔
انگریزی سے ترجمہ۔ مصباح الہدیٰ،نیو ایج اسلام ڈاٹ کام
URL: https://newageislam.com/urdu-section/there-no-basis-religious-supremacy/d/5865