New Age Islam
Mon Feb 17 2025, 12:57 AM

Urdu Section ( 13 Feb 2015, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Declare The ISIS As The Kharijites آئی ایس آ ئی ایس کو خوارج قرار دیا جائے

  

محمد یونس، نیو ایج اسلام

4 فروری 2015

مشترکہ مصنف، اشفاق اللہ سید ‘‘Essential Message of Islam’’ ،آمنہ  پبلیکیشن، امریکہ 2009۔

مورخہ 24 ستمبر کو ابو بکر  البغدادی کے نام، دنیا بھر سے 120 سے زائد مسلم علما کے ایک کھلے خط میں جو اس ویب سائٹ پر شائع کیا گیا تھا، درج ذیل لنک کے مطابق ISIS کے چیف پر یہ مندرجہ ذیل الزامات عائد کیے گئے ہیں:

آیت 21:107 کی تشریح میں تحریف۔ ‘‘اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے’’،  "ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا  کر (تلوار کے ساتھ) بھیجا ہے۔"

ہزاروں قیدیوں کا قتل کر نا ۔

الزور میں 600 نہتے قیدیوں کا قتل کر نا۔

گرجا گھروں کو تباہ اور عیسائیوں کے گھروں اور املاک کی لوٹ مار کر رنا۔

کچھ عیسائی شہریوں کا قتل اور بہت سے دوسروں کو اپنے گھروں سے جسم پر صرف ایک کپڑے کے ساتھ اپنی زندگی بچا کر بھاگنے پر مجبور کر نا۔

جہاد کے نام پر یزیدیوں سے لڑ نا، جبکہ وہ نہ تو ان سے اور نہ ہی مسلمانوں سے لڑائی کر رہے ہیں۔

یزیدیوں کو اسلام قبول کرنے یا مر جانے پر مجبور کر نا۔

سینکڑوں یزیدیوں کو مار کر انہیں اجتماعی قبروں میں مدفون کر نا۔

اگر امریکہ اور کردستان مداخلت نہیں کرتا تو  ان کے دسیوں ہزار مرد، عورتیں، بچے اور بوڑھے ہلاک کر دیے گئے ہوتے۔

وہ چھوٹے بڑے تمام معاملات میں ہر شخص کو اپنی اطاعت قبول کرنے کے لیے مجبور کر رہے ہیں یہاں تک کہ ان معاملات میں بھی جو صرف بندے اور خدا کے مابین ہیں۔

وہ بچوں کو جنگ اور قتل و غارت میں ملوث کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ ہتھیار اٹھا رہے ہیں اور اپنے دشمن کے سروں سے کھیل رہے ہیں۔

‘‘قیود و شرائط کو نظر انداز کرتے ہوئے وہ شرعی حدود کا نفاذ کر رہے ہیں اور معمولی جرائم پر بھی حدود کا اجراء کر رہے ہیں جو کہ قرآن اور شرعی قانون کے خلاف ہے۔

(عینی شاہدین اور ان کے اپنے دعووں کے مطابق)  وہ مار پیٹ، قتل، زندہ دفن کر کے اور سر قلم کر کے لوگوں پر تشدد کر رہے ہیں اور انہیں دہشت زدہ کر رہے ہیں۔

انہوں  نے  صرف لاشوں کو مسخ ہی نہیں کیا ہے، بلکہ مظلومین کے سروں کو سلاخوں پر اٹھایا اور ان کے کٹے ہوئے سروں پر گیندوں کی طرح پاؤں  ماری اور ورلڈ کپ کے دوران انہیں پوری دنیا میں نشر کیا۔

وہ لاشوں اور سروں کا مذاق بنا رہے ہیں  اور شام میں اپنے فوجی اڈوں سے ان لرزہ خیز واقعات کو نشر کر رہے ہیں۔

شمالی مشرقی شام میں 17ویں ڈویژن کے شامی فوجیوں کو خار دار تار سے باندھ رہے ہیں، ان میں سے کسی کا سر کاٹ رہے ہیں  اور انٹرنیٹ پر اس کا ویڈیو شائع کر رہے ہیں۔

لنک:

http://www.newageislam.com/books-and-documents/muslim-scholars-from-all-over-the-world/full-text-of-muslim-theologians--open-letter-to-abu-bakr-al-baghdadi,-refuting-his-ideology-of-jihad-that-justifies-killings-of-innocent-civilians,-muslims-and-non-muslims/d/99389

