محمد یونس، نیو ایج اسلام
11فروری 2015
(محمد یونس، مشترکہ مصنف اشفاق اللہ سید‘‘Essential Message of Islam’’، آمنہ پبلیکیشن، امریکہ، 2009)
یہ مضمون اس عنوان پر غلام رسول دہلوی کے مضمون کے لئے متمم ہے اور اس میں قرآن کی روشنی میں حقائق کو اجاگر کیا گیا ہے جیسا کہ شہ سرخی سے واضح ہے۔
تمام اسلامی بنیادی تعلیمات کا مقصد جہاد کے لئے فوجی تیاری ہے-مولانا مودودی کا بیان: مرکزی دھارے میں شامل علماءکی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
قرآن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور حیات میں حفظ کر لیا گیا تھا۔ اور یہ روایت نسل در نسل آج تک جاری ہے۔ لہذا آج ہمارے ہاتھوں میں جو قرآن وہ بالکل وہی قرآن ہے جو سب سے پہلے حفظ کیا گیا تھا۔ یہ تحقیق تاریخی نقطہ نظر سے ہے۔ ایک مذہبی نقطہ سے قرآن ایک خالص کلام اللہ ہے اور اس کے نصوص کو اللہ نے تمام تحریفات سے محفوظ رکھا ہے۔ لہٰذا، تاریخی اور قرآنی دونوں نقطہ نظر سے یہ ثابت ہو گیا کہ آج ہمارے ہاتھوں میں جو قرآن ہے وہ کسی بھی حذف و اضافہ سے بالکل محفوظ ہے ، اسی لیے اگر بعد کے زمانے میں قرآن کے خلاف کوئی عبارت اس میں شامل کی جاتی ہے جو کہ اس کی تعلیمات کے خلاف ہو تو وہ محض ایک اختراع، جعل سازی یا قیاس آرائی مبنی ہو گی ۔
اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ قرآن ایمان کے ان ارکان کے بارے میں کیا کہتا ہے جو کہ وحی کی شکل میں نازل کیے گئے تھے۔
نماز: قرآن نماز کو جو کہ سورہ فاتحہ کی تلاوت سے شروع ہوتی ہے خدا کی تعریف، تسبیح و تحلیل، اور اس کے حفظ و امان، ہدایت اور نعمتوں کی طلب کی ایک عملی شکل قرار دیتا ہے۔قْرآن کا بیان ہے کہ نماز کو یہودیوں (2:83، 5:12)، حضرت عیسی علیہ السلام(19:31) اور اسماعیل علیہ السلام کے پیروکاروں پر بھی واجب قرار دیا گیا تھا(19:54-55)، اور یہ کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام باقاعدہ نماز ادا کیا کرتے تھے (24:40)۔ ان گھروں میں جن کے بلند کرنے، اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے وہاں صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ایسے لوگ جنہیں تجارت اور خرید وفروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز کے قائم کرنے اور زکوٰة ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں الٹ پلٹ ہوجائیں گی(24:36/37)۔ اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وه مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام بہ کثرت لیا جاتا ہے (22:40)۔ یہودیوں کی عبادت گاہوں کے لیے قرآن میں لفظ ‘‘صلواۃ’’ کا ستعمال کیا گیا ہےاور اس میں سیٹیاں اور تالیاں بجا کر اسلام سے پہلے کی بت پرستی کی رسم کی طرف اشارہ کرنے کے لیے لفظ ‘صلاۃ’ کا ستعمال کیا گیاہے (8:35)۔ لہٰذا، قرآنی نقطہ نظر سے کوئی بھی اس بات کا اندازہ لگا سکتا ہے نماز روحانیت میں اعلیٰ مقام حاصل کرنے یا خدا کا قرب حاصل کرنے کے لئے انسانی دماغ کی ایک کوشش ہے۔
