محمد یونس اور اشفاق اللہ سید
22 مئی 2015
7۔ دین اسلام کا وسیع ترین تصور
اس میں کوئی مجال گفتگو نہیں کہ دین اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکاروں کا مذہب ہے۔ تاہم قرآن میں مختلف معانی کے ساتھ مشترکہ طور پر لفظ اسلام اور اس کے مختلف مادوں کا استعمال کیا گیا ہے۔ لہٰذا قرآن میں لفظ دین کا استعمال فیصلہ (1:4) ، الٰہی قانون (2:193)، (زمین کا) قانون (12:76)، اطاعت یا عقیدت (39:3)، عقیدہ، مذہب، اخلاقی ذمہ داری (107:1)، روایتی معنوں میں دین (110:2) وغیرہ کے معنیٰ میں استعمال کیا گیا ہے۔ ان قرآنی جھلکیوں کی بنیاد پر یہ لفظ دین اس کے روایتی اور عام معنوں کے خلاف خدا کے احکام کے ساتھ (خدا کی) اطاعت یا تعمیل کے وسیع تر تصور کو شامل ہوگا۔
قرآن میں لفظ اسلام (مادہ سلم) کا استعمال اسم اور فعل دونوں حالتوں میں سر تسلیم خم کرنے، جھکنے یا اپنی خواہش کو رضائے الٰہی کے حوالے کرنے کے معنیٰ میں استعمال کیا گیا ہے؛ قرآن کا مزید فرمان ہے:-
" "(2:112)۔۔
‘‘اور دینی اعتبار سے اُس شخص سے بہتر کون ہو سکتا ہے جس نے اپنا رُوئے نیاز اللہ کے لئے جھکا دیا اور وہ صاحبِ احسان بھی ہوا، اور وہ دینِ ابراہیم (علیہ السلام) کی پیروی کرتا رہا جو (اللہ کے لئے) یک سُو (اور) راست رَو تھے، اور اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اپنا مخلص دوست بنا لیا تھا (سو وہ شخص بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسبت سے اللہ کا دوست ہو گیا’’(4:125)۔
"اور اس شخص سے زیادہ خوش گفتار کون ہو سکتا ہے جو اﷲ کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے اور کہے: بے شک میں (اﷲ عزّ و جل اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) فرمانبرداروں (مسلمین) میں سے ہوں'' (41:33)۔
ان آیتوں میں قرآن نے اعمال صالحہ کرنے کی صفت کو ان لوگوں کے ساتھ متصف کیا ہے جو خدا کے آگے سر تسلیم خم (اسلم، مسلم) کرتے ہیں۔
7.1. انسانیت کی خدمت دین اسلام کی روح
اگر (خاص طور پر اطاعت یا عقیدت کے معنی میں ) دین اسلام کے بارے میں قرآن کے مندرجہ بالا تصور کو (اسلم، مسلم) کے اسم اور فعل کے ساتھ ملا کر سمجھا جائے تو دین اسلام سے ایک ایسا مذہب بھی مراد لیا جا سکتا ہے جو نیکی کرنے یا انسانیت کی خدمت کے لئے نفس کو وقف کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ اسی طرح قرآن میں دین اسلام کو ایک ایسا آفاقی مذہب قرار دیا گیا ہے جو گزشتہ نبیوں پر بھی فرض کیا گیا تھا اور وہ تمام سچے مسلمان تھے (2:131-133) اورجنہوں نے پوری انسانیت کو ایک ہی بنیادی پیغام (توحید) دیا۔
‘‘اور جب ان کے رب نے ان سے فرمایا: (میرے سامنے) گردن جھکا دو، تو عرض کرنے لگے: میں نے سارے جہانوں کے رب کے سامنے سرِ تسلیم خم کر دیا (2:131)، اور ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی اور یعقوب (علیہ السلام) نے بھی (یہی کہا:) اے میرے لڑکو! بیشک اللہ نے تمہارے لئے (یہی) دین (اسلام) پسند فرمایا ہے سو تم (بہرصورت) مسلمان رہتے ہوئے ہی مرنا (،(132، ’’ (2:133)۔
انسانیت کی خدمت کے ذریعے خدا کی اطاعت کی اہمیت مزید واضح کرنے کے لیے قرآن میں اس سلسلے میں ایک مکمل سورت ہی موجود ہے:
" (107:1)۔ (2)، (3)، (4)، ) (5)، ) (6)، "پر افسوس (107:7)۔
مسلمان اسلام کے 'پانچ ستونوں' پر زبر دست یقین رکھتے ہیں اور ان پر پوری توجہ کے ساتھ عمل کرتے ہیں، لیکن وہ انسانیت کی خدمت میں اس قدر سرگرم عمل نہیں ہیں جس قدر ان کا ایمان اور مذہب ان سے تقاضا کرتا ہے۔
7.2. اسلامی اور سیکولر ذرائع سے اس کی تائید و توثیق
بے شمار نامور مسلم اور غیر مسلم علماء و مفکرین نے اسلام میں انسانیت کی خدمت کے اہم کردار کو تسلیم کیا ہے، جیسا کہ مندرجہ ذیل اقتباسات واضح ہے:
• "خدا کی اطاعت کرنا اور اس کی مخلوق کے ساتھ نیکی اور بھلائی کا کام کرنا ہی اسلام کی روح ہے۔" عبداللہ یوسف علی4۔
• "پورے وثوق قلبی یا ایمان (ایک خدا پر سچے ایمان) کے ساتھ خلق خدا کے ساتھ بھلائی اور نیکی کا کام کرنا کسی بھی عقلمند مخلوق خدا کے لیے سب سے بہترین عبادت ہے۔" حسین ہیکل5۔
• "ایک مسلمان وہ ہے جو اپنے پورے وجود کو اپنے خالق کی اطاعت و رضا میں صرف کر دے۔ تاہم، اولین مومنوں نے اپنے مذہب کو 'تزکیّٰ' کا نام دیا تھا۔ یہ ایک پیچیدہ لفظ ہے اور اس کا ترجمہ بہت مشکل ہے۔ 'تزکّٰی' حاصل کر کے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار ہمدردی اور سخاوت جیسے فضائل کے لبادے میں سما گئے۔ وہ احساس ذمہ داری پیدا کرنے کے لیے عقل کا استعمال کرتے تھے، اور اسی وجہ نے ان تمام چیزوں اور مال و اسباب کو خلق خدا کے درمیان تقسیم کر دینے کی خواہش ان کے اندر پیدا ہوئی جو ان کے پاس تھے"۔ کیرن آرمسٹرانگ6
حوالہ جات
1. Abdullah Abbas Nadwi, Vocabulary of the Holy Qur’an, Chicago 1983, p. 196.
2. 3:19, 3:52, 3:64, 3:80, 3:83
3. 3:52, 28:52/53.
4. Abdullah Yusuf Ali, The Holy Qur’an, Lahore 1934, reprinted, Maryland 1983, note 550.
5. Muhammad Husayn Haykal, The Life of Muhammad, English translation by Ismail Ragi, 8th edition, Karachi 1989, p. 56.
6. Karen Armstrong, Muhammad, London 1991, p. 97. An early Qur’anic passage (92:17-21) brings across the notion of Tazaqqa implicit in the noted quotation.
[6 references]
URL for English article: https://newageislam.com/books-documents/the-broader-notion-din-al/d/103104
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/the-broader-notion-din-al/d/103201