ISIS کے نام خط جاری کرنے والے تمام علماء اس بات پر متفقہ ہیں کہ اسلام کے نام پر انجام دیے گئے مندرجہ بالا تمام  جرائم قرآنی پیغامات سے یکسر متصادم ہیں۔ مختصر مدت کی خلافت راشدہ (632-660عیسوی) سے ان کی کسی بھی مطابق کی تو بات ہی چھوڑ دیں جس نے ایک عظیم  سماجی اور فکری انقلاب برپا کر دیا تھا ، ISIS صرف ایک دہشت گرد تنظیم ہے جس نے عراق میں  امریکی حملے کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی خلا کو عراق اور ملحقہ علاقوں میں پر کر کے  ایک جغرافیائی تشخص حاصل کیا ہے۔ وسیع تاریخی نقطہ نظر سے یہ ایک غلط بنیاد پر ایک سنی اکثریتی ملک کے خلاف ایک تباہ کن امریکی جنگ کے خلاف انتہا پسندوں، سنی جنگجوؤں اور دہشت گرد گروہوں کا ایک خونی رد عمل ہے۔ لہٰذا اب یہ امر واضح ہو جانا چاہیے کہ اس عفریت کے عروج سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں ہے، یہ خالصتا حالیہ تاریخ کی پیداوار ہے یعنی یہ ایک منصفانہ اور صاف جنگ کے تباہ کن  اثرات ہیں۔

اس تحریر  کا مقصد اس بات کا اعلان کرنا ہے کہ خلیفہ حضرت علی کے نظیریات پر مبنی اسلام پر ایمان رکھنے کے اپنے دعویٰ کو آئی ایس آئی ایس نے جھٹلا دیا ہے۔ اس دور میں ایک وحشی اور جنونی فرقے کا جنم ہوا تھا جس نے "خلفاء کے خلاف تلوار اٹھائی اور  ان کے خون اور ان کے مال کو حلال قرار دیا اور مشرکوں کی اولاد ، اپنے والدین اور دنیا کے تمام غیر مسلموں کے قتل کو جائز قرار  دیا، [1] جس کی وجہ سے  "اسلام کی پہلی تین صدیوں میں خون کی ندیاں بہیں" [2]۔ خلیفہ حضرت علی نے ان کا موازنہ پاگل کتوں کے ساتھ کیا اور انہیں خوارج (جو اسلام کے اپنے دعویٰ میں جھوٹا ثابت ہو چکا ہو) قرار دیا ۔ تاریخی اعتبار سے ISIS نے اس فرقے کے دہشت گرد نظریات کو اپنایا ہے، لہٰذا وہ اس بات کا سزاوار ہے کہ اس کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جائے۔

ہمیں اس بات پر اتفاق ہے کہ کسی بھی شخص کے لیے کسی مسلمان کے کلمہ شہادت کے جواز کو ختم کرنا ممکن نہیں ہے، اگر چہ وہ قرآنی پیغام کے انکار میں یا انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب میں کتنا بھی شدید کیوں نہ ہو۔ لیکن ایک نوجوان مسلم برادری کے رہنما کی حیثیت سے اپنے  انفرادی اختیار کی بنیادپر حضرت علی بھی انہیں باغی قرار دینے سے باز نہیں رہ سکے۔ لہٰذا، ائمہ مساجد اور کمیونٹی کے رہنما جیسے مسلم برادری کے موجودہ رہنما ان کے  اس عمل کی پیروی کر سکتے ہیں  اور آئی ایس آئی ایس کو ایک ایسا گروہ قرار دے سکتے ہیں جس نے دین اسلام کے اپنے دعوں کو جھٹلا دیا ہے۔

اور حسب معمول، جیسا کہ اس سے قبل بھی میں نے دہشت گردی کے خلاف ایک بین الاقوامی فتوی کی تجویز پیش کی تھی، جسے درج ذیل میں اس لنک پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے[3]، راقم السطور بھی اپنی اس تحریر کے ذریعہ اپنی ذاتی حیثیت کے مطابقISIS  کو دامن اسلام سے خارج قرار دیتا ہے اور دنیا کے ان  مختلف ممالک کے مفتیوں اور علماء کو بھی اس بات کی دعوت دیتا ہے جہاں  کم از کم ایک مسجد بھی ہے، کہ وہ بھی انہیں خوارج قرار دیں اور اس بات کا اعلان کریں کہ ان کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، اور اپنی کمیونٹی کے تمام اراکین کو خبردار کریں کہ وہ ان سے برأت کا اظہار کریں اور ان کے اسلامی نام کے دھوکے میں نہ پڑ کر اپنے دل میں ان کے لئے کوئی ہمدردی نہ رکھیں۔