قرآن نماز کے احکامات سے بھرا ہوا ہے،اور سنی مسلمان پیغمبر اسلام کے زمانے سے ہی بلاناغہ ایک دن میں پانچ مرتبہ نماز ادا کرتے ہیں جبکہ شیعہ چند نمازوں کو یکجا کر کے ایک دن میں تین بار نماز ادا کرتے ہیں۔ کوئی ایک بھی مسلمان نماز کو اگر چہ مختصر ہی سہی لیکن قرآن کی تلاوت کر کے خدا کی تعریف، تسبیح و تحلیل اور ذکر کے علاوہ کسی اور چیز سے نہیں جوڑ سکتا۔ نماز کو تشدد یا عسکریت پسندی کے ساتھ صرف وہی انسان جوڑ سکتا ہے جو قرآنی تعلیمات سے بالکل نابلد ہے۔
زکوة:۔ قرآن میں اصطلاح زکوٰة کا استعمال بنیادی طور پر ‘انسانیت کی نگہداشت اور اس کی فکر' کی طرف اشارہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے، لہٰذا، اکثر قرآنی آیات میں نماز کے ساتھ زکوٰۃ کا ذکر آیا ہے آمدنی سے قطع نظر تمام مومنوں پر زکوة کو واجب قرار دیا گیا ہے، مثلاً ‘‘اقیم الصلاۃ و اتو الزکوٰۃ(نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو)’’ (2:83, 2:110, 2:177, 2:277, 5:55, 22:41, 22:78, 24:37, 24:56, 27:3, 31:4, 98:5)۔ مکہ کے مسلمان، قدیم انبیاء اور انبیاء کی بیویاں تقریبا یہ تمام لوگ مادی وسائل کی خواہش کر رہے تھے تو انہیں زکوة ادا کرنے کے لیے کہا گیا تھا (21:73, 23:4, 33:3) ۔ قرآن نے زکوٰۃ کو صدقہ ادا کر کے اپنی دولت کو پاک کرنے کا بھی ذریعہ قرار دیا ہے (9:103, 92:18)۔ روایتی طور پر زکوة کا معنیٰ ایک وجوبی صدقہ ہے جسے اسلامی عقیدہ کے پانچواں رکن مانا جاتا ہے۔ قرآن کی ایک بھی آیت زکوٰۃ کو کسی بھی شکل میں مسلح جدوجہد کے ساتھ نہیں جوڑتی۔
روزہ: قرآن نے روزہ کو ہمیں راہنمائی عطا کرنے پر خدا کا شکریہ ادا کرنے کا ایک طریقہ قرار دیتا ہے (2:185) اور اسے تقویٰ کے حصول کا ایک ذریعہ بتاتا ہے (2:184, 2:187)۔ روزہ کا وسیع ترین مفہوم نفسانی خواہشات کو ختم کرنا اور نیک اخلاق اور تقویٰ کا حصول ہے۔ لاکھوں میں سے ایک بھی مسلم روزہ کو مسلح جہاد سے نہیں جوڑ سکتا ہے۔
حج: حج کا مطلب بنیادی طور پر عبادت کی نیت سے مکہ کا سفر کرنا ہے۔ ہوائی جہاز کے سفر کی ایجاد سے پہلے تک دور دراز علاقوں کے مسلمان محنت و مشقت کے ساتھ سفر کر کے مکہ جاتے تھے اور مہینوں گھر سے دور رہتے تھے۔ حج حصول تقوی اور ایک بہت بڑے اعزاز کی بات ہے اور لوگ دور دراز علاقوں سے طویل سفر طے کر کے حج سے واپس آنے والوں کو دیکھنے کے لئے آیا کرتے تھے۔ آج حج کرنا بہت آسان اور تیز ہے، لیکن حجاج کرام پر روحانیت کا اثر ہوتا ہے جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔ قرآن حجاج کرام کو حج کے دوران کسی بھی غلاظت یا عسکریت پسندی سے باز رہنے کا حکم دیتا ہے (2:197)۔ مختصر یہ کہ لاکھوں میں سے ایک بھی حاجی حج کو عسکریت پسند جہاد یا مسلح جدوجہد کے ساتھ نہیں منسلک کریگا۔
ان چارو روایتی اسلامی ستون یا ایمان کے اصولوں کی اہمیت کے متعلق قرآن کی اس شہادت کے پیش نظر جو کہ تاریخی اور مذہبی طور ناقابل تردید ہے، اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اسلامی تاریخ میں پہلی بارکس طرح مولانا مودودی نے ان اسلامی نظریات کی بنیاد پرست تشریح پیش کی ہے:
"نماز جہاد کے لئے ایک تربیتی مشق ہے۔ زکوٰۃ (صدقہ) جہاد کے لئے ایک فوجی فنڈ ہے۔ روزہ فوجیوں کی طرح ایک تربیت ہے جنہیں جہاد کے دوران طویل مدت کھانے کے بغیر رہنا پڑتا ہے۔ حج بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں کی کی منصوبہ بندی کرنے کے لئے فطری اعتبار سے ایک بہت بڑی کانفرنس ہے۔ پس، نماز، روزہ، زکوٰۃ، اور حج کا حقیقی مقصد اسی جہاد کی تیاری اور تربیت ہے (Fundamental of Islam صفحہ 250) ۔
کسی بھی مسلمان کو یہ بات مکمل یقین کے ساتھ کہنے کے لیے قرآن کا گہرا علم حاصل کرنے یا کوئی فتویٰ نقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ یا تو مولانا مودودی اسلامی تعلیمات سے مکمل طور پر نابلد ہیں یا قرآنی تعلیمات و احکامات کو مسترد کرنے پر تلے ہوئے ہیں اس لیے کہ مذکورہ تشریح کفر و الحاد پر مبنی ہے۔ ان کی اس تشریح میں براہ راست ایمان کے روحانی اقدار کی نفی کی گئی ہے اور انہیں کچل دیا گیا ہے۔ در اصل انہوں نے قرآن کی روحانیت، تقویٰ اور اخلاقیات پر مبنی تعلیمات کو عسکریت پسندی اور جنگ و جدال کی تعلیمات سے بدل کر پیش کیاہے۔ یہ ایک بہت بڑا جرم ہے۔ یہ عملی طور پر قرآنی تعلیمات کو مسخ کرنا ہے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کارٹون بنانے سے زیادہ بڑی توہین ہے جس نے مسلم دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ لیکن جاہل مسلمان اب بھی اس مولانا کی پیروی کرتے ہیں کہ ارکان ایمان کے حوالے سے جن کی مذکورہ تشریح صریح کفر و الحاد پر مبنی ہے۔
یہ حقیقت کا سامنا کرنے اور کفر کو کفر کہنے کے لیے پوری دنیا کے علماء کے نام ایک کھلا پیغام ہے۔ ایک برے برتن میں مہلک زہر کی ایک بوند ڈالنا بھی ان تمام لوگوں کو مارنے کے لیے کافی ہے جو اس میں سے کھاتے ہیں۔ بنیاد پرست اسلامی نظریات قرآن مجید میں مذکور اسلامی پیغامات کے پیمانے میں ایک مہلک زہر کی طرح ہیں اور جو لوگ جان بوجھ کر اسے تسلیم کرتے ہیں اور قرآنی پیغام کا ایک عسکریت پسند تصور قائم کرتے ہیں وہ فی الحقیقت کفر اور نفاق میں شدید ہیں وہ حق کو تسلیم کرنے کے بعد اس کا انکار کرتے ہیں اوراس وجہ سے وہ کفار کی صف میں شامل ہیں۔
راقم الحروف نے ایک مسلم امام یا رہنما کی جانب سے واضح اور صاف اسلامی اصولوں کی تحریف کی تردید کر کے ایک مسلما ہونے کے ناطے اپنا فریضہ ادا کر دیا ہے، اور چونکہ اس پر کسی نے اعتراض نہیں کیا تو اس سے ان کے پیروکار گمراہی کا راستہ تو اختیار کریں گے ہی اور ساتھ ہی ساتھ اس سے پوری دنیا میں اسلام کا غلط تاثر جائے گا۔
تمام اسلامی بنیادی تعلیمات کا مقصد جہاد کے لئے فوجی تیاری ہے-مولانا مودودی کا بیان: مرکزی دھارے میں شامل علماءکی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
محمد یونس نے آئی آئی ٹی سے کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے اور کارپوریٹ اکزی کیوٹیو کے عہدے سے سبکدوش ہو چکے ہیں اور90کی دہائی سے قرآن کے عمیق مطالعہ اور اس کے حقیقی پیغام کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کی کتاب اسلام کا اصل پیغام کو 2002میں الاظہر الشریف،قاہرہ کی منظوری حاصل ہو گئی تھی اور یو سی ایل اے کے ڈاکٹر خالد ابو الفضل کی حمایت اور توثیق بھی حاصل ہے اور محمد یونس کی کتاب اسلام کا اصل پیغام آمنہ پبلیکیسن،میری لینڈ ،امریکہ نے،2009میں شائع کیا۔
URL for English article: https://newageislam.com/radical-islamism-jihad/interpreting-islam’s-pillars-faith-symbols/d/101459
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/interpreting-islam’s-pillars-faith-symbols/d/101539