مذہب انسان  اور خدا کے درمیان ایک کا معاملہ ہے لیکن ایک انسان کو زندہ جلا کر ISIS  نے دین و ایمان کے تمام حدود کو پامال کر  دیا ہے جو کہ سزا کی ایک ایسی شکل ہے جو قرآن  صرف  خدا کے لیے ہی محفوظ رکھتا ہے۔ لہٰذا اس خاکسار راقم الحروف کے دماغ میں اس کا کوئی شک وشبہ  نہیں ہے کہISIS  نظریہ سازوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور انہوں نے عملی طور پر اس زمین پر خدا کی طرح عملی مظاہرہ کر کے دین و ایمان کے تمام حدود کو پامال کر  دیا ہے۔

اس تردیدی تحریر کو سمیٹنے کے لیے  اس بات سے قطع نظر کہ وہ اس تحریر  کی تائید کرتے ہیں یا نہیں تمام مسلمان قارئین کے لئے ایک انتباہ کے طور پر اپنے ایک متعلقہ مضمون سے مندرجہ ذیل اقتباس نقل کرنا چاہوں گا۔

‘‘فرقہ ورانہ قتل، مساجد اور گرجا گھروں میں خودکش بم حملے، لڑکیوں کے اسکول کودھماکے سے اڑانے، خواتین پر تیزاب پھینکنے اور اسکولی لڑکیوں کے اغوا سے لیکر یزیدیوں، عیسائیوں اور تمام مخالف مسلمانوں کو قتل کرنے تک اور صحافیوں کا سر قلم کرنا اور ان لرزہ خیز وحشیانہ کارروائیوں کا ویڈیو انٹرنیٹ،  ہوائی اڈوں، سول عدالتوں اور پارلیمنٹ تک شائع کرنے جیسی دہشت گردی کی انتہائی سفاکانہ مہم جو ہماری آنکھوں کے سامنے مختلف صورتوں میں ظاہر ہو رہی ہے  وہ اسلام کے کردار کو امن اور روشن خیالی کے مذہب سے وحشت ناک تشدد، ‘‘ننگی دہشت گردی’’  اور ‘‘جہالت’’ کے مذہب میں تبدیل کرنے کی ایک مہم سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ تاریخی نقطہ نظر  سے یہ اسلام کو ‘‘ما قبل اسلام’’ زمانہ جاہلیت میں لے جانے  کی ایک بہت بڑی سازش ہے اور اسے ناکام ہونا ہی ہے اس لیے کہ تاریخ کو چودہ سو برس پیچھے نہیں لوٹایا جا سکتا۔ [4]

عبدالقادر جیلانی، غنیۃ الطالبین، ساہر شمس بریلوی، ارشد برادرز، نئی دہلی۔ صفحہ،178-180 اردو ترجمہ۔

فلپ کے۔ ہٹی،  ‘‘History of the Arabs’’ ، 1937، 10واں ایڈیشن ؛ لندن 1993، صفحہ نمبر۔ 247۔

Call for international Fatwas to declare the terrorists who advocate wanton killing of innocent people in the name of Islam as ‘Terrorist Apostates’, like the Kharijites of early Islam – New Age Islam.

http://whythesilence.com/2014/10/04/the-denunciation-letter-to-isis/

محمد یونس نے آئی آئی ٹی سے کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے اور کارپوریٹ اکزی کیوٹیو کے عہدے سے سبکدوش ہو چکے ہیں اور90کی دہائی سے قرآن کے عمیق مطالعہ اور اس کے حقیقی پیغام کو سمجھنے  کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کی کتاب اسلام کا اصل پیغام کو 2002میں الاظہر الشریف،قاہرہ کی منظوری حاصل ہو گئی تھی اور یو سی ایل اے کے ڈاکٹر خالد ابو الفضل کی حمایت اور توثیق بھی حاصل ہے اور محمد یونس کی کتاب اسلام کا اصل پیغام آمنہ پبلیکیسن،میری لینڈ ،امریکہ نے،2009میں شائع کیا۔

URL for English article: https://newageislam.com/radical-islamism-jihad/isis-kharijites-ulama-muftis-scholars/d/101373

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/declare-isis-kharijites-/d/101492

 

Loading..

Loading..